Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 24
قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَآؤُكُمْ وَ اَبْنَآؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ وَ اَزْوَاجُكُمْ وَ عَشِیْرَتُكُمْ وَ اَمْوَالُ اِ۟قْتَرَفْتُمُوْهَا وَ تِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَ مَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَاۤ اَحَبَّ اِلَیْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ وَ جِهَادٍ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠   ۧ
قُلْ : کہ دیں اِنْ : اگر كَانَ : ہوں اٰبَآؤُكُمْ : تمہارے باپ دادا وَاَبْنَآؤُكُمْ : اور تمہارے بیٹے وَاِخْوَانُكُمْ : اور تمہارے بھائی وَاَزْوَاجُكُمْ : اور تمہاری بیویاں وَعَشِيْرَتُكُمْ : اور تمہارے کنبے وَاَمْوَالُ : اور مال (جمع) اقْتَرَفْتُمُوْهَا : جو تم نے کمائے وَتِجَارَةٌ : اور تجارت تَخْشَوْنَ : تم ڈرتے ہو كَسَادَهَا : اس کا نقصان وَمَسٰكِنُ : اور حویلیاں تَرْضَوْنَهَآ : جو تم پسند کرتے ہو اَحَبَّ : زیادہ پیاری اِلَيْكُمْ : تمہارے لیے (تمہیں) مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول وَجِهَادٍ : اور جہاد فِيْ سَبِيْلِهٖ : اس کی راہ میں فَتَرَبَّصُوْا : انتظار کرو حَتّٰي : یہانتک کہ يَاْتِيَ : آجائے اللّٰهُ : اللہ بِاَمْرِهٖ : اس کا حکم وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : ہدایت نہیں دیتا الْقَوْمَ : لوگ الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان
(اے پیغمبر ان مسلمانوں سے) کہہ دے اگر تمہارے باپ دادا بیٹے پوتے (نواسے) بھائی بی بیاں کنبے والے اور جو مال تم نے کمائے ہیں اور جس سوداگری کے خراب ہوجانے سے ڈرتے ہو اور جن مکانوں کو تم پسند کرتے ہو تم کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ عزیز ہیں تو پڑے رہو جب تک اللہ تعالیٰ اپنا حکم بھیجے اور اللہ تعالیٰ گنہگاروں کو راہ پر نہیں لگاتا2
2 یہ دونوں آیتیں مسلمانوں کے کسی خاص گروہ یا واقعہ سے متعلق نہیں ہیں بلکہ عام اور ہر زمانے کے لیے ہیں۔ ان میں تمام مسلمانوں کے یہ تعلیم دی گئی ہے کہ اللہ و رسول ( علیہ السلام) کی محبت انہیں دنیا کی ہر چیز سے زیادہ ہونی چاہیے حتی کہ اگر کبھی ایساہو کہ ایک طرف اللہ و رسول کا حکم ہو اور دین اسلام کو بچا نے کے لیے جان ول مال سب کچھ قربان کردینے کی ضرورت ہو اور دوسری طر ما باپ اور دیگر خویش وقارب کی محبت ہو اور مالی دوسرے دنیوی مفادات و خطرات سدراہ ہو رہے ہوں تو مسلمان کا فرض ہے کہ وہ ہر شخص اور ہر مصلحت سے بےپرواہ ہو کر اللہ و رسول ( علیہ السلام) کے حکم کی پیروی کرے اور کوئی دینوی مفاد یا خطرہ ایسا نہیں ہونا چاہیے جو اسے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے باز رکھ سکے۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہر آن ہر شکل میں عذاب آسکتا ہے مثلا دشمنوں سے مغلوب کر کے یا تم پر ظالم حکمران مسلط کر کے تمہیں ذلت و رسوائی میں مبتلا کر کے وغیرہ، یہی مضمون ہے جس کو نبی ﷺ نے اپنی متعدد احادیث میں بار بار واضح فرمایا ہے، مثلا صحیح بخاری میں آپ ﷺ کا ارشاد ہے مجھے اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے اس کے والد، بیٹے اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہوجاؤں۔ ( ابن کثیر ) ْ حضرت عمر ؓ نے ایک مرتبہ آپ ﷺ سے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ کے سوائے اپنی جان کے آپ ﷺ مجھے دنیا کی ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک میں اسے اس کی جان سے بھی زیادہ محبوب ہوں فرمایا ہاں عمر ؓ اب تیرا ایمان معتبر ہے۔ ( بخاری) ایک مرتبہ صحابہ ؓ کرام کو جہاد کی تر غیب دیتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا جب تم بیلوں کی دم پکڑ کر کھیتی باڑی پر راضی ہوجاؤ گے اور جہاد چھوڑ بیٹھو گے تو اللہ تعالیٰ پر ایسی ذلت مسلط کر دیگا جس سے اس وقت تک کبھی نہ نکل سو گے جب تک اپنے دین۔ جہاد فی سبیل اللہ کی طرف واپس نہیں آؤ گے۔ (ابن کثیر بحوالہ ابو داؤد)
Top