Ashraf-ul-Hawashi - Al-Anfaal : 27
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَخُوْنُوا اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ وَ تَخُوْنُوْۤا اَمٰنٰتِكُمْ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تَخُوْنُوا : خیانت نہ کرو اللّٰهَ : اللہ وَالرَّسُوْلَ : اور رسول وَتَخُوْنُوْٓا : اور نہ خیانت کرو اَمٰنٰتِكُمْ : اپنی امانتیں وَاَنْتُمْ : جبکہ تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
مسلمانو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے خیانت نہ کرو8 اور اپنی (آپس کی) امانتوں میں بھی جان بوجھ کر چوری نہ کرو9
8 یعنی مال غنیمت میں خیا نت نہ کرو یا آنحضرت سے بےوفائی اور غداری نہ کرو بلکہ ان سے ایمان و اطاعت کا جو عہد باند ھا ہے اسے پورے اخلاص سے بھاؤ، امام زہری (رح) وغیرہ کا بیان ہے کہ جب بنو قریظہ کے یہودی گھر گئے اور انہیں اپنے قلعہ سے اترنے کا حکم دیا گیا تو انہوں نے حضرت ابو لبابہ ؓ سے دریافت کیا کہ ہم سعد بن معاذ ؓ کے حکم پر اتر اٗیں ؟ ابو لبابہ ؓ نے اپنے گلے کی طرف اشارہ کیا کہ نہیں یعنی ایسا کرنے سے گلا کٹ جائے گا اور قتل کردیئے جاؤ گے اس وقت یہ آیت نازل ہوئی، حضرت ابو لبانہ ؓ کو اپنی غلطی کا احساس ہوگیا اور انہوں نے تو بہ کے ارادہ سے اپنے آپ کو مسجد نبوی ؓ نے ستو ن سے س باندھ تو نو روزٍ تک نہ کچھ کھایا نہ پیا تک کہ بےہوش ہر کر گرپڑے۔ ک کہ جس میں مانت نہیں اللہ تعالیٰ کی توبہ قبول فرمائی اور آنحضرت ﷺ نے تشریف لاکر انہیں ستو ن سے کھولا ( کبیر، ابن کثیر)9 آ نحضرت ﷺ نے کم ہی کوئی خطبہ دیا ہوگا جس میں یہ ارشاد نہ فرمایا ہو لا ایمان المن لا اما نتہ لہ ولا دین لمن لا عھد لہ۔ کہ جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں ہے اور جو اپنے عہد کو پو رانہ کرے اس کا دین نہیں ہے۔ ( رازی ابن حبانی) نیز فرمایا کہ کا کام ہے۔ ( ابن کثیر )
Top