Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Yunus : 93
وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ١ۚ فَمَا اخْتَلَفُوْا حَتّٰى جَآءَهُمُ الْعِلْمُ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ
وَلَقَدْ بَوَّاْنَا
: اور البتہ ہم نے ٹھکانہ دیا
بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ
: بنی اسرائیل
مُبَوَّاَ
: ٹھکانہ
صِدْقٍ
: اچھا
وَّرَزَقْنٰھُمْ
: اور ہم نے رزق دیا انہیں
مِّنَ
: سے
الطَّيِّبٰتِ
: پاکیزہ چیزیں
فَمَا اخْتَلَفُوْا
: سو انہوں نے اختلاف نہ کیا
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
جَآءَھُمُ
: آگیا ان کے پاس
الْعِلْمُ
: علم
اِنَّ
: بیشک
رَبَّكَ
: تمہارا رب
يَقْضِيْ
: فیصلہ کرے گا
بَيْنَھُمْ
: ان کے درمیان
يَوْمَ الْقِيٰمَةِ
: روز قیامت
فِيْمَا
: اس میں جو
كَانُوْا
: وہ تھے
فِيْهِ
: اس میں
يَخْتَلِفُوْنَ
: وہ اختلاف کرتے
اور یقینا بنی اسرائیل کو ہم نے رہنے کی عمدہ جگہ دی اور نہیں کھانے کو پاکیزہ چیزیں عطا کیں پھر وہ باوجود علم آجانے کے اختلاف کرتے رہے بیشک آپ کا پروردگار ان میں قیامت کے دن فیصلہ فرما دے گا جس چیز میں وہ اختلاف کرتے تھے
آیات 93 تا 103 اسرار و معارف پھر ان نعمتوں کا تذکرہ جو بنی اسرائیل کو عطاہوئیں کہ بظاہرفرعون اور اس کی ساری حکومت انھیں رسوا کرنے پہ کمرباندھے ہوئے تھی کوئی ظاہری سبب ان کی نجات کا نہ تھا کہ انھوں نے اللہ پر بھر وسہ کیا اور موسیٰ (علیہ السلام) کی پیروی میں نکل کھڑے ہوئے تو فرعون اور اس کا لشکرتباہ ہوگئے اور نبی اسرائیل کو وہ خوبصورت اور سرسبز و شاداب وادی جو انبیائے سابقین کا مسکن بھی تھی اور دنیاوی ودینی اعتبار سے ان کی پسنددیدہ بھی تھی یعنی اردن و فلسطین کی ارض مقدسہ عطاہوئی اور سلطنت مصر بھی انہی کو مل گئی اور بہترین نعمتیں بھی بطور رزق نصیب ہوئیں۔ آباد گھر تنومنداولاداچھی بیویاں شاداب کھیتیاں پررونق شہر اور بازار اللہ کا دین اور اس کا علم مسلسل نورنبوت اور یکے بعد دیگرے انبیاء (علیہم السلام) کی بعثت اور بارعب اقتدار غرض دنیا وآخرت کی نعمتوں سے مالامال کردیا۔ لیکن ان بےنصیبوں نے بھی تب اختلاف کیا جب ان کے پاس آپ ﷺ کی بعثت کے سبب اور نزول قرآن کے باعث یقینی خبرآپہنچی جو پیشگوئی ان کی کتب میں تھی اور جس پر ایمان رکھتے تھے جس کے طفیل دعائیں مانگتے تھے جب وہ ہستی مجسم مبعوث ہوکرسامنے آئی تو اختلاف میں پڑگئے انعامات الٰہیہ کی قدرنہ کی مگر اللہ کی گرفت سے بچ تو نہ سکیں گے کہ اس کی ربوبیت کا تقاضا ہے کہ ہر عمل پر اس کا پھل لگایا جائے چناچہ روزحساب ان کے اختلاف کا فیصلہ بھی کردیا جائے گا جس کے اثرات انھوں نے دنیا میں ذلیل اور تباہ ہوکربھگت لئے اور بھگت رہے ہیں ۔ شبہات کو پوچھ کر صاف کرنا چاہیئے لہٰذا اے مخاطب اے اللہ کی کتاب کو پڑھنے سننے والے تجھے بھی اس میں ہرگز کوئی شبہ نہ ہونا چاہیئے اور اگر ایسا ہے تو اہل علم سے جاکرتحقیق کر اور اپنے شبہات دور کرلے۔ یعنی اگر کوئی بھی شخص قرآن کی خبر یا حکم کے بارے کسی مخمصے کا شکارہوتو چھپاکرنہ رکھے بلکہ اہل علم سے جاکر تحقیق کرکے صحیح صورت حال کو سمجھنے کی کوشش کرے اور علماء کافریضہ ہے کہ ایسے افراد کی مدد کریں اور انھیں شبہات کی دلدل سے نکالیں ۔ اور اے مخاطب ! یقینا اللہ کا کلام جو تجھے پہنچا ، یہ حق ہے اور تیرے پروردگار کی طرف سے ہے یہ اس کی ربوبیت کا تقاضا ہے کہ انسانوں کی راہنمائی فرمائے لہٰذا اس میں کسی ادنی ترین شبہ کی بھی گنجائش نہیں ۔ اور کبھی بھول کر بھی اللہ کی آیات کا انکار کرنے والوں میں شامل نہ ہونا ورنہ دوعالم کا خسارہ تیرے حصے میں ہوگا۔ ہاں ! ان لوگوں کی بات الگ ہے جنہوں نے اس قدرنافرمانی کی کہ بطور سزا اور بطور ان گناہوں کے ثمر کے ان کو ہدایت کی استعداد سے محروم کردیا گیا اور جہنم ان کا مقدرٹھہرا۔ یقینا ایسے لوگ ایمان نہ لائیں گے انھیں لاکھوں دلائل دیئے جائیں یا وہ روشن ترین معجزات کا مشاہدہ کریں انھیں ایمان نصیب ہی نہ ہوگا کہ وہ درد ناک عذاب کو دیکھیں موت کے وقت یابرزخ میں تب مانیں گے جب ماننا کوئی نفع نہ دے گا اور سوائے یونس (علیہ السلام) کی بستی والوں کے کسی قوم کو ایمان نصیب نہ ہوا جو انھیں عذاب کے اس قدر قریب آجانے پر کام آجاتا اور بچالیتا ہاں وہ عذاب کے آثار دیکھ کر ایمان لے آئے تو اللہ نے ان سے عذاب ہٹالیا جو دنیا میں بھی انھیں ذلیل اور تباہ کردیتا اور انھیں پھر ایک مدت تک مہلت عطافرمادی گئی۔ قوم یونس (علیہ السلام) کا واقعہ اور مفسرین کرام یونس (علیہ السلام) کی قوم کا مسکن عراق اور موصل کی سرزمین میں نینوی کی مشہور بستی تھی اور ایک لاکھ کے لگ بھگ لوگ تھے انھوں نے ایمان قبول نہ کیا حتی کہ یونس (علیہ السلام) کو خبردی گئی کہ ان پر عذاب نازل ہوگا۔ چناچہ انھوں نے یہ اعلان فرمادیا کہ تین روز کے اندرتم لوگ تباہ ہوجاؤگے اور خودرات کو وہاں سے نکل گئے ۔ لوگوں کو یہ بات سن کر فکر ہوئی ۔ انھوں نے مشورہ کیا کہ دیکھاجائے کیا یونس (علیہ السلام) خود بستی میں رہتے ہیں یابستی چھوڑ دیتے ہیں کہ انھوں نے زندگی بھر جھوٹ نہیں بولا ۔ چناچہ دوسرے روزانھیں نہ پایا اور آسمان پر تاریکی پھیلتی دیکھی تو سب ایمان لے آئے۔ پہلے انھیں تلاش کیا نہ ملے تو بستی سے باہر میدان میں مرد عورتیں بچے بوڑھے سب جمع ہوکرتوبہ اور آہ فریاد کرنے لگے چناچہ اللہ کریم نے عذاب ہٹادیا اور ان کی توبہ قبول ہوئی اور یہ منفرد واقعہ عین قانون فطرت کے مطابق تھا کہ موت یا عذاب کے شروع ہونے سے پیشترتوبہ کرلی اگر عذاب کا وقوع شروع ہوجاتا جیسا کہ فرعون پر ہوچکا تھا تو توبہ قبول نہ ہوتی کہ وہ بعدازوقت ہوتی ۔ مفسرین کرام کے مطابق یہ واقعہ فرعون کے قصہ کے متصل بیان کرنے سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اللہ کتناکریم ہے اور کن آخری لمحات تک کافر کی توبہ بھی قبول فرمالیتا ہے۔ ادھر یونس (علیہ السلام) باہر ان کی تباہی کے منتظر تھے جب انھوں نے دیکھا ، تاریکی کے بادل چھٹ گئے اور عذاب واقع نہیں ہواتو انھیں اس بات کا سخت ملال ہوا کہ لوگ مجھے جھوٹا کہیں گے اور عذاب واقع نہ ہونے کو بطور ثبوت اچھالیں گے تو وہ بحیرہ روم میں ایک کشتی میں سوار ہوگئے کہ کہیں دورنکل جاؤں مگر اللہ کو یہ بات پسندنہ آئی چناچہ درمیان میں کشتی رک گئی ۔ لوگوں نے کہا کہ کوئی بھاگا ہوا غلام اس میں سوار ہے ۔ تو آپ کو احساس ہوا۔ فرمایا میں ہوں مجھے دریا میں ڈال دو ۔ پھر بھی لوگوں نے قرعہ ڈال کر دیکھا جو آپ ہی کے نام پہ نکلا تو دریا میں ڈال دیئے گئے جہاں ایک بہت بڑی مچھلی نے اللہ کے حکم سے نگل لیا اور اللہ نے وہاں ان کا ٹھکانہ بنادیا جہاں وہ مختلف روایات کے اعتبار سے چالیس روز یا سات روز یا پانچ روزیا چندگھنٹے ہی رہے اور اللہ سے دعا کی جو قرآن میں مذکور ہے لا ا لہ الا انت سبحنک انی کنت من الظلمین “ چناچہ اللہ نے دعاقبول فرمائی مچھلی نے کنارے پہ اگل دیا جہاں اللہ نے بیلیں اگادیں اور جنگلی بکری مقرر کردی جس کادودھ پی لیتے اور آخر قوم نے انھیں ڈھونڈ نکالا تو اس سارے واقعہ میں ان کی فطری شرم جو اپنے غلط ثابت ہونے پر انھیں لاحق ہوئی شان نبوت یہ تھی کہ وہ اللہ کے حکم کا انتظار فرماتے مگر فطری حیانے جلدی پہ مجبور کردیا تو یہ بات بھی قابل گرفت ٹھہری اللہ نے معجزاتی طور پر راستہ روک دیا اور اس میں مزید عظمت پیدا کردی اور ان کے وجود سے بہت سے معجزات ظاہر فرمادیئے ۔ نیزانھیں اس لغزش سے آگاہ فرمادیا اور انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کی شان یہی ہوتی ہے کہ انھیں معمولی لغزش پر بھی متنبہ کردیا جاتا ہے یہی ان کی عصمت کا تقاضا ہے اور یہ اجماعی عقیدہ ہے کہ نبی معصوم ہوتا ہے۔ یہ مفہوم جو عرض کیا گیا اکثرتفاسیر کا خلاصہ ہے روح المعانی زمحشری مظہری قرطبی بجرمحیط طبری اور ابن کثیروغیرہم سب نے الفاظ کے اختلاف سے واقعہ کی اصل اسی قدر بیان فرمائی ہے بخلاف مولانا مودودی صاحب کی تفہیم القرآن کے جس میں انھوں نے دوسری جلد کے صفحہ 312 پر لکھا ہے کہ صحیفہ یونس کی تفصیلات پر غور کرنے سے اتنی بات صاف معلوم ہوجاتی ہے کہ حضرت یونس (علیہ السلام) سے فریضہ رسالت ادا کرنے میں کچھ کوتاہیاں ہوگئی تھیں ۔ اھ۔ “ انھوں نے یہ بات چندسطورآگے تک لکھی ہے مگر یہ محض ان کی ذاتی رائے ہے جو اجماعی عقیدے کے خلاف اور صریح کفر ہے کہ نبی کے بارے یہ ایمان رکھاجائے کہ اس نے ادائے رسالت میں کوتاہی کی تو پھر عصمت کس بات کی اور نبوت کا کیا مقام ، العیاذابا للہ۔ حق یہ ہے کہ انھوں نے سب مفروضے تراشے ہیں اول تو صحیفہ یونس کا اعتبارہی نہیں دوسرے عذاب کا ٹل جاناخلاف دستور فرض کرلیا حالانکہ یہ عین دستورالٰہی کے مطابق تھا ۔ پھر یہ فرض کرلیا کہ نبی نے اللہ کا قانون توڑا تھا اور فریضہ دعوت کو چھوڑ کر بھاگ گئے تو یہ سب غلط اور ناجائز ہے اور ایسا ایمان رکھنا قطعی کفر ہے میں نہیں کہہ سکتا کہ اس پر علماء نے گرفت نہ کی ہو اور یہ فتوی نہ دیا ہو۔ بلکہ یہاں تو بطورمثال یہ واقعہ بھی نقل فرمادیا کہ کہ توبہ کی قبولیت کب تک ہوتی ہے اور کب توبہ قبول نہیں ہوتی ۔ جیسے فرعون نے بھی توبہ کی اور قوم یونس نے بھی نیزان کا واپس نہ جانا اپنی رائے کے غلبہ سے تھا جو شان نبوت کے شایان نہ تھا نیزان کا گمان تھا کہ اس پر گرفت نہ ہوگی مگر اللہ نے اس پر تنبیہہ فرمادی مچھلی کر پیٹ میں رہناپڑایہ بھی اگرچہ ان کے لئے تنبیہہ تھی مگر لوگوں پر ان کی عظمت کے اظہارکاسبب تھی تحقیق کرنے والوں کو مقام نبوت کا پاس ضروری ہے شایدیہ بات کہ دین بیان کرنے میں انھوں نے کوتاہی کی خودمولانامودودی صاحب کے بارے کہی جائے تو نہ انھیں گوارہونہ ان کے متبعین کو۔ تو پھر ایک نبی کیلئے یہ الفاظ وہ کس جرأت سے کہتے ہیں ۔ اللہ کریم اس فتنے سے مسلمانوں کو محفوظ رکھے ۔ اگر آپ کے پروردگار چاہتے توروئے زمین پر کوئی کافرنہ رہتا اور سب لوگ ایمان لے آتے مگر انھیں یہ زبردستی پسند نہیں لہٰذایہ کام انسان کی اپنی صوابدیدپر چھوڑدیا کہ چاہے تو ایمان لائے یا پھر نہ لاکر بھی دیکھ لے۔ لہٰذا آپ ﷺ بھی شدید خواہش و تمنا کے باوجود لوگوں کو زبردستی نور ایمان نہیں دے سکتے اور کوئی بھی انسان اللہ کے مقررکردہ اصول کے خلاف ایمان قبول نہیں کرسکتا کہ وہ اس کی آیات دیکھ کر اپنے دل کی گہرائی سے یہ فیصلہ کرے تو ایمان نصیب ہوگا ورنہ نہیں بلکہ قانون قدرت یہ ہے کہ جو لوگ اس بارہ میں سوچنا ہی گوارا نہیں کرتے اور عقل کو کام میں نہیں لاتے ان کے حصہ میں کفر کی غلاظت ہی آتی ہے ۔ آپ ان سے فرمادیجئے کہ ذرا ارض وسما میں غورکریں ایک ایک ذرہ ایک ایک پتہ آسمان کا ایک ایک ستارہ گردش لیل ونہار نظام کائنات کیا یہ اس کی عظمت کے کم گواہ ہیں ؟ لیکن بدنصیبوں کے گناہ اسقدربڑھ چکے کہ انھیں ایمان لانے کی استعدادہی سے محروم کرگئے انھیں نہ یہ دلائل فاعدہ دے سکتے ہیں اور نہ نزول عذاب یا اخرت کے عذاب کی دھکیاں ۔ اب تو ان کا یہ عملا حال ہے کہ پہلے تباہ ہونے والی اقوام کی طرح یہ بھی اپنے انجام کے منتظر ہیں ۔ آپ فرمادیجئے کہ میں بھی فیصلے کی گھڑی کا منتظر ہوں اس لئے کہ وقت آنے پر ہم ہمیشہ اپنے رسولوں کو اور ان کا اتباع کرنے والوں کو بچالیا کرتے ہیں ۔ یہی ہماری شان کے مناسب ہے کہ ہم اپنے چاہنے والوں کو ہمیشہ محفوظ رکھیں ۔
Top