Ashraf-ul-Hawashi - Al-Hadid : 23
لِّكَیْلَا تَاْسَوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَ لَا تَفْرَحُوْا بِمَاۤ اٰتٰىكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُوْرِۙ
لِّكَيْلَا : تاکہ نہ تَاْسَوْا : تم افسوس کرو عَلٰي مَا : اوپر اس کے جو فَاتَكُمْ : نقصان ہوا تم کو۔ کھو گیا تم سے وَلَا تَفْرَحُوْا : اور نہ تم خوش ہو بِمَآ اٰتٰىكُمْ ۭ : ساتھ اس کے جو اس نے دیا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا كُلَّ مُخْتَالٍ : ہر خود پسند فَخُوْرِۨ : فخر جتانے والے کو
یہ ہم نے تم کو اس لئے بتلا دیا کہ جو چیز تم سے جاتی رہے9 اس کا (حد سے زیادہ غم نہ کھائو7 اور جو نعمت اللہ تعالیٰ تم کو دے اس پر غرور سے پھول نہ جائو8 اور اللہ تعالیٰ کسی اترانے والے شیخی باز کو پسند نہیں کرتا
6 یا ” تمہیں نہ ملے “7 ” بلکہ یہ سمجھ کر صبر کرو کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر پانی تھی۔ اگر اس نے یہ چیز ہماری قسمت میں لکھی ہوئی تو ہمیں ہر صورت مل کر رہتی “ اور اس نے جو ہماری قستم حق میں بہتر نہ تھا۔ اگر بہتر ہوتا تو وہ ضرور ہماری قسمت میں لکھتا۔8 بلکہ یہ سمجھ لو کہ یہ اللہ تعالیٰ کی دین ہے ہماری اپنی کوشش کا نتیجہ نہیں ہے۔ اس آیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ کسی چیز کے حاصل کرنے کے لئے آدمی کو کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔ بلکہ مطلب یہ کہ کوشش کے بعد اگر ناکامی ہو تو غم نہیں بلکہ صبر کرنا چاہیے اور بصورت کا میابی غرور کرتا نہیں بلکہ شکر بجا لانا چاہیے۔ اسی کو اللہ تعالیٰ تقدیر ایمان کا فائدہ قرار دے رہا ہے۔ اس اصول پر عمل پیرا رہنے سے زندگی میں اعتدال رہتا ہے اور انسان افراط وتفریط کا شکار نہیں ہونے پاتا۔
Top