Asrar-ut-Tanzil - An-Nahl : 84
وَ یَوْمَ نَبْعَثُ مِنْ كُلِّ اُمَّةٍ شَهِیْدًا ثُمَّ لَا یُؤْذَنُ لِلَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ لَا هُمْ یُسْتَعْتَبُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَبْعَثُ : ہم اٹھائیں گے مِنْ : سے كُلِّ : ہر اُمَّةٍ : امت شَهِيْدًا : ایک گواہ ثُمَّ : پھر لَا يُؤْذَنُ : نہ اجازت دی جائے گی لِلَّذِيْنَ : وہ لوگ كَفَرُوْا : انہوں نے کفر کیا (کافر) وَ : اور لَا هُمْ : نہ وہ يُسْتَعْتَبُوْنَ : عذر قبول کیے جائیں گے
اور جس دن ہم ہر امت میں سے گواہ (پیغمبر) کھڑا کریں گے پھر ان کافروں کو (بولنے کی) اجازت نہ دی جائے گی اور نہ ان کے عذر قبول فرمائے جائیں گے
(رکوع نمبر 12) اسرارومعارف ایک روز ایسا آئے جب ہر قوم میں سے ایک ہستی یعنی اس کی طرف بھیجا گیا نبی یا رسول شہادت کے لیے بارگاہ الہی میں طلب کیا جائے گا جو ان لوگوں کے روبرو ان کے اس کردار کی شہادت دے جو انہوں نے اللہ جل جلالہ کے احکام کے ساتھ اپنایا تھا تو وہ وقت اعمال کا نہ ہوگا کہ تب کافروں کو اصلاح احوال کی اجازت ملے یا یہ موقع دیا جائے ، اب کوئی ایسا عمل کرلو جس پر اللہ جل جلالہ راضی ہوجائیں کہ وہ روز تو اجر اور جزا کا ہوگا عمل کا ثواب ہی وقت ہے جب کفار پر عذاب وارد ہوگیا یا یہ اس میں داخل ہوگئے تو پھر نہ ہی عذاب میں کمی واقع ہوگی اور نہ انہیں کسی طرح کی مہلت ہی مل سکے گی بلکہ بات ہی الٹ جائے گی ، یہ جن ہستیوں کو اللہ جل جلالہ کا شریک ٹھہراتے ہیں انہیں دیکھ کر کہیں گے کہ یہی وہ ہیں جن کی پوجا ہم کیا کرتے تھے ، اور تیری ذات وصفات میں انہیں شریک مانتے تھے تو وہ بھی ڈر کر کہہ دیں گے کہ ایسا ہرگز نہیں تم صاف جھوٹ بول رہے ہو خواہ یہ بات یوں درست ہو کہ جیسے انبیاء کو یا فرشتوں کو پوجتے رہے تو انہوں نے تو ہرگز ایسا کرنے کو نہ کہا تھا یا درخت اور پتھر کہہ اٹھیں تو انہیں بھی ان امور کا علم ہی نہ تھا یا پھر شیاطین بھی کہہ دیں اور وہ بھی کافر ہی تو ہیں انہی کی طرح جھوٹ بول رہے ہوں ، جیسے یہ دنیا میں بولتے تھے وہ وہاں انکار کر رہے ہوں ، بہرحال یہ حیلہ بازیاں کوئی فائدہ نہ دیں گی اور کفار پر عذاب کئی گنا بڑھا دیا جائے گا کہ ایک تو اپنے کفر پہ مرتب ہوگا پھر جتنے لوگوں کو کفر پر لگایا اور اللہ کی راہ سے بھٹکایا ہر ایک کا عذاب ان پر بھی تو پڑے گا کہ اس فساد کے بانی تھے ، اس روز ہر قوم کا نبی اس پر شہادت دے گا اور جب یہ لوگ اپنے نبیوں کی بات جھٹلانے کی کوشش کریں گے تو ان کے مقابل آپ ﷺ کو نبیوں کے حق میں گواہ بنایا جائے گا اس لیے کہ آپ ﷺ پر قرآن اتارا گیا جو ہر بات کو بیان کرتا ہے ، امم سابقہ کے حالات انبیاء کی باتیں اور کفار کا کردار اور ساتھ ہی ساتھ ماننے والوں اور مسلمانوں کے لیے اللہ جل جلالہ کی ہدایت بھی ہے اور رحمت بھی نیز آخرت کے بارے خوشی کی خبر دینے والا بھی قرآن حکیم ہی تمام امور کے اصول بیان فرماتے ہیں ، دین کی ہر بات کی اصل تو موجود ہے جس کی شرح حدیث پاک ہے ، دنیا کی تمام ایجادات کا اشارہ بھی ملتا ہے جہاں مختلف اشیاء میں تدبر اور غور وفکر کی دعوت دی گئی ہے نیز بنیادی اور اصولی باتیں تو پہلوں اور پچھلوں کے حالات کے ساتھ بیان فرما دیتا ہے ۔
Top