Ashraf-ul-Hawashi - Al-Anfaal : 38
قُلْ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ یَّنْتَهُوْا یُغْفَرْ لَهُمْ مَّا قَدْ سَلَفَ١ۚ وَ اِنْ یَّعُوْدُوْا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْاَوَّلِیْنَ
قُلْ : کہ دیں لِّلَّذِيْنَ : ان سے جو كَفَرُوْٓا : انہوں نے کفر کیا (کافر) اِنْ : اگر يَّنْتَهُوْا : وہ باز آجائیں يُغْفَرْ : معاف کردیا جائے لَهُمْ : انہیں جو مَّا : جو قَدْ سَلَفَ : گزر چکا وَاِنْ : اور اگر يَّعُوْدُوْا : پھر وہی کریں فَقَدْ : تو تحقیق مَضَتْ : گزر چکی ہے سُنَّةُ : سنت (روش) الْاَوَّلِيْنَ : پہلے لوگ
(اے پیمبر ان کافروں سے کہہ دے اگر یہ آنحضرت کی دشمنی اور شرارت سے اب بھی) باز آئیں تو ان کے اگلے قصور معاف کردئیے جائیں گے6 اور اگر پھر ایسا کریں تو اگلے لوگوں میں اللہ کی عادت گذر چکی ہے7
6 یعنی کفر سے بھی تائب ہو کر اسلام میں داخل ہوجائیں اور اطاعت وانابت اختیار کرلیں تو ان کے اگلے قصو یعنی کفر سمیت تمام گناہ ماسوا حقوق العباد کے معاف کردیئے گے، حدیث میں ہے الا سلما یحبت ماقبلہ والتوبتہ بحب ما قبلھا کہ اسلام لانے سے پہلے کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور سچی تو بہ سے بھی کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ حضرت عمر بن عاص کہتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے میرے دل کو اسلام کی طرف مائل کیا تو میں نے نبی ﷺ کی خد مت میں حاضر ہو کر عرض کی ہاتھ پھلائے کے میں بیعت کرو لیکن جب آپ ﷺ نے اپنا ہاتھ پھیلا تو میں نے عرض کی کہ ایک شرط کرنا چاہتا ہوں ج فرمایا، کیا شرط کرنا چاہتے ہو میں نے عرض کیا یہ کہ میرے لیے آپ ﷺ مغفرت کی دعا فرمائیں کہ میرے پہلے سارے گناہ معاف کردیئے جائیں۔ فرمایا کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اسلام لانے سے پہلے کے تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور اسی طرح ہجرت کرنے سے بھی پہلے تمام گناہ معاہوجاتے ہیں۔ ( ابن کثیر، مسلم)7 یعنی اگر اسلام کو اکھیڑ نے اور مسلمانوں کی طاقت ختم کرنے کا پروگرام بنائیں تو جس طرح پہلے لوگ تباہ و برباد ہوئے جنہوں نے انبیا کو ستا یا اور ان سے جنگ کی، اسی طرح یہ بھی تباہ وبر باد ہوں گے یا جس طرح جنگ بدر میں حشر ہوا ہے وہی اب ان ہوگا۔ ( ابن کثیر )
Top