Asrar-ut-Tanzil - Al-Hajj : 23
اِنَّ اللّٰهَ یُدْخِلُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ یُحَلَّوْنَ فِیْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ؕ وَ لِبَاسُهُمْ فِیْهَا حَرِیْرٌ
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُدْخِلُ : داخل کرے گا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : صالح (نیک) جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ تَحْتِهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں يُحَلَّوْنَ فِيْهَا : وہ پہنائے جائیں گے اس میں مِنْ اَسَاوِرَ : کنگن مِنْ ذَهَبٍ : سونے کے وَّلُؤْلُؤًا : اور موتی وَلِبَاسُهُمْ : اور ان کا لباس فِيْهَا : اس میں حَرِيْرٌ : ریشم
بیشک اللہ ان کو جو ایمان لائے اور نیک کام کیے بہشت کے ایسے باغوں میں داخل فرمائیں گے جن کے تابع نہریں جاری ہوں گی وہاں ان کو سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور موتی۔ اور وہاں ان کا لباس ریشم کا ہوگا
(رکوع نمبر 3) اسرارومعارف اور ان کے مقابل جنہوں نے ایمان و اطاعت کو اختیار کیا تھا انہیں اللہ جل جلالہ ایسے عظیم الشان باغوں میں جگہ دے گا جہاں نہریں جاری ہوں گی اور انہیں اعزاز واکرام کی خاطر سونے اور موتیوں کے کڑے پہنائے جائیں گے جبکہ ان کا لباس جنت کا ریشم ہوگا اس لیے کہ انہیں حق قبول کرنے کی توفیق ہوئی اور انہیں زندگی میں ایمان وعمل کی خوبصورت راہ نصیب ہوئی تھی ۔ جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور پھر اس پر اصرار ایسا کہ دوسروں کو بھی اللہ جل جلالہ کی راہ سے روکنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ دوسرے لوگ بھی ان جیسے ہوں یا جیسے کفار مسلمانوں کو حرم سے روک رہے ہیں جو سب کے لیے برابر ہے اور مسافر ومقیم اس پر ایک جیسا حق رکھتے ہیں یعنی دنیا بھر کے مسلمانوں کا حرم اور اس سے متعلقہ زمین پر وہ منی ہو یا عرفات برابر کا حق ہے اور کوئی دوسرے کو روکنے کا حق نہیں رکھتا چہ جائیکہ کافر حرم کا راستہ روکیں تو جو کوئی بھی حرم سے روکنے کے لیے فساد کرے گا یا زیادتی کا مرتکب ہوگا اسے درد ناک عذاب دیا جائے گا ، ۔ (مساجد سے روکنا) ایسے ہی مساجد اللہ جل جلالہ کی ہیں اور کسی مسلمان کو یہ حق نہیں کہ دوسروں کو وہاں عبادت کرنے سے روکے یا شرارت کرکے ایسے اختلافی مسائل اٹھائے کہ لوگوں میں جھگڑا ہو تو ایسے لوگ دردناک عذاب کی گرفت میں آجائیں گے جو بہت سخت ہوگا ۔
Top