Ashraf-ul-Hawashi - Al-Insaan : 13
مُّتَّكِئِیْنَ فِیْهَا عَلَى الْاَرَآئِكِ١ۚ لَا یَرَوْنَ فِیْهَا شَمْسًا وَّ لَا زَمْهَرِیْرًاۚ
مُّتَّكِئِيْنَ : تکیہ لگائے ہوں گے فِيْهَا : اس میں عَلَي الْاَرَآئِكِ ۚ : تختوں پر لَا يَرَوْنَ : وہ نہ دیکھیں گے فِيْهَا : اس میں شَمْسًا : دھوپ وَّلَا : اور نہ زَمْهَرِيْرًا : سردی
وہاں تختوں پر تکیے لگانے مزے سے بیٹھے ہوں گے نہ تو دھوپ کی گرمی وہاں دیکھیں گے اور نہ جاڑے کی سختی15
15 یعنی نہایت معتدل اور خوشگوار موسم ہوگا۔ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دوزخ نے اپنے پروردگار کے حضور شکایت کی کہ میرے بعض حصے بعض حصوں کو کھاگئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے دوسانس لینے کی اجازت دی۔ ایک سانس موسم گرما میں اور دوسرا سانس موسم سرما میں تو جاڑے کی سخت سردی اور گرما کی سخت گرمی اسی کے اثر سے ہے “۔ (فتح القدیر) گویا اللہ تعالیٰ انہیں دوزخ کے اثر سے محفوظ رکھے گا۔
Top