Ashraf-ul-Hawashi - Al-Maaida : 117
مَا قُلْتُ لَهُمْ اِلَّا مَاۤ اَمَرْتَنِیْ بِهٖۤ اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّیْ وَ رَبَّكُمْ١ۚ وَ كُنْتُ عَلَیْهِمْ شَهِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْهِمْ١ۚ فَلَمَّا تَوَفَّیْتَنِیْ كُنْتَ اَنْتَ الرَّقِیْبَ عَلَیْهِمْ١ؕ وَ اَنْتَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ
مَا قُلْتُ : میں نے نہیں کہا لَهُمْ : انہیں اِلَّا : مگر مَآ اَمَرْتَنِيْ : جو تونے مجھے حکم دیا بِهٖٓ : اس کا اَنِ : کہ اعْبُدُوا : تم عبادت کرو اللّٰهَ : اللہ رَبِّىۡ : میرا رب وَرَبَّكُمْ : اور تمہارا رب وَكُنْتُ : اور میں تھا عَلَيْهِمْ : ان پر شَهِيْدًا : خبردار مَّا دُمْتُ : جب تک میں رہا فِيْهِمْ : ان میں فَلَمَّا : پھر جب تَوَفَّيْتَنِيْ : تونے مجھے اٹھا لیا كُنْتَ : تو تھا اَنْتَ : تو الرَّقِيْبَ : نگران عَلَيْهِمْ : ان پر واَنْتَ : اور تو عَلٰي : پر۔ سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے شَهِيْدٌ : باخبر
میں نے تو ان سے وہی کہا تھا جو تو نے مجھ کو حکم دیا تھا اور کچھ نہیں لینے اللہ تعالیٰ کو پوجو جو میرا مالک ہے اور تمہارا بھی مالک ہے11 اور جب تک میں انمیں رہا اور ان کا حال دیکھتا رہا پھر جب تو نے مجھ کو اپنے پاس اٹھا لیا12 آسمان پر بلا لیا) تو تو ہی ان کا نگہبان رہا اور سب چیزیں تیرے سامنے ہیں (تجھے سب چیزوں کی خبر ہے)13
یعنی صرف اللہ ہی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا سب کا رب ہے !12 لفظ وفات قرآن پاک میں تین معنی میں آیا ہے ایک موت جیسے اللہ یتوفی الا نفس حین موتھا (الزمر) دوسرے خواب جیسے ھو الذی یوفکم بالیل (انعام) تیسرے رفع جیسا کہ اس آیت میں ہے (دیکھئے آیت عمران آیت 55 والسنا آیت 158 (ترجمان نواب) 13 یعنی ان میں میری مو جو دگی کے وقت بھی تو ہی شہید تھا اور میرے الگ ہونے کے بعد بھیہ تو ہی شہید ہے شھید اسمائے حسنیٰ سے ہے اور شہید بمعنی رویت وعلم بھی ہوسکتا ہے۔ اور شہادت یا عتبار کلام بھی مراد ہوسکتی ہے ( رازی) مگر دوسرے کو حق کے مطلق شہید یا شاہد کا لفظ جب کوئی خاص قرینہ نہ ہو) شبہات باالکلا کے معنی میں ہی استعمال ہوتا ہے (م، ع )
Top