Ashraf-ul-Hawashi - An-Nisaa : 57
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ لَهُمْ فِیْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١٘ وَّ نُدْخِلُهُمْ ظِلًّا ظَلِیْلًا
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک سَنُدْخِلُھُمْ : عنقریب ہم انہیں داخل کریں گے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ لَھُمْ : ان کے لیے فِيْھَآ : اس میں اَزْوَاجٌ : بیبیاں مُّطَهَّرَةٌ : پاک ستھری وَّنُدْخِلُھُمْ : اور ہم انہیں داخل کریں گے ظِلًّا : چھاؤں ظَلِيْلًا : گھنی
اور جو لوگ سب کتابوں اور سب پیغمبروں پر ایمان لانے ہماری کسی آیت کا انکار نہیں کیا اور نیک کام کیے ان کو ہم باغوں میں لے جا ئیمن گے جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے ان کو صاف ستھری بی بیاں ملیں گے نہ ان کو حیض آئے گا نہ نفاس اور ہم ان کو گھنے ہوئے سایہ میں لے جائیں گے4
4 قرآن پاک میں عموما دندہ اور وعید کو ایک ساتھ بیان فرمایا گیا ہے اور اس اسلوب کی وجہ سے قرآن کو لتابا متشابھا فرمایا ہے اور وعظ تذکیر کا یہ مئو ثر ترین انداز ہے۔ آیت سے بعض نو سمجھا ہے کہ عمل صالح ایمان کا غیر ہے کیونکہ یو دونوں عطف کے ساتھ مذکور ہیں مگر قرآن نے متعدد آیات میں عمل صالح پر زور دینے کے لیے عمل صالح کو الگ عطف سے ساتھ بیان کردیا ہے۔ ورنہ یہ بھی ایمان میں داخل ہے (ابن کثیر، شوکانی) آیت میں ظلا ظلیلا (گھنے سائے) نہایت درجہ کی راحت سے کنا یہ ہے۔ (کبیر) گھنے سائے تفسیر میں امام ابن جریر (رح) نے حضرت ابوہریرہ ؓ کی یہ روایت نقل کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سوار سو برس تک چلے گا پھر بھی اسے طے نہ کرسکے گا۔ وہ ہمیشگی کا درخت ہے۔ (ابن کثیر )
Top