Asrar-ut-Tanzil - An-Nahl : 22
اِلٰهُكُمْ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ۚ فَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ قُلُوْبُهُمْ مُّنْكِرَةٌ وَّ هُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ
اِلٰهُكُمْ : تمہارا معبود اِلٰهٌ : معبود وَّاحِدٌ : ایک (یکتا) فَالَّذِيْنَ : پس جو لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں رکھتے بِالْاٰخِرَةِ : آخرت پر قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل مُّنْكِرَةٌ : منکر (انکار کرنیوالے) وَّهُمْ : اور وہ مُّسْتَكْبِرُوْنَ : تکبر کرنے والے (مغرور)
تمہارا معبود اکیلا عبادت کا مستحق ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل انکار کر رہے ہیں اور وہ تکبر کرتے ہیں
(رکوع نمبر 3) اسرارومعارف اتنی بڑی کائنات کا خالق مالک اور پالنے والا جب اکیلا ہے تو وہی تمہارا معبود بھی ہے جو اکیلا عبادت کے لائق ہے ، اور جو لوگ اس کی واحدانیت پر یقین نہیں کرتے ان کے قلوب تباہ ہوچکے ہیں اور انکار کی مصیبت میں مبتلا ہیں کہ ۔ (قلب کی بیماری وصحت) قلب انسانی کا سب سے مہلک مرض عظمت الہی سے غافل ہو کر دوسروں سے امیدیں وابستہ کرنے میں ہے یعنی شرک اور اس کی صحت مندی کی علامت محبت الہی ہے لہذا جب قلب تباہ ہوتا ہے تو انسان میں تکبر پیدا ہوجاتا ہے جس کا اظہار منکرین کے کردار سے ہو رہا ہے اور بلاشبہ اللہ جل جلالہ سے ان کی کوئی بات چھپی ہوئی نہیں وہ سب جانتا ہے جو یہ ظاہرا کرتے ہیں یا چھپ کر اور یہ جان لو کہ اللہ جل جلالہ تکبر کرنے والوں کو کبھی اچھا نہیں جانتا ان کا حال یہ ہے کہ نہ صرف خود گمراہ ہیں بلکہ اگر کوئی پوچھے کہ رب کریم نے کیا نازل فرمایا تو کہہ دیتے ہیں محض قصہ کہانی ہے پہلے لوگ بھی اس طرح کے دعوے کرتے تھے اور خود کو نبی بتاتے اور یہی کہانیاں دہرایا کرتے تھے اب انہوں نے نقل کرنا شروع کردیا تو یوں انہیں گمراہ کرکے اپنے گناہوں کے ساتھ ان کی گمراہی کا سبب کا بوجھ بھی اپنے اوپر لاد رہے ہیں اور یہ خواہ مخواہ کا بوجھ جہالت کے باعث اپنے اوپر لا د رہے ہیں جو کہ بہت ہی برا ہے
Top