Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 77
فَاَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِیْ قُلُوْبِهِمْ اِلٰى یَوْمِ یَلْقَوْنَهٗ بِمَاۤ اَخْلَفُوا اللّٰهَ مَا وَعَدُوْهُ وَ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ
فَاَعْقَبَهُمْ : تو اس نے ان کا انجام کار کیا نِفَاقًا : نفاق فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل اِلٰى : تک يَوْمِ : اس روز يَلْقَوْنَهٗ : وہ اسے ملیں گے بِمَآ : کیونکہ اَخْلَفُوا : انہوں نے خلاف کیا اللّٰهَ : اللہ مَا : جو وَعَدُوْهُ : اس سے انہوں نے وعدہ کیا وَبِمَا : اور کیونکہ كَانُوْا يَكْذِبُوْنَ : وہ جھوٹ بولتے تھے
اور انہوں نے (اپنے عہد) خیال تک نہ کیا آخر انجام اس کا یہ ہوا کہ اس دن تک جب وہ خدا سے ملیں گے اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں نفاق جما دیا اس لیے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے جو وعدہ کیا تھا اس کے خلاف کیا اور اس لیے بھی کہ وہ جھوٹ بولتے تھے1
1 حضرت ابو امامہ ؓ باہلی سے روایت ہے کہ ایک شخص ثعلبہ بن حاطب نے نبی ﷺ سے درخواست کی کہ میرے لیے اللہ سے دعا کیجئے کہ میں مالدار ہوجاؤں۔ نبی ﷺ نے اسے بہتیرا سمجھا یا کہ اے ثعلبہ ! تھوڑا سامال جس پر تم اللہ کا شکر ادا کرو زیادہ مال سے بہتر ہے جس پر تم اس کا شکر ادا نہ کرو مگر وہ نہ مانا اور بار بار دعا کی درخواست کرتا رہا۔ آخر نبی ﷺ نے اس کے لیے دیا فرمائی اور وہ شخص اتنا مالدار ہوگیا کہ اس کی بھیڑیں مدینہ میں نہ سماتی تھیں اور اسے مدینہ چھوڑ کر باہر سکونت اختیار کرنی پڑی۔ پہلے وہ باقاعدہر نماز میں شریک ہوتا تھا مگر آہستہ آہستہ اس نے نمازوں میں شریک ہونا چھوڑ دیا یہاں تک کہ وہ جمعہ اور نماز جنازہ تک میں شریک نہ ہوتا پھر جب آیت خذمن اموالھم صد قتہ۔ ان لوگوں کے مال کی زکوٰۃ وصول کیجئے نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے بھڑوں کا زکوٰۃ لینے کے لیے اس کے پاس ایک آدمی بھیجاتو وہ کہنے لگا یہ تو جزیہ ہے جو کافروں سے وصول کیا جاتا ہے لہذا اس نے زکوٰۃ ادا کرنے سے بھی انکار کردیا۔ نبی ﷺ نے اس کے حق میں فرمایا : ویج ثعلبہ۔ ثعلبہ تم پر افسوس ہے اس پر یہ تین آیتیں نازل ہوئیں، ثعلبہ تم پر افسوس ہے اس پر تین آیتیں نازل ہوئیں، ثعلبہ کو پتہ چلا کہ میرے بارے میں یہ آیتیں نازل ہوئیں ہیں تو وہ شرمسارہو اور وہ شرمسار ہوا اور نبی کی خدمت میں زکوٰۃ لے کر حاضر ہوا۔ لیکن آنحضرت ﷺ نے اس کی زکوٰۃ وصول کرنے سے انکار فرمادیا بعد میں حضرت ابو بکر، حضرت عمر ؓ اور حضرت عثمان ؓ نے بھی اس کی زکوٰۃ قبول نہ کی اور حضرت عثمان ؓ کی خلافت میں اسی نفاق پر اس کا انتقال ہوگیا۔ ( ابن کثیر )
Top