Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 92
وَّ لَا عَلَى الَّذِیْنَ اِذَا مَاۤ اَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لَاۤ اَجِدُ مَاۤ اَحْمِلُكُمْ عَلَیْهِ١۪ تَوَلَّوْا وَّ اَعْیُنُهُمْ تَفِیْضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَنًا اَلَّا یَجِدُوْا مَا یُنْفِقُوْنَؕ
وَّلَا : اور نہ عَلَي : پر الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اِذَا : جب مَآ اَتَوْكَ : جب آپکے پاس آئے لِتَحْمِلَهُمْ : تاکہ آپ انہیں سواری دیں قُلْتَ : آپ نے کہا لَآ اَجِدُ : میں نہیں پاتا مَآ اَحْمِلُكُمْ : تمہیں سوار کروں میں عَلَيْهِ : اس پر تَوَلَّوْا : وہ لوٹے وَّاَعْيُنُهُمْ : اور ان کی آنکھیں تَفِيْضُ : بہہ رہی ہیں مِنَ : سے الدَّمْعِ : آنسو (جمع) حَزَنًا : غم سے اَلَّا يَجِدُوْا : کہ وہ نہیں پاتے مَا : جو يُنْفِقُوْنَ : وہ خرچ کریں
اور نہ ان لوگوں پر (کچھ گناہ ہے) جو تیرے پاس اس لیے آتے ہیں کہ تو ان کو سواری دے (تاکہ وہ جہاد میں جائیں) جب تو کہتا ہے میرے پاس تو سواری نہیں جس پر میں تم کو چڑھا دوں تو خرچ نہ ملنے کے غم میں وہ آنکھوں سے آنسو بہتے ہوئے لوٹ جاتے ہیں10
10 متعدد صحیح روایات میں ہے کہ یہ انصار ؓ کے مختلف قبیلوں کے ساٹھ آدمی تھے جو جہاد میں شرکت کے شوق میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے مگر چونکہ سواریوں کی انتظام نہ تھا اس لیے نبی ﷺ نے انہیں جہاد میں شرکت سے معذور قراردے دیا اس پر وہ دلوں میں حسرت لئے روتے ہوئے واپس ہوگئے جیسا کہ اس آیت میں اس کی تصریح کی گئی ہے۔ ( فتح القدیر وغیر ہ
Top