Asrar-ut-Tanzil - Al-Kahf : 71
فَانْطَلَقَا١ٙ حَتّٰۤى اِذَا رَكِبَا فِی السَّفِیْنَةِ خَرَقَهَا١ؕ قَالَ اَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ اَهْلَهَا١ۚ لَقَدْ جِئْتَ شَیْئًا اِمْرًا
فَانْطَلَقَا : پھر وہ دونوں چلے حَتّٰٓي : یہاں تک کہ اِذَا : جب رَكِبَا : وہ دونوں سوار ہوئے فِي السَّفِيْنَةِ : کشتی میں خَرَقَهَا : اس نے سوراخ کردیا اس میں قَالَ : اس نے کہا اَخَرَقْتَهَا : تم نے اس میں سوراخ کردیا لِتُغْرِقَ : کہ تم غرق کردو اَهْلَهَا : اس کے سوار لَقَدْ جِئْتَ : البتہ تو لایا (تونے کی) شَيْئًا : ایک بات اِمْرًا : بھاری
تو دونوں چل دیئے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوا ر ہوئے تو انہوں (خضر) نے اس (کشتی) میں دراڑ ڈال دی تب انہوں نے فرمایا کہ کیا آپ نے اس (کشتی) میں اس لئے داڑ ڈال دی تاکہ اس کے سوار غرق ہوجائیں یقینا آپ نے بڑی عجیب بات کی
(رکوع نمبر 10) اسرارومعارف چناچہ دونوں حضرات روانہ ہوئے یہاں تک کہ ایک کشتی میں سوار ہونا پڑا ، اور اہل کشتی نے دو نیک سیرت انسان دیکھ کر بہت احترام کیا بلکہ حدیث شریف کے مطابق بغیر اجرت لیے سوار کرلیا مگر حضرت خضر (علیہ السلام) نے ایک جگہ ہاتھ پھیرا تو کشتی کا تختہ چیر دیا جسے موسیٰ (علیہ السلام) دیکھ رہے تھے فورا بول اٹھے کہ یہ آپ کی کرامت ہے بھلا جن لوگوں نے بڑی عزت سے ہمیں ساتھ سوار کرلیا ان کو بھی معاف نہ کیا اور پھاڑ کر رکھ دی اب اگر یہ تختہ یہاں سے اکھڑ گیا تو یہ سب غرق نہ ہوجائیں گے ، آپ نے یہ معمولی حرکت نہیں کی بلکہ بہت بڑی زیادتی ہے ، حضرت خضر (علیہ السلام) نے عرض کیا میں نے تو پہلے یہ بات گوش گذار کردی تھی کہ میرے ساتھ صبر نہ کرسکیں گے تو فرمانے لگے اچھا آپ میری اس بات سے درگذر فرمائیں کہ مجھے وہ وعدہ یاد ہی نہ رہا تھا ورنہ تو میرا کام بہت مشکل ہوجائے گا ، آپ اتنی سی بات پہ گرفت نہ کیجئے ، چناچہ پھر روانہ ہوئے ایک جگہ سے گذرے تو ایک بچہ ملا جو کھیلتا پھر رہا تھا ، حضرت خضر (علیہ السلام) نے خرق عادت طریقے سے اسے قتل کردیا اور خرق عادت یوں کہ بچے کا قتل معروف طریقے سے نہ تھا ورنہ تو ایک اور فساد شروع ہوجاتا ، موسیٰ (علیہ السلام) سے نہ رہا گیا ، انہوں نے فرمایا بھئی وعدہ تو الگ رہا بھلا اس قدر شریعت کے خلاف ظلم و زیادتی پہ خاموش رہنا صحیح نہیں ، (علماء کا کردار) گویا علماء کو خلاف شریعت پہ گرفت کرنا ضروری ہے اور کسی بھی مصلحت کا شکار ہونا درست نہیں ، چناچہ فرمایا ایک معصوم بچے کو آپ نے قتل کردیا اور بغیر کسی وجہ کے کردیا کہ وہ کوئی قاتل یا شرعی طور پر واجب القتل تو نہ تھا اور یہ بہت ناقابل برداشت بات ہے ۔
Top