Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 121
وَ لَا یُنْفِقُوْنَ نَفَقَةً صَغِیْرَةً وَّ لَا كَبِیْرَةً وَّ لَا یَقْطَعُوْنَ وَادِیًا اِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِیَجْزِیَهُمُ اللّٰهُ اَحْسَنَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَلَا يُنْفِقُوْنَ : اور نہ وہ خرچ کرتے ہیں نَفَقَةً : خرچ صَغِيْرَةً : چھوٹا وَّلَا كَبِيْرَةً : اور نہ بڑا وَّلَا يَقْطَعُوْنَ : اور نہ طے کرتے ہیں وَادِيًا : کوئی وادی (میدان) اِلَّا : مگر كُتِبَ لَھُمْ : تاکہ جزا دے انہیں لِيَجْزِيَھُمُ : تاکہ جزا دے انہیں اللّٰهُ : اللہ اَحْسَنَ : بہترین مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے (ان کے اعمال)
اور (اسی طرح) جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کریں تھوڑا ہو یا بہت جو میدان چلیں جس سر زمین کو طے کریں ان کے لئے لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کاموں کا بہت اچھا بدلہ ان کو دے یا انکے بہت اچھے کام4 یعنے جہاد کا بدلہ ان کو دے
4۔ اس آیت کی رو سے حضرت امیر المومنین بن عفان کو بھرپور اجر نصیب ہوا جیسا کہ حضرت عبد الرحمن بن حباب سلمی سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی ﷺ نے خطبہ دیا جس میں مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ چندہ دینے کی ترغیب دی۔ حضرت عثمان ؓ نے عرض کیا ” میں ایک سو اونٹ پالان سمیت چندہ دیتا ہوں۔ آنحضرت ﷺ نے منبر سے ایک سیڑھی نیچے اتر کر پھر اپیل کی تو حضرت عثمان ؓ نے عرض کیا ” میں مزید ایک سو اونٹ پالان سمیت دیتا ہوں۔ اس پر نبی ﷺ نے تعجب اور خوشی سے اپنا ہاتھ ہلایا۔ گویا کہ آپ ﷺ فرما رہے تھے اس کے بعد عثمان ؓ کو کسی گناہ کا خطرہ نہیں۔ (ابن کثیر) ۔
Top