Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 87
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ قَفَّیْنَا مِنْۢ بَعْدِهٖ بِالرُّسُلِ١٘ وَ اٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١ؕ اَفَكُلَّمَا جَآءَكُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ١ۚ فَفَرِیْقًا كَذَّبْتُمْ١٘ وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ
وَلَقَدْ
: اور البتہ
اٰتَيْنَا
: ہم نے دی
مُوْسٰى
: موسیٰ
الْكِتَابَ
: کتاب
وَ
: اور
قَفَّيْنَا
: ہم نے پے درپے بھیجے
مِنْ بَعْدِهٖ
: اس کے بعد
بِالرُّسُلِ
: رسول
وَاٰتَيْنَا
: اور ہم نے دی
عِیْسَى
: عیسیٰ
ابْنَ
: بیٹا
مَرْيَمَ
: مریم
الْبَيِّنَاتِ
: کھلی نشانیاں
وَ
: اور
اَيَّدْنَاهُ
: اس کی مدد کی
بِرُوْحِ الْقُدُسِ
: روح القدس کے ذریعہ
اَ فَكُلَّمَا
: کیا پھر جب
جَآءَكُمْ
: آیا تمہارے پاس
رَسُوْلٌ
: کوئی رسول
بِمَا
: اس کے ساتھ جو
لَا
: نہ
تَهْوٰى
: چاہتے
اَنْفُسُكُمُ
: تمہارے نفس
اسْتَكْبَرْتُمْ
: تم نے تکبر کیا
فَفَرِیْقًا
: سو ایک گروہ
کَذَّبْتُمْ
: تم نے جھٹلایا
وَفَرِیْقًا
: اور ایک گروہ
تَقْتُلُوْنَ
: تم قتل کرنے لگتے
اور یقینا ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی اور ان کے بعد مسلسل انبیاء کو بھیجتے رہے اور ہم نے عیسیٰ (علیہ السلام) مریم (علیہا السلام) کے بیٹے کو (نبوت کے) واضح دلائل عطا فرمائے اور روح القدس (پاک روح) سے ان کی مدد کی تو جب کبھی تمہارے پاس نبی آیا (اور ) تمہاری ذاتی خواہشات کے خلاف بات ہوئی تو تم نے تکبر کیا تو بعض کو تم نے جھٹلایا اور بعض کو قتل کردیتے ہو
آیات 87- 96 اسرار و معارف حقیقت یہ ہے کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی ، ایک لائحہ عمل ، پوری زندگی کا پروگرام اور ایسا جو دنیا وآخرت ہر دو عالم کی کامیابی کا ضامن ہو دیا۔ انسان کی ساری سوچ بچار ، ساری تگ ودو اور انتخاب واسمبلیاں صرف اس لئے ہیں کہ زندگی بسر کرنے کا بہترین طریقہ تلاش کیا جائے مگر ہم نے آسمان نازل فرما کر اللہ کی طرف سے تمہیں ایک مکمل ضابطہ حیات دیا اور ساتھ ایک الوالعزم رسول بھیجا کہ صرف کتاب نافع نہیں جب تک دل پاک ہو کہ اس کی تعلیمات کو قبول نہ کرنے لگ جائیں جو صحبت رسول کا حاصل ہے اور جب یہ استعداد حاصل ہو تب بھی کتاب اللہ کی شرح نبی اور رسول ہی کرسکتا ہے کہ ہمیشہ کتاب میں اجمال ہوتا ہے اور اس کی سرح انبیاء (علیہم السلام) فرماتے ہیں جو براہ راست اللہ سے تعلیم پاتے ہیں۔ یہی حال یہاں ہے کہ سب سے عظیم کتاب سب سے عظیم رسول ﷺ لائے اور جوتے کے تسمے باندھنے سے لے کر ۔۔۔۔۔ ؟ صفحہ 82 تک ہر شے کی تعلیم فرمائی مگر اس کا کیا کیا جائے کہ جب دل ہی فیضان نبوت سے خالی ہوں تو کتاب سے کیا حاصل ہوسکے گا۔ پھر یہ بات صرف موسیٰ (علیہ السلام) پر ختم نہ کردی بلکہ ان کے بعد پے درپے رسول بھیجے جو سب دلوں کو زندہ کرنے کی قوت رکھتے تھے اور فیضان باری کے خزینے تھے۔ حتیٰ کہ عیسیٰ (علیہ السلام) مبعوث ہوئے جن کے پاس واضح معجزات بھی تھے اور جبرائیل امین جیسے عظیم فرشتے بھی ہمہ وقت ان کی اطاعت میں کھڑے تھے کہ تعمیل ارشاد کریں ، نبی سب معصوم عن انحطاء ہوتے ہیں مگر اسی کے ساتھ عیسیٰ (علیہ السلام) کی ایک برادری فضیلت بھی ارشاد فرمائی کہ جبرائیل (علیہ السلام) کے دم کرنے سے حمل قرار پایا۔ ولادت کے وقت وہی خادم تھے پردے کے پیچھے خطاب فرماتے تھے ، بعد ولادت ساتھ رہے ، زندگی بھر حفاظت کی ، اور انہی کے ذریعہ آسمان پر اٹھائے گئے یعنی ان کا مزاج ہی کامل ملکوتی تھا کہ نہ جماع سے پیدا ہوئے اور نہ ابھی خود ہی کیا تھا۔ جماع اگرچہ خود اطاعت بن کر ثواب کا باعث بنتا ہے مگر یہ ایک ایسا فعل ہے جو مکمل توجہ اپنی طرف جذب کرتا ہے اور احوال میں مزید لمحوں کے لئے ایک انقطاع پیدا کردیتا ہے جس کی تلافی کے لئے پھر کچھ وقت کچھ محنت ضرور کار ہوتی ہے مگر عیسیٰ (علیہ السلام) کے ہاں یہ بھی نہ تھا۔ اگر چو وہ دوبارہ تشریف لائیں گے تو شادی بھی کریں گے صحیح حدیث سے ثابت ہے مگر جس وقت کی بات ہورہی ہے اس وقت حالت ایسی ہی تھی۔ اسی طرح امت مرحومہ میں بعثت نبوی علٰے صاحبھا الصلوٰۃ والسلام کے بعد کتاب اللہ کی حفاظت بھی اللہ خود کررہا ہے اور فیضان نبوی کے خزینے یعنی اولیاء اللہ بھی ہر دور کو منور فرما رہے ہیں۔ یہ حدیث کہ جس کا مفہوم ہے میری امت کے علماء انبیاء بنی اسرائیل کی طرح ہیں انہی روشن چراغوں کے حق میں ہے جو علوم ظاہرہ کے ساتھ ساتھ سینے اور قلوب بھی منور رکھتے ہیں اور دوسروں کت یہ روشنی پہنچانے کی استعداد رکھتے ہیں محض چند گردانیں یاد کرکے انہیں روٹی کا ذریعہ بنانے والے اس کا مصداق نہیں ہوسکتے تو تمہاری حالت یہ ہے کہ تم نے انبیاء کرام (علیہم السلام) کو اپنے نفس کی کسوٹی پہ جانچا نفس مختلف مادی اجزاء کے یکجا ہونے کی وجہ سے صورت پذیر ہوتا ہے۔ لہٰذا اس کی ساری توجہ مادی لذات کی طرف ہوتی ہے یہ تو روح اور دل ہے جو عالم بالا کے حقائق سے منور ہوتا ہے اور ایسا ہوتا ہے کہ نفس کو بھی منور کرکے اس کی خواہشات بدل دیتا ہے۔ برعکس اس کے تم نے نفس کو روح اور دل پر مسلط کیا جو انبیاء سے حصول فیض تو کجا الٹا ان سے اکڑ گیا یہاں تک کہ تم بحیثیت قوم اکثر انبیاء کے قتل کے مرتکب ہوئے اور بہتوں کی تکذیب کرتے رہے تکبر نفس نے تکذیب پہ ابھارا اور تکذیب سے دل اس قدر سیاہ اور سخت ہوئے کہ انبیاء کے قتل سے بھی تم نے دریغ نہ کیا۔ یہی حال اکثر اہل اللہ کا ہوا ہے اور ہورہا ہے کہ لوگ استفادہ کرنے کی بجائے ان کو ایذا کا سبب بنے رہتے ہیں اور ان کو اپنے فتو وں کی زد میں رکھتے ہیں بنیادی سبب تو وہی تکبر ہے۔ وقالوا قلوبنا غلف……………فقلیلاً ما یوھنون۔ اور اس کے ساتھ یہ دعویٰ کہ جی ہمارے دل تو پردوں کے اندر ہیں کبھی میلے نہیں ہوتے ہمیشہ حق بات قبول کرتے ہیں اگر تمہاری باتوں میں وزن ہوتا تو ہمارے دل قبول کرتے۔ فرمایا یہ بات نہیں کہ انبیاء کی بات بےوزن ہے بلکہ قبول نہ کرنے والوں کے دل کفر کے سبب لعنت الٰہی اور حق سے دوری کی سزا میں گرفتار ہیں جیسے پہلے تھے ایسے ہی اب رسول اللہ ﷺ کا انکار کر رہے ہیں یہ ان کے کفر اور بےراہ روی کی سزا ہے۔ یہاں سے خوب پتہ چلتا ہے کہ کثرت گناہ بالآخر ایمان کو بھی لے ڈوبتی ہے دل سیاہ ہوتے ہوتے اس قدر سخت ہوجاتے ہیں کہ ان پر حق بات اثر نہیں کرتی ورنہ اہل کتاب کی حالت یہ ہے کہ قرآن کو اور نبی اکرم ﷺ کو حق جانتے اور خوب پہچانتے ہیں مگر توفیق ایمان نہیں رکھتے۔ ولماجاء ھم کتاب من عنداللہ……………فلعنۃ اللہ علی الکفرین۔ کہ جب اللہ کی وہ کتاب ان کے پاس پہنچی جو ان کی کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ جملہ آسمانی کتابوں میں توحید ، رسالت ، آخرت اور عبادت الٰہی وغیرہ ہی تو ہیں جو قدر مشترک کی حیثیت رکھتی ہیں اور یہ بھی کہ ان کی کتاب یا پہلی سب کتابوں میں آپ ﷺ کی بعثت اور نزول قرآن کی بشارت ہے تو یہ بعثت اور نزول اس کی تصدیق کا سبب بن گئی کہ واقعی ایسا ہوا جس کی خبر کتاب میں پہلے موجود تھی۔ اور یہ لوگ تو کافروں کے مقابلے پر جنگ میں فتح انہی کے وسیلے سے مانگتے تھے یعنی آنے والے نبی اور کتاب کی عظمت سے اس قدر آشنا تھے کہ اللہ کو ان کا واسطہ دے کر کفار پر فتح طلب کرتے تھے اور پاتے تھے اور میدان مناظرہ میں بھی ان کو دلائل سے عاجز کرتے تھے ہم صاحب کتاب ہیں اگرچہ انبیاء کا زمانہ دور ہوا اور برکات اٹھ گئیں مگر اب نبی آخر الزماں کا وقت ظہور قریب ہے۔ ہم آپ ﷺ کے ساتھ مل کر تمہیں خوب سزادیں گے۔ مگر ہوا کیا ؟ جب وہ ہستی ، وہ کتاب آپہنچی ، وہی شے جس کو یہ خوب جانتے تھے تو اس کا انکار کردیا۔ سو لعنت ہے ، اللہ کی کافروں پر یعنی وہ عذاب الٰہی کا شکار ہیں۔ بئسما اشتروابہ انفسھم………………وللکفرین عذاب مھین۔ بہت برا سودا کیا ہے ان کے نفوس نے کہ محض حسد اور بغض کی وجہ سے محض دنیا کا جھوٹا وقار قائم رکھنے کو اللہ کی نازل کردہ نعمتوں یعنی نبوت اور کتاب کا انکار کربیٹھے۔ یہ نبوت کو بھی اپنی پسند کے تابع رکھنا چاہتے تھے کہ اگر بنی اسرائیل سے نبی ہوتا تو مان لیتے۔ بنی اسرائیل سے باہر نبوت کیسے ہوسکتی ہے ؟ فرمایا کیوں نہیں ہوسکتی ، اللہ اپنی عطا میں کسی کا پابند نہیں ہے جس پر چاہے اور جو چاہے کرم کردے۔ اپنے بندوں کو نوازتا ہے۔ من عبادہ یعنی اس کے مقبول بندے بھی سب ایک درجہ کے نہیں ہوتے بلکہ ان میں سے بعض کو خصوصی نعمتوں سے سرفراز فرماتا ہے۔ یہی یہودیانہ روش اب کے جاری ہے کہ کسی بزرگ کے خاندان سے ہونا ضروری ہے خواہ خودبدکار ہی ہو پیر مانا جائے گا اور اگر ایسا نہیں تو کس قدر نیک اور صاحب دل بھی ہو اکثر لوگ محروم رہیں گے انہوں نے نبوت کو میراث جانا ، یہ ولایت کو میراث جانتے ہیں ، لہٰذا ایسا کرنے سے یہ لوگ دوہرے عذاب کا شکار ہوئے کہ ایک تو اللہ کے نبی کا انکار کیا۔ دوسرے عطائے باری پہ اعتراض ہے تمہیں اپنی اس جرات بےجا کا پتہ چلے گا کہ کافروں کے لئے عذاب بھی ہے اور ذلت بھی۔ یعنی انہیں عذاب میں تکلیف کے علاوہ تذلیل کا سامنا بھی کرنا ہوگا۔ برخلاف اس کے اگر مومن گرفتار بلا ہوا تو محض گناہوں سے پاک کرنے کے لئے ہوگا۔ اس کی عزت قائم رکھی جائے گی ، معاملہ رب اور اس کے بندے کے درمیان ہوگا لوگوں میں ذلیل نہ کیا جائے گا۔ واذاخذنا میثاقکم……………………ان کنتم مومنین۔ باتیں بہت کرتے ہو حالانکہ حال تمہارا یہ ہے کہ تم سے اطاعت کا عہد لینے کے لئے تم پر کوہ طور کو معلق کیا گیا کہ اللہ کے احکام اچھی طرح سنو اور ان پوری محنت اور دیانتداری سے عمل کرو یہ کس قدر عظیم احسان تھا کہ اضطراراً تم سے اطاعت کرائی گئی ، حالانکہ کوئی قانون یہ نہیں ہے ورنہ تو اس طرح سب کے لئے آسانی ہوجائے اور تم نے عہد کیا قالوا سمعنا تم نے وعدہ کیا کہ اللہ ہم نے خوب سن لیا ہے مگر تمہارے عمل اور بعد کی زندگی نے یہ بھی ثابت کردیا کہ تم نے اطاعت نہ کی اور نافرمانی میں مبتلا رہے۔ بھئی ! یہ تو ایسے لوگ ہیں ان کی ناشکرگزاریوں کے باعث اور عبور دریا کے بعد پھر مبتلائے کفر ہونے کے باعث ان کی توبہ ناقص رہی جس کے نتیجہ میں ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت ڈال دی گئی ” واشربوا “ ان کے دلوں کو بچھڑے کی محبت سے سیراب کیا گیا۔ یہاں واقعہ رفع طور کی تکرار نہیں بلکہ ان کی ناشکری کا ایک درجہ اور اس کی کیفیت کا بیان مقصود ہے کہ بت پرستوں کو عبادت میں مصروف دیکھ کر کہہ اٹھے تھے یا موسیٰ اجعل لنا الہ۔ ان کو اس کفر سے اگرچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے ڈانٹ ڈپٹ کر توبہ تو کرائی مگر ان سے حقیقی توبہ نہ ہوسکی حتٰے کہ ان پر پہاڑ معلق کیا گیا اور اس وقت اطاعت کا وعدہ کرکے عملاً غلط روش اپناتی اسی وجہ سے لوگوں میں اللہ کی محبت جگہ نہ پائے گی بلکہ غیر اللہ کی ایک بت کی ، ایک بچھڑے کی محبت ڈال دی گئی ان سے من حیث القوم کیا امید وفا کہ ان کرتوتوں کے ساتھ دعویٰ ایمان بھی ہے۔ ان سے فرمادیجئے کہ اگر تمہارا ایمان یہی ہے کہ کفر وشرک بھی کیا جائے ۔ حرام و حلال کی تمیز بھی نہ ہو ، حتیٰ کہ انبیاء کا قتل بھی صادر ہو اور ایمان بھی باقی رہے تو یہ بہت برا ایمان ہے یعنی یہ ایمان ہرگز نہیں بلکہ کفر کا پلندہ ہے جس کا نام تم نے ایمان رکھ لیا ہے۔ جیسے آج کل دعویٰ ایمان بھی ہے اور سنت رسول ﷺ کو مٹا کر رسوم کو عبادت کا درجہ دیا جارہا ہے ذات وصفات باری تعالیٰ میں شرک بھی کیا جارہا ہے اور نہ صرف مسلمان بلکہ مسلمانی کے ٹھیکیدار ہونے کے مدعی بھی ہیں سو کوئی شخص بغیر عقائد کے جو حضور ﷺ نے تعلیم فرمائے اور بغیر ان اعمال کے جن کی اصل سنت سے ثابت ہو کبھی فلاح نہیں پاسکتا خواہ کیسے بھی عادی کرتا رہے اب ان کے دعوے کو دوسری طرح سے جانچ لیں۔ قل ان کانت لکم الدار……………واللہ علیم بالظلمین۔ کہ یہود کہتے تھے لن تمسنا النار ال ایاما معدودہ ، لن یدخل الجنۃ الامن کان ھودا اونصری ، نحن ابناء اللہ واحیاء ۃ۔ تو ان سب دعو وں کی بنیاد یہ تھی کہ ہم حق پر ہیں مگر حقیقت اس کے برعکس ہے اور محض لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں ورنہ دل سے جانتے ہیں کہ آپ ﷺ نبی برحق ہیں اگر ایسا نہیں تو آئو اب تک بات عقل ونقل کی حدود میں رہی اب ذرا فوق العادت اور معجزانہ طور پر تمہارے دعا دی کو پرکھا جائے کہ اگر تم سچے ہو تو ذرا موت کی تمنا کرو۔ موت کی تمنا کرنا یا نہ کرنا یا کن حالات میں جائز ہے اور کن میں نہیں ، یہ دوسرا مسئلہ ہے یہاں اس سے بحث نہیں۔ یہاں مقصد اس بات سے ہے کہ ان یہود کو جو آپ کی مخالفت پر کمر بستہ ہیں آپ ﷺ کی نبوت کا اس قدر یقین ہے کہ ان کے دل کہتے ہیں کہ اگر ہم نے کہہ دیا کہ آپ کے مقابلے میں ہم سچے نہ ہوں تو ہمیں موت آجائے یقینا موت آجائے گی۔ لہٰذا یہ اعلان کردیا کہ کبھی ایسی تمنا نہ کریں گے کہ یہ بدکار ہیں اور بہت بڑے ظالم کہ حق کو باطل اور باطل کو حق ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں اللہ ایسے ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ یہاں سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ گنہگار پر ایک انجانا سا خوف ، ایک خفیہ سی پریشانی جو مسلط رہتی ہے وہ وہی زندگی کے خاتمے کا کھٹکا اور موت کی ہیبت ہے۔ اور نیک اور صالح انسانوں کے دلوں میں جمعیت اور سکون کی بنیاد بھی اخروی آرام کی توقع ہے یہ بات ایک طرح سے مباہلہ سے مشابہت رکھتی ہے اور یہود یہ بھی نہ کہہ سکے کہ ہمیں موت آجائے۔ حدیث شریف میں وارد ہے کہ اگر کہہ گزرتے تو دنیا پر کوئی یہودی نہ رہتا بلکہ اپنے ہی لعاب دہن سے گلے گھٹ کر مرجاتے۔ ولتجہ نھم احرص الناس……………………واللہ بصیربما یعملون۔ کہ آپ ان کو دوسروں سے بھی زیادہ زندگی پر حریص پائیں گے حتیٰ کہ مشرکین سے بھی جن کا آخرت پر ایمان ہی نہیں یا کفار جو آخرت کو مانتے ہی نہیں ان کے نزدیک صرف یہی دنیا ہے ان کی حرص تو لازمی چیز ہے مگر یہ جو ایمان کے مدعی اور آخرت کے قائل ہیں یہ حرص دنیا میں ان سے بھی بازی لے گئے ان میں کا ہر فرد چاہتا ہے کہ کاش ہزاروں برس جیتا ہی رہے۔ تو پتہ چلا کہ اپنے آپ کو اخروی نعمتوں کا مستحق جاننے کا دعویٰ نرا دعویٰ ہی ہے اور جب یہ بات ہے تو طویل عمر اگر نصیب بھی ہوجائے تو یہ اللہ کے عذاب سے بچانے کا سبب تو نہیں بن سکتا بلکہ کفر کے ساتھ طویل عمر ، الٹا عذاب کو بڑھانے کا ذریعہ ہوگی کہ نجات کا مدار تو ایمان پر ہے اور یہ ان کے دعوے اور ان کے کرتوت اللہ تعالیٰ خوب دیکھ رہا ہے۔ یہ ایسے ظالم ہیں کہ دل سے حق کو حق جانتے ہیں مگر مانتے نہیں۔ جاننے اور ماننے میں فرق : یہاں یہ خیال نہ گزرے کہ جب جانتے ہیں تو نہ ماننے سے کیا فرق پڑتا ہے ، بھئی ! جانتا تو شیطان بھی ہے مگر مانتا نہیں۔ ایمان کے لئے صرف جاننا کافی نہیں بلکہ ماننا ضروری ہے اور ماننے کے لئے سمعنا وعصینا نہ ہو کہ زبانی مانے اور عملاً جھٹلائے بلکہ ماننا اسے کہتے ہیں جس پر عمل بھی ہو۔ اکثر ائمہ نے جن میں امام بخاری (رح) جیسے جلیل القدر حضرات شامل ہیں ، اعمال کو ہی ایمان کہا ہے مگر احناف کے نزدیک اقرار کے ساتھ ولی تصدیق شامل ہو تو کافر نہ ہوگا ترک اطاعت سے فاجر ہوگا۔ کہ یہ قول اور تصدیق قلبی بھی تو ایک عمل ہی ہے اور یہ بہت بڑا عمل ہے مگر اس کی زینت اعمال ہی سے ہے جو بہت ضروری ہے تو گویا ہر قول اور ہر فعل کا مدار عملاً اس کے کرنے اور قلبی طور پر اس کی تصدیق سے ہے اگر دل ساتھ نہ ہو تو عمل محض ایک ڈھونگ رہ جاتا ہے۔ افسوس ! ہمارے زمانے کی مصیبت یہی ہے کہ دل مرتے جا رہے ہیں مگر لوگ ہیں کہ جان بلب مریضوں (دلوں) کو غفلت اور عدم توجہی کا شکار کررکھا ہے۔ اللہ ہم سب کو ہدایت دے ، آمین !
Top