Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 232
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوْهُنَّ اَنْ یَّنْكِحْنَ اَزْوَاجَهُنَّ اِذَا تَرَاضَوْا بَیْنَهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ ذٰلِكَ یُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ ذٰلِكُمْ اَزْكٰى لَكُمْ وَ اَطْهَرُ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
وَاِذَا
: اور جب
طَلَّقْتُمُ
: تم طلاق دو
النِّسَآءَ
: عورتیں
فَبَلَغْنَ
: پھر وہ پوری کرلیں
اَجَلَهُنَّ
: اپنی مدت (عدت)
فَلَا
: تو نہ
تَعْضُلُوْھُنَّ
: روکو انہیں
اَنْ
: کہ
يَّنْكِحْنَ
: وہ نکاح کریں
اَزْوَاجَهُنَّ
: خاوند اپنے
اِذَا
: جب
تَرَاضَوْا
: وہ باہم رضامند ہو جائیں
بَيْنَهُمْ
: آپس میں
بِالْمَعْرُوْفِ
: دستور کے مطابق
ذٰلِكَ
: یہ
يُوْعَظُ
: نصیحت کی جاتی ہے
بِهٖ
: اس سے
مَنْ
: جو
كَانَ
: ہو
مِنْكُمْ
: تم میں سے
يُؤْمِنُ
: ایمان رکھتا
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَ
: اور
لْيَوْمِ الْاٰخِرِ
: یوم آخرت پر
ذٰلِكُمْ
: یہی
اَزْكٰى
: زیادہ ستھرا
لَكُمْ
: تمہارے لیے
وَاَطْهَرُ
: اور زیادہ پاکیزہ
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
وَاَنْتُمْ
: اور تم
لَا تَعْلَمُوْنَ
: نہیں جانتے
اور جب تم عورتوں کو طلاق دو پھر ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں اپنے (دوسرے) شوہروں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب وہ معروف طریقے سے آپس میں راضی ہوں۔ اس طرح سے تم میں سے جو اللہ اور یوم آخرت کے ساتھ ایمان رکھتا ہے اس ک ونصیحت کی جاتی ہے یہ تمہارے لئے بہت زیادہ صفائی اور پاکی کی بات ہے اور اللہ جانتے ہیں اور تم نہیں جانتے
آیات 232- 235 اسرارو معارف واذطلقتم النسائ…………ان اللہ غفور رحیم مطلقہ عورتوں کے ساتھ بعد از طلاق کیا سلوک کیا جائے ؟ تو ارشاد ہوتا ہے کہ نہ تو عورت طلاق ہوجانے کے بعد اس قدر مجبور وبیکس ہوتی ہے کہ اس کی رائے کی کوئی اہمیت نہ دی جائے اور نہ اس کے ساتھ کوئی ایسی نحوست وابستہ ہوتی ہے ، جسے اہل خاندان بوجھ خیال کریں بلکہ وہ بحیثیت انسان وہی پہلے والا انسان ہے اس کی اپنی عزت نفس ہے اگر کسی سے مزاج نہ مل سکا اور طلاق ہوگئی تو صرف اس وجہ سے اس کی عزت نفس ضائع نہیں ہوجاتی۔ بلکہ بعد از طلاق جب عدت پوری کرچکے تو نہ پہلے شوہر کو حق ہے کہ اسے نکاح ثانی سے روکے اور نہ ورثاء کو۔ اگر پہلے ہی شوہر سے دوبارہ نکاح کرنا ہے تو ورثاء محض ناراضگی کی وجہ سے درمیان میں رکاوٹ نہ بنیں۔ ہاں ! دو شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے ایک تو دونوں کی باہمی رضامندی اور دوسرے شرعی جواز۔ اذاتراضوا بینھم بالمعروف۔ بالمعروف سے یہی مراد ہے کہ کسی فریق پر زبردستی نہ کی جائے نہ مجبور کیا جائے اور نہ عورت پر کوئی دبائو ڈالا جائے۔ وہ اپن رض اور غبت سے آمادہ ہوں پھر ان کی رضامندی کا شرعی طور پر جائز ہونا بھی ضروری ہے مثلاً پہلے خاوند سے ہی اگر نکاح کرنا چاہے تو طلاق رجعی ہوئی ہو۔ ورنہ تین طلاقوں کے بعد وہ آپس میں نکاح نہیں کرسکتے یا کسی دوسرے مرد کے ساتھ اگر راضی ہو تو شرعی قاعدے کے مطابق مثلاً جیسا آج یورپ کا رواج ہے کہ اگر کوئی بغیر نکاح ہی رہنا چاہے کہ نکاح تو پہلے کرکے دیکھ لیا۔ اب ایسے ہی مل کر رہیں گے جب تک طبیعت نے چاہا مل کر رہیں گے ورنہ نہیں ، تو پھر روکنا واجب ہوجائے گا۔ یا عدت پوری ہونے سے پہلے نکاح کرنا چاہے مگر شرعاً جائز نہ ہو تو پھر روکنا ضروری ہے۔ بالعموم تمام مسلمانوں کو اور خصوصاً ورثاء کو بقدر استطاعت روکنا واجب ہے۔ ہاں ! محض اپنی فرض کردہ عزت یا غیرت کے خلاف جان کر روکنا یا کسی لالچ وغیرہ کی وجہ سے کہ کہیں سے روپے مل جائیں گے تو وہاں نکاح کردیں گے یا اسی طرح کی نامناسب باتیں سوچ کر اسے شرعی حق سے محروم کرنا مسلمان کو زیب نہیں دیتا کہ مومن کی نگاہ اس دارفانی کی جھوٹی روایات سے بہت بلند ہوتی ہے۔ اسی لئے ارشاد ہے کہ اللہ یہ نصیحت ان کے لئے ارشاد فرمارہا ہے جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں جن کے نزدیک حق وہ ہے جو اللہ نے مقرر کردیا اور عزت وہ ہے جو میدان حشر میں بھی معزز کردے۔ یہ تو وہ جذبہ ایمانی ہے جو خلاف حق روکنے کی ہمت دلاتا ہے اور کسی کا حق غصب نہ کرنے کی ترغیب بھی کہ بغیر کسی خارجی دبائو کے انسان اپنی پسند سے اور اللہ کی رضا کے حصول کی خاطر نیکی کو اپناتا چلا جائے تو اس کا اثر دونوں جہانوں کی بہتری کا باعث ہوگا اور یقینا ہوگا۔ اگر محض دنیوی مصالح پر نظر کی جائے تو ذالک اذ کی لکم واطھر۔ تمہارے لئے بہتر اور پاکیزہ راہ ہے۔ مثلاً اگر کوئی اپنی کسی مطلقہ یا بیوہ (اگرچہ یہاں ذکر نہیں لیکن بعد عدت اسے بھی تویہی حقوق حاصل ہوتے ہیں۔ اس لئے میں نے ذکر کردیا کہ اختیام عدت کی علت تو مشترک ہے) کے نکاح ثانی کو اپنی شان کے خلاف سمجھ کر رکاوٹ بنے تو ہوسکتا ہے کہ وہ عورت کوئی ایسی غلطی کر بیٹھے جس سے نہ صرف عزت تباہ ہو بلکہ خاندان کی تباہی اور فتنہ و فساد کا سبب بن جائے۔ اسی طرح مال کے لالچ میں روکے اور ممکن ہے مال حاصل کرتے کرتے جان بھی ضائع کر بیٹھے کہ خلاف فطرت جس بات پر بھی کسی کو مجبور کرو گے ، اس کا نتیجہ اچھا نہیں پاسکوں گے اور اللہ کا قانن ہی عین فطرت ہے۔ ایک بات تو اللہ کی عظمت اور سرخروئی ہوئی اس کے ساتھ دنیا کے نظام کا احسن طریق پر چلانے کے لئے بھی اللہ کے قانون کی پابندی ضروری ہے کہ اللہ جانتا ہے اس کا علم کامل ہے ہر چیز کے حقائق سے وہ باخبر ہے اور ہر شے کی فطرت اور ہر شخص کے فطری تقاضوں سے آگاہ ہے۔ رہے تم ، تو تمہارا علم ناقص ہے ، اندازے ہیں جو کبھی درست اور اکثر غلط ہوتے ہیں تم نہیں جانتے۔ رضاعت کا عرصہ : مرد وعورت کے تعلقات میں اولاد کا ذکر نہ کرنا گویا ان تعلقات کو ادھورا بیان کرنا ہے چناچہ اللہ کریم اولاد کے لئے بھی ارشاد فرماتے ہیں کہ اصولاً ماں کے ذمہ ہے کہ اولاد کو دو سال تک دودھ پلائے بغیر عذر شرعی کے۔ محض شوہر سے ناچاقی یا ناراضگی کے دودھ نہ پلائے تو گناہگار ہوگی۔ یہاں یہ بات واضح ہوگئی کہ دودھ پلانے کی مدت دو سال ہے۔ ہاں ! احکام رضاعت ثابت کرنے کے لئے امام اعظم (رح) کے نزدیک دوسری آیہ کریمہ وحملہ وفصالہ ثلثون شھرا۔ دلیل ہے کہ اگر اڑھائی سال دودھ پلادیا تو یہ ثابت ہوجائے گا اور اسی بناء پر علما نے فرمایا ہے کہ اگر بچے کی کمزوری وغیرہ کے عذر سے اڑھائی سال بھی پلادیا تو جائز ہے مگر اس کے بعد ماں کا دودھ پلانا باتفاق حرام ہے۔ نیز مدت رضاعت میں دودھ پلانا ماں کا اپنا فرض ہے اس لئے شوہر سے اس کی اجرت طلب نہیں کرسکتی۔ مگر ساتھ ہی ارشاد ہے کہ اپنی حیثیت کے مطابق عورت یعنی ماں کا نان نفقہ کھانا اور لباس بچے کے باپ کے ذمے ہے جیسے راضی خوشی ہنستے بستے گھر میں ہوتا ہے۔ اگر ناچاقی اور طلاق بھی ہوجائے تو مدت رضاعت میں بچہ کو متاثر نہ ہونے دیا جائے ، ماں برضا ورغبت دودھ پلائے اور باپ پوری دیانت داری سے اس کی کفالت کرے کہ بعد اگر عورت باقاعدہ معاوضہ طلب کرے تو جائز ہے مگر شرط یہ ہے کہ اتنا ہی مانگے جتنا کوئی دوسری عورت لے گی۔ ورنہ پھر باپ کو حق ہوگا کہ بچہ لے کر اسے دوسری عورت سے دودھ پلوانے کا اہتمام کرے اور اس میں دونوں طرف کے حقوق کی نگہداشت ضروری ہے مثلاً بلا عذر اگر ماں کا انکار کرنا مناسب نہیں تو کسی عذر کی وجہ سے اگر وہ دودھ نہ پلاسکے تو باپ یا مرد کو بھی حق حاصل نہیں کہ اسے مجبور کرے۔ یعنی ایک حسن معاشرت ہے کہ بچہ ، ماں اور باپ تین فریق متاثر ہیں۔ تینوں کی بہتری کو مدنظر رکھا جائے۔ وعلی الوارث مثل ذالک یعنی اگر باپ فوت ہوجائے تو جن کی وراثت پہنچتی ہے وہ لوگ اپنی حیثیت کے مطابق بقدر میراث اس اہتمام کے ذمہ دار ہوں گے۔ امام صاحب (رح) نے یہیں سے ثابت فرمایا ہے کہ جب دودھ پلانے کا اہتمام ان کے ذمہ تو دودھ چھڑانے کے بعد بچے کا خرچہ بلوغت تک وارثوں کے ذمہ ہے کہ محض دودھ پلانا مقصد نہیں مقصد بچے کا گزارہ ہے۔ مثلاً یتیم کا دادا اور اس کی ماں زندہ ہیں تو یہ وارث ہیں۔ ایک تہائی کی ماں اور دو تہائی کا دادا۔ تو اسی نسبت سے بچے کا نفقہ بھی ان کے ذمہ ہے اور ان پر واجب ہے۔ اسی طرح دادا کو حق حاصل ہے کہ یتیم پوتے کے لئے اپنی میراث میں وصیت کر جائے خواہ بیٹوں کے حصہ سے بھی زیادہ کردے۔ کہ اصول وراثت کی رو سے تو وہ میراث نہ پاسکے گا کہ بیٹوں کے ہوتے ہوئے پوتا وارث نہیں ہوسکتا کہ قریب تر کے ہوتے ہوئے بعید وارث نہیں ہوسکتا تو اس طرح اصول وراثت بھی مجروح نہ ہوا اور پوتا بھی محروم نہ ہوا۔ اب دوسری صورت کہ اگر میاں بیوی آپس میں رضامندی سے دو سال سے پہلے دودھ چھڑانا چاہیں ، خواہ ماں کی بیماری یا بچے کی صحت وغیرہ کسی بھی وجہ سے تو جائز ہے اور اگر ورہ چاہیں کہ بچے کو کسی دایہ کا دودھ پلوائیں تو کوئی حرج نہیں مگر شرط یہ ہے کہ دودھ پلانے والی سے اجرت طے کرلی جائے اور بروقت پوری پوری ادا کردی جائے۔ یہ باہمی رضامندی کی شرط غالباً اس لئے ہے کہ بچے کی بہتری پیش نظر رہے اور والدین کے ذمہ ہے کہ اس کی بہتر پرورش کریں۔ واتقو اللہ یعنی ایک معصوم جان سے کھیلنے کی جرات نہ کرو کہ عورت مرد کو تنگ کرنے کے لئے اور مرد عورت کو پریشان کرنے کے لئے بچے کو نشانہ نہ بنائے کہ عورت بلا عذر دودھ پلانے سے انکار کردے یا مرد بلاوجہ بچہ چھین لے یا اور کوئی اس طرح کی حرکت جو ان کی باہمی چپقلش کی وجہ سے بچے کو متاثر کرے تو ان سب امور میں اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کی اطاعت کرتے ہوئے معاملہ احسن طریق پر کرو ، اور یہ یادرکھو کہ تم جو کچھ بھی کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔ اب اسی معاملہ کی ایک اور صورت کہ اگر خاوند مرجائے تو عورت کو چار مہینے اور دس دن عدت کے گزارنے ہوں گے دوران عدت عورت کو خوشبو لگانا ، سنگار کرنا ، سرمہ ، تیل یا مہندی وغیرہ یارنگین لباس استعمال کرنا وغیرہ درست نہیں۔ اسی طرح اس کو جائز نہیں کہ رات کو دوسرے گھر میں رہے اور یہی حال اس عورت کا ہے جس پر طلاق بائن واقع ہوئی ہو بلکہ اپنے گھر سے بدن سخت مجبوری کے دن کو بھی نکلنا درست نہیں اور نہ ہی دوران عدت نکاح ثانی کی بات کرے۔ ہاں بعد عدت اگر نکاح کرنا چاہیں تو شریعت کے مطابق ہونا چاہیے۔ اگر شرعاً جائز ہے تو خواہ مخواہ رکاوٹ نہ بنو اور نہ خلاف شریعت کرنے کی اجازت ہی دو ۔ اسی طرح دوران عدت نکاح کا پیغام نہ دو اور نہ وعدہ وعید ہی کرو۔ ہاں ! اگر قاعدے کے مطابق کوئی ایسی بات کہہ دو کہ جس سے یہ ظاہر ہو کہ بعد عدت اگر عورت نے پسند کیا تو میں اس سے شادی کرلوں گا تو جائز ہے مگر وہ بھی کناہتہً اور یہ تو ہرگز نہ کرو کہ خفیہ پیغام دے کر یا ملاقاتیں کرکے شادی کے وعدے کرو۔ دوران عدت یہ سب حرام ہیں۔ ہاں ! بعد عدت شرعی قاعدے کے مطابق کرو اور یادرکھو کہ انسانوں سے تو ممکن ہے تم چھپ کے کرلو۔ اللہ سے نہیں چھپ سکتے وہ تو تمہارے دل کے اندر کی باتوں کو جانتا ہے۔ سو ہر وقت اس سے ڈرتے رہو اور بخشش کی امید رکھو ، اگر کوئی غلطی ہوجائے تو فوراً توبہ کرو کہ وہ غفور ہے اور اگر فوری گرفت نہ ہو تو بےفکر نہ ہوجائو کہ وہ حلیم بھی ہے۔ ہر حال میں اللہ کی اطاعت کو پیش نظر رکھو۔ اسلام کا یہی قاعدہ سب سے زیادہ موثر ہے کہ جہاں حاکم کو نفاذ قانون کا حکم دیتا ہے جہاں تمام مسلمانوں کو قانون سازی کے احترام کے لئے حسب طاقت کوشاں رہنے کی تلقین کرتا ہے۔ ہاں ہر فرد کو اس کے اور اللہ کے درمیان تعلقات کو بھی یاد دلاتا چلا جاتا ہے کہ حکومت سے آدمی چھپ بھی سکتا ہے معاشرے کی آنکھوں میں دھول جھونک سکتا ہے مگر اللہ سے تو نہ چھپ سکتا ہے اور نہ اپنے ارادوں کو چھپا سکتا ہے پھر صرف دنیا میں اپنا بھرم نہیں رکھنا ، بلکہ میدان حشر میں اپنا حساب بھی پیش کرنا ہے۔ ان سب امور کو مدنظر رکھ کر معاملات کر سرانجام دو !
Top