Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Hud : 9
وَ لَئِنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً ثُمَّ نَزَعْنٰهَا مِنْهُ١ۚ اِنَّهٗ لَیَئُوْسٌ كَفُوْرٌ
وَلَئِنْ
: اور اگر
اَذَقْنَا
: ہم چکھا دیں
الْاِنْسَانَ
: انسان کو
مِنَّا
: اپنی طرف سے
رَحْمَةً
: کوئی رحمت
ثُمَّ
: پھر
نَزَعْنٰهَا
: ہم چھین لیں وہ
مِنْهُ
: اس سے
اِنَّهٗ
: بیشک وہ
لَيَئُوْسٌ
: البتہ مایوس
كَفُوْرٌ
: ناشکرا
اور اگر ہم انسان کو اپنی مہربانی کا مزہ چکھائیں پھر اس سے وہ واپس لے لیں تو وہ یقینا ناامید (اور) ناشکرا ہوجاتا ہے
آیات 9 تا 24 اسرار و معارف عام انسان کا حال یہ ہے کہ اگر اس کے پاس اللہ کی نعمت ہو اور وہ چھن جائے یعنی مال وغیرہ میں نقصان ہوجائے یا صحت چلی جائے یا اقتدار و وقار جاتا رہے تو وہ بالکل ناامید ہوکرناشکری کرنے لگتا ہے اور کہتا پھرتا ہے کہ اب کچھ نہیں ہوسکتا لیکن اگر اسی کو پھر سے وہ نعمت لوٹادی جائے بیمار کو شفا ہوجائے یا پھر مالدار ہوجائے یاجلاوطنی کے بعد پھر سے اقتدار نصیب ہوجائے تو اترانے اور اکڑنے لگتا ہے اور کہتا ہے وہ دن اب لدگئے اب میرا کوئی بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور وہ طرح طرح کی شیخیاں بگھارتا ہے۔ معرفت باری کا اثر یہ وہ تصویر ہے جو ہراس انسان کی ہے جسے معرفت باری نصیب نہیں مگر جن کو معرفت کا کوئی ذرہ بھی نصیب ہوتا ہے وہ ہر حال میں صبر کرتے ہیں نقصان ہو تو اللہ کریم سے اس کی تلافی کے امیدوار رہتے ہیں اور نفع ہو تو مالک کا شکر ادا کرتے ہیں اور حداطاعت سے تجاوز نہیں کرتے اور ہر حال میں عمل صالح یعنی نبی کریم ﷺ کی اطاعت پہ کمربستہ رہتے ہیں ۔ انسان کی نگاہ جب تک محض اسباب پر رہتی ہے اسے کوئی لمحہ سکون کا نصیب ہی نہیں ہوتا مگر جب مسبب الا سباب کی عظمت پہ نگاہ پڑتی ہے تو راحت وکلفت دونوں مزہ دینے لگتی ہیں اور ہر حال میں صبراس کا وطیرہ بن جاتا ہے صبر سے مراد ہے اپنے آپ کو روک کر رکھنا اسی لئے صبر کے ساتھ عمل صالح ارشاد ہوا کہ پوری ہمت سے اپنے آپ کو نیکی پہ کاربند رکھتے ہیں اب اگر اس مجاہدے اور محنت میں بحیثیت انسان کوئی کمی رہ جائے تو اللہ کی بخشش اسے پورا کردے گی جو ایسے ہی لوگوں کے لئے ہے اور ایسے لوگوں کے لئے بہت بڑا اجر ہے اور بہترین بدلہ ہے۔ احقاق حق ہی تردید باطل ہے مشرکین کے یہ اعتراضات کہ آپ بعض باتیں بڑی سخت کہتے ہیں جس میں ہمارے بتوں اور باپ دادا کی رسومات کی برائی بیان ہوتی ہے آپ اپنے مذہب کا پرچار تو کریں ہمارے مذہب کی تردید کیوں کرتے ہیں ، بالکل ناروا ہیں اس لئے کہ حق کو ثابت کرنے سے باطل کی تردید توضرورہوگی ۔ بیک وقت دومخالف نظریات کو تو ٹھیک نہیں کہاجاسکتا اور اصل بات یہ ہے کہ آپ ﷺ تو ایسا نہیں کرتے یہ تو اللہ کی ذات ہے جو کفر کافرانہ رسومات اور معبودان باطل کی تردید فرماتی ہے۔ آپ پر تو اس کی طرف سے وحی نازل ہوتی ہے جس کے بیان کو تو آپ ہرگز ترک نہیں کرسکتے تو ثابت ہوا کہ کسی کی ناراضگی کے ڈر سے حق کو حق کہناترک نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی بیک وقت کفر اور اسلام دونوں خوش رہ سکتے ہیں ۔ یا آپ اس بات سے دل گرفتہ ہوں کہ یہ اعتراض کرتے ہیں کہ ان پر کوئی بہت بڑاخزانہ کیوں نہیں اترا کہ بادشاہوں کی طرح دادودہش سے لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتے اور اپنی بات منوالیتے یا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نازل نہ ہوا کہ لوگوں کو پکار پکار کربتاتا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں انھیں مانو ۔ تو یہ دونوں امرشان نبوت کے لئے ضروری نہ تھے کہ ایمان تودلی خلوص کے ساتھ اللہ کی عظمت اور رسول ﷺ کی صداقت کو قبول کرنے کا نام ہے کسی انسان کے ضمیر کو دولت سے خرید اجائے تو وہ مسلمان تھوڑی ہوگا۔ مکی زندگی میں دولت دنیا نہ تھی اور یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ ﷺ کی مکی حیات مبارکہ میں دولت دنیانہ تھی ورنہ مشرک ایسا اعتراض نہ کرتے لہٰذاشیعہ کا یہ بہتان کہ مکہ مکرمہ میں بعض لوگ دنیا کا فائدہ پانے کے لئے مسلمان ہوئے محض باطل ہے اور اگر فرشتہ بھی نازل ہوتا تو یہ نہ اسے دیکھ سکتے نہ اس کی بات سن سکتے تو کیا فائدہ یا پھر اگر وہ انسانی شکل میں آتا تو اس پر بھی یہی اعتراض ہوتا کہ تم انسان ہو تمہاری بات نہیں سنیں گے اور اگر فرشتے نظرآنے لگتے اور یہ ان کی بات سن لینے کے قابل ہوتے تو ایمان بالغیب کہاں رہا۔ پھر جب آپ کی ذات اور حیات مبارکہ اوصاف حمیدہ اور معجزات باہرہ پر یہ مان کر نہیں دے رہے تو ان سب باتوں کا کچھ بھی حاصل نہیں ۔ نیز یہ باتیں اس لحاظ سے بھی درست نہیں کہ آپ تو اللہ کے رسول ہیں اور آپ کا منصب عالی یہ ہے کہ وقت سے پیشتربرائی اور کفر پر مرتب ہونے والے نقصان سے آگاہ فرمائیں تاکہ لوگ اپنے بچاؤکاراستہ اختیار کرسکیں۔ یہ دلائل اور معجزات عطافرمانا تو اللہ کا کام ہے جو ہر بات کا ذمہ دار ہے تو انھیں چاہیئے اس ذات سے مطالبہ کرکے دیکھیں چناچہ ابوجہل نے یہ مطالبہ کیا بھی تھا کہ اگر یہ حق ہے تو ہمیں تباہ کردے اللہ نے بدر میں اس کا مطالبہ پورا فرمادیا۔ یا پھر ان کا یہ اعتراض کہ آپ ﷺ نے خودیہ کلام گھڑلیا ہے حالانکہ یہ جانتے ہیں آپ ﷺ امی ہیں کسی مدرسے میں تشریف نہیں لے گئے ۔ چالیس برس تک کوئی ایسی بات نہیں کی پھر یکایک ایسا بےنظیر کلام جو روئے زمین کے تمام مسائل کا حل بیان فرماتا ہے مالک اور بندے کو ملاتا ہے اور علمی اور ادبی لحاظ سے بھی مثال ہے آپ ﷺ کیسے بیان کرنے لگ گئے۔ فرمائیے ! اگر یہ ممکن ہے تو تم میں پڑھے لکھے بھی ہیں شاعر اور ادیب بھی ہیں سب جمع ہوجاؤ بلکہ اپنے باطل معبودوں کو بھی ساتھ ملالو اور ایسی دس آیات تولکھ کرلاؤ جو ظاہری وباطنی خوبی میں اس کے ہم پلہ ہوں اور ان میں اسی کی طرح سے دوعالم کی برکات کے خزانے سمودیئے گئے ہوں ۔ اگر تمہاری بات سچی ہے تو پھر تو تمہیں بھی یہ کام کرلینا چاہیئے ۔ اور اگر تم سب اور تمہارے معبود بھی مل کر یہ کام نہیں کرسکتے ہو تو یہی اس بات کی بہت بڑی دلیل ہے کہ یہ اللہ کے علوم کے خزانے ہیں جو اس نے اپنے حبیب ﷺ پر نازل فرمائے ۔ یہ بھی ثابت ہوگیا کہ اللہ واحدولاشریک ہی عبادت کا مستحق ہے ۔ جس طرح کسی بھی دوسرے وصف میں اس کا کوئی شریک نہیں ہوسکتا وی سے ہی وہ معبود بھی اکیلاہی ہے لہٰذا تمہیں چاہیئے کہ سرتسلیم خم کردو اور اسلام کو قبول کرلو۔ اگر ایمان قبول نہ کروگے اور محض دنیا کی نعمتوں کے حصول میں لگے رہوگے تو سن رکھو جو اللہ کی بارگاہ چھوڑ کر محض حصول دنیا میں لگ جاتا ہے اس کے سارے کام صرف دنیا ہی کے لئے مخصوص کردیئے جاتے ہیں اور اگر وہ کوئی نیکی بھی کرے جیسے صدقہ و خیرات یا اور کوئی نیک کام تو اللہ کریم اس کا بدلہ بھی دنیاہی کی صورت دے دیتے ہیں اور انھیں دنیا میں اس میں کوئی نقصان نہیں ہوتا۔ مفسرین نے یہاں بہت بحث فرمائی ہے کہ یہ کافر کے حق میں ہے یا مسلمان بھی اس کی لپیٹ میں آتا ہے تو دراصل یہ کافر ہی کے لئے ہے کہ دنیا کا ارادہ کرنے سے مراد دین کو ترک کرکے دنیا کو پسند کرنا ہے لیکن اگر کوئی زبان سے اسلام کا اقرار بھی کرتا ہو مگر نیکی صرف دنیا کمانے کے لئے کرے تو وہ بھی مسلمان نہیں صرف لوگوں کی نظروں میں مسلمان ہے ۔ اسی لئے ارشاد ہوا کہ اعمال کا مدار نیات پر ہے لہٰذا کوئی دین کو چھوڑ کر صرف دنیا میں لگ جاتا ہے کہ ادیان باطلہ میں بھی ایک قدر مشترک یہ ہے کہ سب میں عبادت کا بدلہ دنیا کی نعمتوں کو مقرر کیا گیا ہے یا پھر زبانی تو اسلام کا اقرار کرتا ہے مگر دل دنیا میں اس قدراٹکا ہوا ہے کہ سجدہ بھی شہرت پانے یا مال کمانے ہی کو کرتا ہے تو وہ بھی انہی لوگوں میں شمار ہوگاہاں ! اللہ کی اطاعت کرتے ہوئے دنیاکماناعیب نہیں۔ ہاں ایسے لوگوں سے اگر کوئی بھلائی کا کام بھی ہوجائے تو اس کے بدلے انھیں دنیا میں دولت یاشہرت یا اقتداریاصحت وغیرہ جس کے وہ طالب ہوں دے دی جاتی ہے لیکن ایسے لوگوں کے پاس آخرت میں اور ابدی زندگی کے لئے کچھ نہیں بچتا اور سوائے دوزخ کی آگ کے انھیں کچھ ہاتھ نہیں آتا۔ دنیا تو خود تباہ ہونے والی ہے لہٰذا ان کا سب کیا دھرا بھی تباہ ہوگیا اور جس قدرمنصوبے انھوں نے باندھے تھے اور جتنی محنت کی تھی سب بربادہوگئی۔ دنیا میں دوہی تو طبقے فریق اور جماعتیں ہیں یعنی کفار ومنکرین کے مقابل مومنین ۔ تو بھلا کافرو مومن کبھی ایک سے ہوسکتے ہیں ہرگز نہیں ! اس لئے کہ مومنین کے نظریات وعقائدجن کے تابع ان کا سارا کردار ہے کی بنیاد دلائل حقہ پر ہے جو انھیں رب جلیل کی طرف سے میسر ہیں اور کفار جن کا انکارکئے بیٹھے ہیں ۔ جن میں سب سے بڑی دلیل تو خود قرآن حکیم ہے جس کی وہ تلاوت کرتے ہیں اور جو ہر اعتبار سے لاثانی ہے اور حق ہے اس میں اللہ کی ذات اور صفات کا بیان ہے عالم آخرت عالم بالا فرشتے اور جنت و دوزخ یا حساب کتاب کی بات ہے اگر یہ باتیں ایسی ہیں کہ کفار انھیں پرکھ نہیں سکتے تو اس میں گزشتہ اقوام کے حالات ہیں اور انسانی زندگی کا لائحہ عمل ہے۔ سیاسیات سائنس ہے اور طب ہے آئندہ دنیا میں ہونے والی باتوں کے بارے پیشگوئیاں ہیں ۔ یہ سب کچھ تو دیکھا جاسکتا ہے نہ کوئی اس سب کی تردید کرسکا اور نہ اس کی مثل پیش کرسکا ۔ تو اپنے شماراعجازات کے ساتھ قرآن خود اپنی حقانیت کا بہت بڑاگواہ ہے پھر اس سے قبل نازل ہونے والی آسمانی کتابیں جن میں موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہونے والی تورات بھی شامل ہے جو اپنے میں بہترین راہنمائی بھی فرماتی تھی اور اول وآخر اللہ کی رحمت تھی یعنی اسے ماننا اسے پڑھنا اور اس پر عمل عین رحمت کا حصول تھا ۔ مومن تو ان سب باتوں پہ ایمان رکھتا ہے اور کفار کی وہ بڑی بڑی جماعتیں جنہوں نے قرآن کا آپ ﷺ کی رسالت کا انکار کیا وہ اپنے ظاہری رعب داب پر نہ رہیں بلکہ یہ یاد رکھیں کہ ان سب سے دوزخ کا وعدہ ہے اور دوزخ کی انکار کیا وہ اپنے ظاہری رعب داب پر نہ رہیں بلکہ یہ یاد رکھیں کہ ان سب سے دوزخ کا وعدہ ہے اور دوزخ کی آگ ہی ان کاٹھکانہ ہے اور اے مخاطب ! تو بھی اس میں رائی برابر شبہ نہ کر ! کہ یہ تیرے پروردگار کی طرف سے ہے اور عین حق ہے ۔ اس کی ربوبیت کا تقاضا کہ جیسے کسی کے عقائد و اعمال ہوں ویسا ان پر نتیجہ مرتب فرمائے اس لئے کفر اور کافرانہ اعمال کا یہی انجام ہے مگر اکثرلوگ اس بات پر یقین کرنے سے محروم ہیں ۔ مذاہب باطلہ ظلم عظیم ہیں اس سے بڑے ظلم کا تو کوئی تصورہی نہیں کہ کوئی اللہ پر جھوٹ باندھے یا ایسی بات اللہ کی طرف سے بتائے جو اللہ کا حکم نہ ہو چونکہ تمام مذاہب باطلہ کی بنیاد اسی بات پر ہے کہ کسی نہ کسی نام سے ایک آخری اور سب سے بڑی طاقت کو مان کر اس کی طرف سے رسومات کا اس کی پسند ہونا بیان کرتے ہیں تو ایسے لوگ ہی بہت بڑے ظالم ہیں ۔ اس وعید میں ایسے لوگ بھی آجاتے ہیں جو اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے غلط فتوے دیتے ہیں ۔ ایک روزیہ سب لوگ اللہ کی بارگاہ میں کھڑے ہونگے اور ان کے اس کردار کے گواہ پکار کر کہہ رہے ہوں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ان گواہوں میں فرشتے زمین اور اشیاء اعضائے بدن اور خود وہ اعمال بھی مجسم ہوکرشامل ہوں گے۔ تو اے مخاطب ! خوب اچھی طرح جان لو کہ ظالموں پر تو اللہ کی لعنت ہوگی یعنی ہر طرح کی رحمت سے محروم ہوں گے کہ انھوں نے اللہ کی مخلوق کو اللہ کی راہ سے روکا اور غلط راستے پر ڈال دیا انھیں آخرت کا یقین ہی نہ تھا۔ یہ آخرت کا انکارہی کفر کا باعث بھی ہے اور غلط فتوے دینے والے اور دین میں رسومات ایجاد کرنے والے بھی اگرچہ زبان سے نہ کہیں ان کے دل میں بھی یہی انکار موجود ہوتا ہے لہٰذا یہ لوگ اپنے پر پکڑے جائیں گے کہ نہ زمین پر ہی بھاگ کرچھپ سکتے ہیں کہ جان بچالیں اور نہ اللہ کے مقابل کوئی ہستی ایسی ہے جو ان کی مدد کرسکے بلکہ انھیں تو کئی گنازیادہ عذاب ہوگا اپنا اور اپنے اعمال کا بھی اور جس قدر لوگوں کو انھوں نے گمراہ کیا ۔ ان سب کے ساتھ ان کا عذاب بھی ان پر پڑے گا ، اللہ نے سماعت بخشی مگر انھوں نے حق کونہ سنا۔ اللہ نے بصارت عطاکی مگر یہ حق کونہ دیکھ سکے انھوں نے تو اپنے آپ کو تباہ کرلیا اور جو مفروضے گھڑے تھے سب غلط ثابت ہوئے۔ ان کے مقابل ان لوگوں کو دیکھوجو ایمان لائے انھوں نے ان حقائق کو تسلیم کیا جو اللہ نے اور اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمائے تھے اور پوری محنت ودیانت کے ساتھ ان احکام پر عمل کرنے کی کوشش کرتے رہے جو اللہ کے فرمائے ہوئے تھے اور اپنے عاجزی کا اقرار کیا یعنی اپنی رائے منوانے کی بجائے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی بات کو قبول کیا اور خود کو بندہ اور عاجزثابت کیا یہ لوگ جنت کے باسی ہیں جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے ۔ ان دونوں قوموں کی مثال ایسے ہے جیسے ایک تو اندھی اور بہتری ہو اور دوسری کی آنکھ بھی روشن اور کان بھی سننے والے ہوں یاد رہے یہ اندھا اور بہراپن ظاہر نہیں ۔ اس سے مراد یہ ہے کہ دل بجھ جائے اس میں نور ایمان نہ ہو تو انسان حق کے لئے اندھابہرا ہوجاتا ہے اور اگر نور ایمان نصیب ہوتوحق نظر بھی آتا ہے اور حق بات سنائی بھی دیتی ہے پھر اس کے ساتھ برکات نبوت جو صحبت صالحین میں بٹتی ہیں نصیب ہوں تو ان قوتوں کو چارچاندلگ جاتے ہیں اور یہ دونوں فریق کبھی ایک جیسے نہیں ہوسکتے۔ اگر انسان غورکرے تو یہ بات سمجھنامشکل نہیں ۔
Top