Ashraf-ul-Hawashi - Al-A'raaf : 145
وَ كَتَبْنَا لَهٗ فِی الْاَلْوَاحِ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ مَّوْعِظَةً وَّ تَفْصِیْلًا لِّكُلِّ شَیْءٍ١ۚ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَّ اْمُرْ قَوْمَكَ یَاْخُذُوْا بِاَحْسَنِهَا١ؕ سَاُورِیْكُمْ دَارَ الْفٰسِقِیْنَ
وَكَتَبْنَا : اور ہم نے لکھدی لَهٗ : اس کے لیے فِي : میں الْاَلْوَاحِ : تختیاں مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز مَّوْعِظَةً : نصیحت وَّتَفْصِيْلًا : اور تفصیل لِّكُلِّ شَيْءٍ : ہر چیز کی فَخُذْهَا : پس تو اسے پکڑ لے بِقُوَّةٍ : قوت سے وَّاْمُرْ : اور حکم دے قَوْمَكَ : اپنی قوم يَاْخُذُوْا : وہ پکڑیں (اختیار کریں) بِاَحْسَنِهَا : اس کی اچھی باتیں سَاُورِيْكُمْ : عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا دَارَ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمانوں کا گھر
اور ہم نے (تورات شریف کی) تختیوں میں موسیٰ کے لیے ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی تھی2 تو (ہم نے موسیٰ سے کہا) ان تختیوں کو زور سے سنبھال اور اپنی قوم سے کہہ دے ان میں جو اچھی باتیں ہیں ان پر عمل کریں3 (اور یہ بھی کہہ دے کہ) میں تم کو اب نافرمان لوگوں کا ٹھکانا دکھاتا ہوں4
2 یعنی تمام احکام و مواعظ جن کی حلال و حرام معلوم کرنے سلسلہ میں بنی اسرائیل کو ضرورت پیش آسکتی تھی۔ ( کبیر)3 اچھی باتیں یعنی کرنے کے کام ہیں او بری باتیں جن سے بچنے کا حکم ہے۔ ( مو ضح) یا عزیمت کی راہ اختیار کریں اور وہ کام کرنے کی کوشش کریں جن کا اجر دوسرے کاموں سے زیادہ ہے۔ (کذافی الکبیر)4 یعنبی اگر تم نے ان باتوں پر عمل نہ کیا تو تمہیں جلدی معلوم ہوجائے گا میری نافرمانی کرنے والوں کو انجام کیا ہوتا ہے اور انہیں کسی قسم کی تباہی وبر بادی سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ ( ابن جریر) بعض نے لکھا ہے کہ دار الفا ستمین سے مراد اہل شام ہیں گویا اس میں وعدہ ہے کہ ملک شام تمہاہا سے قبضہ آئے گا، (کبیر) یا یہ کہ اگر تم نے نافرمانی کی تو تم کو اسی طرح ذلیل کریں گے جس طرح شام کا ملک ان سے چھین کر تم کو دیا، ( کذافی امو ضح)
Top