Ashraf-ul-Hawashi - An-Nisaa : 110
وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا
وَمَنْ : اور جو يَّعْمَلْ : کام کرے سُوْٓءًا : برا کام اَوْ يَظْلِمْ : یا ظلم کرے نَفْسَهٗ : اپنی جان ثُمَّ يَسْتَغْفِرِ : پھر بخشش چاہے اللّٰهَ : اللہ يَجِدِ : وہ پائے گا اللّٰهَ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
اور جو کوئی دوسرے کے ساتھ برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ تعالیٰ سے بخشش چاہے ت للہ تعالیٰ بخشنے والا مہر بان پایے گا7
7 حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ اس ّآیت میں بنی بیرق سے توبہ کے لیے کہا جا رہا ہے۔ آیت میں ہر قسم کے گناہوں کی پاداش سے محفوظ رہنے کا راستہ بتایا گیا ہے، اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے توبہ و استغفار السو وہ گنا ہے جن سے انسان اپنے علاوہ دوسروں کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ جسے جھوٹی شہادت اور بےگناہ کو متہم کرنا۔ اور او یظلم نفسہ سے ان گناہوں کی طرف اشارہ ہے جن سے انسان صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچاتا ہے جیسے ترک صلوٰۃ اور شراب نوشی وغیرہ۔ ضحاک فرماتے کہ حضرت حمزہ ؓ کا قاتل وحشی آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہوا اور عرض کی کہ مجھے اپنے فعل پر سخت ندامت ہے کیا میر توبہ قبول ہوسکتی ہے ؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ حدیث میں ہے کہ کسی شخص سے گناہ سرزد ہوجائے اور وہ وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرنے تو اللہ تعالیٰ اسے بخش دیتا ہے ،
Top