Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 55
فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
فَلَا تُعْجِبْكَ : سو تمہیں تعجب نہ ہو اَمْوَالُهُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُهُمْ : ان کی اولاد اِنَّمَا : یہی يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ عذاب دے انہیں بِهَا : اس سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَتَزْهَقَ : اور نکلیں اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں وَهُمْ : اور وہ كٰفِرُوْنَ : کافر ہوں
تو (ے پیغمبر) تو ان کے مالوں اور اولاد (کی کثرت) پر تعجب نہ کرو5 اللہ تعالیٰ اور کچھ نہیں یہی چاہتا ہے کہ ان کو دنیا کی زندگی میں ان چیزوں کا عذاب لگا دے6 اور ان کی جانیں نکلتے وقت وہ کافر رہیں7
5 کہ اگر اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوتا یہ اس قدر مالدار اور صاحب اولاد کیوں ہوتے۔ ( وحیدی)6 یعنی دنیا میں ان چیزوں کو سعادت مندی خیال نہ کرو یہ دن رات مال جمع کرنے اور اولاد کی فکر میں لگے رہتے ہیں گویا ایک قسم کے عذاب میں گرفتار ہیں۔ ، اس لیے آنحضرت ﷺ نے فرمایا ْ : ھلک المکئرون۔ کہ زیادہ مال جمع کرنے والے ہلاک ہوگئے۔ ( از کبیر)7 یعنی آدم آخردم تک انہیں توبہ کرنے اور سچے دل سے ایمان لانے کی توفیق نصیب نہ ہو بلکہ جب یہ مریں ٍ تو اپنے مال اور اپنی اولاد ہی کی طرف ان کا دھیان ہو نہ آخرت کی فکر نہ خدا سے کوئی غرض۔ اگرچہ ایک مومن کو بھی اپنے مال اور اولاد کی فکر ہوتی ہے مگر چونکہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی اس کے نز دیک ہر چیز پر مقدم ہوتی ہے اس لیے یہ چیزیں اس کے لیے نعمت ہی ہوتی ہیں وبال جان نہیں ہوتی۔ ( وحیدی)
Top