Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 13
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ وَ هَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَ هُمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ؕ اَتَخْشَوْنَهُمْ١ۚ فَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْهُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ : کیا تم نہ لڑوگے قَوْمًا : ایسی قوم نَّكَثُوْٓا : انہوں نے توڑ ڈالا اَيْمَانَهُمْ : اپنا عہد وَهَمُّوْا : اور ارادہ کیا بِاِخْرَاجِ : نکالنے کا الرَّسُوْلِ : رسول وَهُمْ : اور وہ بَدَءُوْكُمْ : تم سے پہل کی اَوَّلَ مَرَّةٍ : پہلی بار اَتَخْشَوْنَهُمْ : کیا تم ان سے ڈرتے ہو فَاللّٰهُ : تو اللہ اَحَقُّ : زیادہ حقدار اَنْ : کہ تَخْشَوْهُ : تم اس سے ڈرو اِنْ كُنْتُمْ : اگر تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
(مسلمانو) تم کیوں ان لوگوں سے نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسمیں توڑ ڈالیں اور پیغمبر کو (مکہ سے) نکال دینا چاہا اور انہوں ہی پہلے تم سے چھیڑ خانی شروع کی4 کیا تم ان سے ڈرتے ہو (جو نہیں لڑتے) اگر تم کو ایمان ہے تو اللہ تعالیٰ کا ڈر تم کو زیادہ ہونا چاہیے5
4 اوپر کی آیت میں ائمہ کفر کے ساتھ مقاتلہ کا حکم تھا۔ اب اس آیت میں اس مقاتلہ کے وجوہ واسباب کی طرف اشارہ کرتے ہوتے تین اسباب بیان فرمائے ہیں۔ نقض عہد کی صلح حدیبہ ہوجا نے کے بعد بھی ہو بنو خزاعہ کے خلاف ( جو مسلمانوں کے حلیف تھے) بن بکر کی پیٹھ ٹھو نکتے اور اسلحہ وغیر سے ان کی مدد کرتے رہے حلا ن کہ ان کا ایسا کرنا صلح کے معاہدہ کی صریح خلاف ورزی تھی اور جب آنحضرت ﷺ مکہ میں تھے تو ملک سے نکال دینے کے لیے آپ ﷺ کے خلاف منصوبے سوچتے رہے جیسا کہ سورة انفعال آیت 30) میں گزر چکا ہے اور پھر بدر کے موقع پر جب ان کا تجارتی قافلہ گیا بچ گیا تھا تو انیں واپس چلاجا چاہیے تھا لیکن یہ نہیں گئے اور انہوں نے خواہ مخواہ جنگ چھیڑ ی۔5 کیونکہ نفع و نقصان اس کے ہاتھ میں ہے اور جب وہ لڑنے کا حکم دے رہا ہے تو تمہیں ضرور لڑنا چاہیے ( وحیدی )
Top