Ashraf-ul-Hawashi - Al-A'raaf : 86
وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ تَبْغُوْنَهَا عِوَجًا١ۚ وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ١۪ وَ انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ
وَلَا تَقْعُدُوْا : اور نہ بیٹھو بِكُلِّ : ہر صِرَاطٍ : راستہ تُوْعِدُوْنَ : تم ڈراؤ وَتَصُدُّوْنَ : اور تم روکو عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لایا بِهٖ : اس پر وَتَبْغُوْنَهَا : اور ڈھونڈو اس میں عِوَجًا : کجی وَاذْكُرُوْٓا : اور یاد کرلو اِذْ : جب كُنْتُمْ : تم تھے قَلِيْلًا : تھوڑے فَكَثَّرَكُمْ : تو اس نے تمہیں بڑھا دیا وَانْظُرُوْا : اور دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور ہر رستے پر بیٹھ کر جو لوگوں کو ڈراتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی راہ سے اس پر ایمان لانے والے کو روکتے ہو اور اس کو یعنی اللہ تعالیٰ کی راہ کو ٹیڑھا کرنا چاہتے ہو8 تو آئندہ اس طرح مت بیٹھو اور خیال کرو تم کتنے تھوڑے تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تم کو بہت کرو یا9 اور یہ بھی دیکھو کہ فسادیوں کا انجام کیسا ہو کس طرح تباہ و برباد ہوگئے یعنی اگلی امتوں پر نظر ڈالو۔
8 حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت شعیب ( علیہ السلام) کی قوم کے بد معاش لوگ راستوں میں بیٹھے رہتے وار جو لوگ حضرت شعیب ( علیہ السلام) کے پاس دین سیکھنے کے لیے آتے انہیں ڈراتے اور کبھی ان سے کہتے کہ یہ شخص جھوٹا ہے اس کے پاس مت جا و ( ابن جریر)9 یعنی تمہاری نسل بڑھائی یا تم مفلس تھے اس نے تمہیں مالدار کیا۔
Top