Ashraf-ul-Hawashi - An-Nisaa : 115
وَ مَنْ یُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَ یَتَّبِعْ غَیْرَ سَبِیْلِ الْمُؤْمِنِیْنَ نُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَ نُصْلِهٖ جَهَنَّمَ١ؕ وَ سَآءَتْ مَصِیْرًا۠   ۧ
وَمَنْ : اور جو يُّشَاقِقِ : مخالفت کرے الرَّسُوْلَ : رسول مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : جب تَبَيَّنَ : ظاہر ہوچکی لَهُ : اس کے لیے الْهُدٰى : ہدایت وَ : اور يَتَّبِعْ : چلے غَيْرَ : خلاف سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کا راستہ نُوَلِّهٖ : ہم حوالہ کردیں گے مَا تَوَلّٰى : جو اس نے اختیار کیا وَنُصْلِهٖ : اور ہم اسے داخل کرینگے جَهَنَّمَ : جہنم وَسَآءَتْ : بری جگہ مَصِيْرًا : پہنچے (پلٹنے) کی جگہ
اور جو کوئی سچی راہ کھل جانے کے بعد یعنی پیغمبری معلوم ہوجانے کے بعد پھر پیغمبر کا خلاف کرے اور مسلمان کو رستہ کے سوا دوسرا رستہ لے4 ہم اس کو اسی راہ پر چلنے دیں گے اسی حال پر چھوڑ دیں گے اور آخرت میں اس کو دوزخ میں لے جاکر ڈال دیں گے اور وہ بری جگہ ہے جا نے کی5
4 یعنی جو شخص یا گروہ وہ شریعت کے خلاف راستہ اختیار کرے اور حق معلوم ہوجانے کے باوجود مسلمانوں کی سیدھی اور صاف روشن ہے ہٹ جائے تو ہم بھی اسے ٹیڑھی راہ پر لگا دیتے ہیں جو اس کو جہنم میں لے جا کر ڈال دیتی ہے۔ مومنوں کی راہ میں دراصل تو کتاب و سنت کی راہ ہے اور کسی اجماعی مسئلے کی مخالفت کرنا بھی غیر مومنوں کی راہ پر چلنا ہے۔ (قرطبی) امت محمد یہ کو اللہ تعالیٰ نے یہ شرف بخشا ہے کہ وہ اجتماعی طور پر غلطی اور خطا سے محفوظ رہی ہے اور رہے گی ،۔ یعنی ایسا نہیں ہوسکتا ساری امت صدیوں ایک غلط راہ پر چلتی رہے۔ اس بارے میں بہت سی صحیح احادیث وارد ہیں حتی ٰ کہ بعض علما ان کے تواتر کے قائل ہیں امام شافع (رح) نے اجماعی کے حجت ہونے کا اس آیت سے استنباط کیا ہے اور یہ استنباط بہت قوی اور عمدہ ہے ( ابن کثیر) شیخ الا سلام ابن تیمہ (رح) نے اپنی کتاب معارج الو صول میں اس پر مٖصل بحث کی ہے اور امام شافعی (رح) کے استدلال کی پر زور تائید کی ہے (م، خ) مذکورہ بالا واقعہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آجانے کے بعد جب نبی ﷺ نے طعمہ چوری کی حد جاری کرنے کا حکم دیا تو وہ مرتد ہوگیا اور مدینہ سے بھاگ کر مکہ کے مشرکین جاملا۔ ، اس آیت میں اس کے اسی طرزعمل کی طرف سے اشارہ کیا گیا ہے۔ ویسے یہ آیت عام ہے اور اس میں ان لوگوں کے لیے سخت وعید ہے جو نبی ﷺ کی سنت اور سلف صالحین کے مسلک سے منہ موڑ کر دوسروں کی پیروی کرتے ہیں اور آئے دنئی نئی بدعات ایجاد کرتے رہتے ہیں۔ یہ بتا نے کی ضرورت نہیں ہے کہ تقلید کی ایجاد بھی بعد کی صدیوں میں ہوئی سلف صالح کے دور میں اس کا قطعا کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہم کتاب وسنت کی کسی دلیل سے اس کی گنجائش نکلتی ہے۔
Top