Asrar-ut-Tanzil - Al-Faatiha : 1
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
بِ : سے اسْمِ : نام اللّٰهِ : اللہ ال : جو رَحْمٰنِ : بہت مہربان الرَّحِيمِ : جو رحم کرنے والا
شروع اللہ کے نام سے جو بڑے مہربان نہایت رحم کرنے والے ہیں
یہ سورة باعتبار نزول کے مدنی ہے اور بعض آیات و احکام نزول قرآن کے بالکل آخری دور کے ہیں مگر بلحاظ ترتیب پہلی سورة ہے اور سورة فاتحہ میں جو دعا ہدایت اور صراط مستقیم کے لیے کی گئی تھی قرآن کریم اسی کا جواب اس سورة سے شروع فرماتا ہے ۔ چونکہ مدینہ منورہ کی زندگی میں مکہ مکرمہ کی نسبت ایک بنیادی فرق تھا کہ وہاں مخاطب مشرکین و کفار تھے مگر یہاں ایسے لوگ بھی تھے جو اپنے کو مسلمان اور اللہ کو مقرب جانتے تھے اور خود کو موسیٰ (علیہ السلام) کا حقیقی پیروکار ، جبکہ حقیقت یہ تھی کہ امتداد زمانہ سے انہوں نے تعلیمات موسوی کو نہ صرف فراموش کردیا تھا بلکہ کتب الہی کو تحریف سے بھر دیا تھا۔ اور عبادات کی جگہ رسومات نے اور ایمانیات کی جگہ خرافات نے لے لی تھی ، بایں ہمہ اپنے حق پر ہونے کے مدعی بھی تھے سو قرآن نے سب سے پہلے ایمان اور کفر کو واضح کردیا ، لہذا سب سے پہلی آیت جو اس کتاب کے بارے ارشاد ہوئی اور جو ایمان کی بنیاد ہے وہ یہ ہے :
Top