Ashraf-ul-Hawashi - Al-A'raaf : 33
قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ اَنْ تُشْرِكُوْا بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
قُلْ : فرما دیں اِنَّمَا : صرف (تو) حَرَّمَ : حرام کیا رَبِّيَ : میرا رب الْفَوَاحِشَ : بےحیائی مَا : جو ظَهَرَ : ظاہر ہیں مِنْهَا : ان سے وَمَا : اور جو بَطَنَ : پوشیدہ وَالْاِثْمَ : اور گناہ وَالْبَغْيَ : اور سرکشی بِغَيْرِ الْحَقِّ : ناحق کو وَاَنْ : اور یہ کہ تُشْرِكُوْا : تم شریک کرو بِاللّٰهِ : اللہ کے ساتھ مَا : جو۔ جس لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں نازل کی بِهٖ : اس کی سُلْطٰنًا : کوئی سند وَّاَنْ : اور یہ کہ تَقُوْلُوْا : تم کہو (لگاؤ) عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ مَا : جو لَا تَعْلَمُوْنَ : تم نہیں جانتے
اے پیمبر کہہ دے میرے مالک نے تو صرف برے بےشرمی کے کاموں کو جیسے زنا اغلام وغیرہ کو حرام کیا ہے کھلم کھلا ہوا یا چھپا کر اور گناہ کو اور ناحق ستانے کو یعنی ظلم کو اور اللہ کے ساتھ شریک کرنے کو بھی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور اللہ تعالیٰ پر وہ بات لگانے کو جو تم کو معلوم نہیں7
7 اوپر کی آیت میں یہ فرمایا کہ لوگوں نے اپنی طرف بہت سی چیزیں چرا کر رکھی تھیں اب اس آیت محرمات کو بیان فرمادیا، (رازی) جب مسلمانوں نے کپڑے پہن کر طواف کرنا شروع کیا تو کفار نے ان پر عیب لگایا اس پر یہ آیت ناز ل ہوئی ( قر طبی) الفواحش، یہ فاحشتہ کی جمع ہے اور انہتائی قبیح فعل کو کہتے ہیں الا ثم سے تمام چھوٹے بڑے گناہ مراد ہیں اور شراب کو بھی اثم کہہ لیتے ہیں اور البغو کے معنی لوگوں پر ظلم اور زیادتی کے ہیں الغرض یہاں محرمات کی پانچ قسمیں بیان فرمائی ہیں وہ بھی انما اور کوئی چیز حرام نہیں ہے حالانکہ بہت سے دوسری شیا کو حر مت بھی قرآن و حدیث میں مذکور ہے امام رازی فراتے ہیں کہ کہ دراصل جنایات پانچ ہی قسم کی ہیں 1 ۔ جنایتہ علی الا نساب اور اس کا سبب زنا ہے اور الفواحش سے یہی مراد ہے دو جنایتہ علی العقل جس کے دوسرے معنی شراب نوشی کے بیں اور الاثم میں اسی طر اشارہ ہے سوم جنایتہ علی الاعراض چہارم جنایتہ علی النفوس والا موال اور البغی بغیر الحق میں ان دونوں کی حرمت کی طر اشارہ ہے بنجم جنایتہ علی الادیان اور یہ دو قسم کی ہے۔ 1 ۔ توحید میں طع کرنا جس کی طرف وان تشر کو اباللہ سے اشارہ فرمایا ہے اور 2 ۔ بغیر علم کے فتویٰ دینا جس کی طرف وان تقولو اعلی اللہ مالا تعلمون ؟ سے اشارہ فرمایا ہے غرض کہ جملہ جنایات میں یہ پانچ اصول کی حیثیت رکھتی ہیں اور باقی ان کے فروغ اور تواضع ہیں اس بنا پر انما کے ساتھ حصر صحیح ہے اور اس پر کوئی اعتراض نہیں آتا، (کبیر )
Top