Ashraf-ul-Hawashi - Al-A'raaf : 152
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوا : انہوں نے بنالیا الْعِجْلَ : بچھڑا سَيَنَالُهُمْ : عنقریب انہیں پہنچے گا غَضَبٌ : غضب مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب کا وَذِلَّةٌ : اور ذلت فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم سزا دیتے ہیں الْمُفْتَرِيْنَ : بہتان باندھنے والے
(حق تعالیٰ نے فرمایا) بیشک جو لوگ بچھڑا لے بیٹھے (اس کو پوجنے لگے) ان پر ان کے مالک کا اب غضب اترے گا7 اور دنیا ہی کی زندگی میں ذلیل ہوں گے اور ہم جھوٹ باندھنے والوں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں8
7 اللہ تعالیٰ کا ان پر غضب یہ وہوا کہ جب تک ان میں سے بعض نے بعض کو قتل نہیں کیا اس وقت تک ان کی توبہ قبول نہ ہوی، نیز دیکھئے سورة بقرہ آیت 54 ( قرطبی)8 ابو قلا بہ یہ آیت تلاوت کی اور فرمایا قیامت تک ہر مفتری کی یہی سزا ہے امام مالک اور سفیان بن عینیہ نے کہا کے مفترین کے معنی مبتد عین یعنی اہل بدعت کے ہیں اور ہر بدعتی قیامت تک ذلیل و خوار ہوتا رہے گا۔ ( قر طبی، معالم )
Top