Ashraf-ul-Hawashi - Az-Zumar : 68
وَ نُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ اِلَّا مَنْ شَآءَ اللّٰهُ١ؕ ثُمَّ نُفِخَ فِیْهِ اُخْرٰى فَاِذَا هُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ
وَنُفِخَ فِي الصُّوْرِ : اور پھونک ماری جائے گی صور میں فَصَعِقَ : تو بیہوش ہوجائے گا مَنْ : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں اِلَّا : سوائے مَنْ : جسے شَآءَ اللّٰهُ ۭ : چاہے اللہ ثُمَّ : پھر نُفِخَ فِيْهِ : پھونک ماری جائے گی اس میں اُخْرٰى : دوبارہ فَاِذَا : تو فورا هُمْ : وہ قِيَامٌ : کھڑے يَّنْظُرُوْنَ : دیکھنے لگیں گے
اور صور پہلی بار پھونکا5 جائیگا تو جو آسمان میں اور جو زمین میں ہیں سب بیہوش ہوجائیں گے مگر جن کو اللہ چاہے6 پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا تو ایک ہی ایکا وہ (سب قبروں سے نکل کر) دیکھتے کھڑے ہوں گے7
5 ابن کثیر میں ہے کہ اس سے مراد نفخہ ثانیہ ہے۔ کذافی جامع البیان اور تفسیر فتح البیان میں ہے کہ یہ نفخہ اولیٰ ہے اور جمہور علماء کے نزدیک کل نفخے تین ہیں۔ پہلا نفخہ فزع، دوسرا نفحہ موت اور تیسرا نفخہ بعث ( کذافی الحواشی) شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : ایک بار نفخ صور ہے عالم کی فناکا نہ وسرا ہے زندہ ہونے کا، تیسرا بےہوشی کا بعد حشر کے، چوتھا خبر دار ہونے کا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے سامنے ہوجاویں گے۔ ( موضح)6” وہ بےہوش نہ ہوا گے “ بےہوشی سے مراد موت ہے یا وہ بےہوشی جو حشر کے بعد ہوگی “۔ (مگر جن کو اللہ چاہے) سے مراد بعض نے مقرب فرشتے لئے ہیں۔ حتیٰ کہ ملک الموت سب سے آخر میں مرے گا۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ اس سے شہداء مراد ہیں۔ (شوکانی، ابن کثیر)7 یعنی زندہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے۔ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ صور پھونکے جانے پر سب سے پہلے میں اپنا سر اٹھائوں گا تو دیکھوں گا کہ موسیٰ عرش کا پایہ تھامے کھڑے ہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے مجھ سے پہلے سر اٹھایا ہوگا یا وہ ان لوگوں میں سے ہوں گے جو بےہوش نہ ہوں گے۔ (شوکانی) صحیح بخاری میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ” دونوں نفخوں میں چالیس۔۔۔۔۔ ( معدو وغیرہ مذکور) کا فاصلہ ہوگا۔ ( ابن کثیر) ۔ بعض ضعیف روایات میں چالیس سال کے الفاظ بھی مذکور ہیں۔ ( دیکھئے فتح الباری، ج، 2 ص 319)
Top