Ashraf-ul-Hawashi - An-Nisaa : 54
اَمْ یَحْسُدُوْنَ النَّاسَ عَلٰى مَاۤ اٰتٰىهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖ١ۚ فَقَدْ اٰتَیْنَاۤ اٰلَ اِبْرٰهِیْمَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ اٰتَیْنٰهُمْ مُّلْكًا عَظِیْمًا
اَمْ : یا يَحْسُدُوْنَ : وہ حسد کرتے ہیں النَّاسَ : لوگ عَلٰي : پر مَآ اٰتٰىھُمُ : جو انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ مِنْ : سے فَضْلِهٖ : اپنا فضل فَقَدْ اٰتَيْنَآ : سو ہم نے دیا اٰلَ اِبْرٰهِيْمَ : آل ابراہیم الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور حکمت وَاٰتَيْنٰھُمْ : اور انہیں دیا مُّلْكًا : ملک عَظِيْمًا : بڑا
یا جو کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے لوگوں کو دیا قرآن شریف او نبوت اور حکومت اور دشمنوں پر غلبہ اس پر چلتے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہم نے ابراہیم کی اولاد داؤد اور سلیمان کو کتاب اور پیغمبر دی تھی اور ہم نے ان کو بڑی سلطنت بھی دی تھی1
1 مطلب یہ ہے کہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام) کے بیٹے اسحاق ( علیہ السلام) کی اولاد میں مدت دراز تک نبوت اور بادشاہی رہی اور حضرت داود ( علیہ السلام) ، حضرت سلیمان ( علیہ السلام) اور دوسرے اولو العزم پیغمبر ہو گزرے ہیں۔۔ اب بنو اسمعیل ( علیہ السلام) میں سے آنحضرت ﷺ کو نبوت و رسالت سے سرفراز فرمادیا گیا ہے تو یہ کیوں حسد کررہے ہیں۔ یہاں من فضلہ سے مراد نبوت اور دین دنیا کی وہ عزت مراد ہے جو نبوت کی برکت سے حاصل ہوئی الکتاب سے مراد کتاب الہیٰ ادر الحمت سے اس کا فہم اور اس پر عمل مراد ہے اور ملک عظیم سے مراد سلطنت اور غلبہ وقتدار ہے۔ (رازی۔ ابن کثیر )
Top