Asrar-ut-Tanzil - Al-Qasas : 83
تِلْكَ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ نَجْعَلُهَا لِلَّذِیْنَ لَا یُرِیْدُوْنَ عُلُوًّا فِی الْاَرْضِ وَ لَا فَسَادًا١ؕ وَ الْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِیْنَ
تِلْكَ : یہ الدَّارُ الْاٰخِرَةُ : آخرت کا گھر نَجْعَلُهَا : ہم کرتے ہیں اسے لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو لَا يُرِيْدُوْنَ : وہ نہیں چاہتے عُلُوًّا : برتری فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَ : اور لَا فَسَادًا : نہ فساد وَالْعَاقِبَةُ : اور انجام (نیک) لِلْمُتَّقِيْنَ : اور انجام (نیک)
یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کے لئے خاص کرتے ہیں جو دنیا میں نہ بڑا بننا چاہتے ہیں اور نہ فساد کرنا اور (اچھا) انجام تو پرہیزگار لوگوں کے لئے ہے
آیات 83 تا 88 اسرارومعارف اور آخرت کا گھر تو ان لوگوں کے لیے بنایا گیا ہے جو دنیا میں اپنی بڑائی اور تکبر میں گرفتار نہیں ہوتے اور اللہ کی زمین پر فساد نہیں کرتے ۔ تکبر اور فساد : یعنی تکبر یہ ہے کہ اپنی رائے کو سب سے حتی کہ احکام شریعہ سے بھی بالا سمجھے تو اس کا یقینی نتیجہ فساد ہے محض اچھے کپڑے پہننا یا اچھا گھر اور اچھی گاڑی اگر حلال ذرائع سے نصیب ہو اور دکھاوے کے لیے نہ ہو ضرورت کے لیے ہو تو یہ بھی شکر ادا کرنے کا ایک انداز ہے لیکن اگر ذاتی نمائش کے لیے ہو تو تکبر شمار ہوگا اور دونوں صورتوں میں نتائج الگ الگ برآمد ہوں گے اور حق یہ ہے کہ عاقبت و آخرت کی سرفرازی انہی لوگوں کے لیے ہے جو دنیا میں پورے خلوص کے ساتھ اللہ کی اطاعت کا راستہ اختیار کرتے ہیں جو بھی نیک عمل کے ساتھ میدان حشر میں حاضر ہوگا وہ اپنے اعمال کی نسبت بہت زیادہ صلہ پائے گا اور جو اپنے ساتھ گناہ اور برائیاں لائے گا وہ یقینا انہی برائیوں کا بدلہ پائے گا کہ وہی کچھ وہ کرے لایا ہوگا۔ فتح مکہ کی پیشگوئی : اور یہ بات بھی یقینی ہے کہ جس عظیم ذات نے آپ پر قرآن کی تبلیغ اور اس پر عمل فرض کیا ہے اور جس کی وجہ سے آپ کو ہجرت کرنا پڑی وہ آپ کو اپنے شہر عزیز میں یعنی مکہ مکرمہ میں واپس لائے گا یہ ہجرت کے موقع پر نازل ہونے والی آیت فتح مکہ کی نوید بھی سنا رہی ہے اور یہ بھی ثابت ہورہا ہے کہ قرآن کریم پر عمل اور اس کے غلبہ کے لیے کوشش کی جائے تو بفضل اللہ فتح نصیب ہوتی ہے اور ایسی جماعت کبھی شکست سے دوچار نہیں ہوتی۔ اور ان سے کہ دیجئے کہ بھلائی اور برائی کا معیار یہ لوگ نہیں بلکہ اللہ کی پسند ہے لہذا وہ خوب جانتا ہے کہ کون حق پر ہے اور کون گمراہی میں پڑا ہوا ہے۔ بھلا آپ کو کیا خبر تھی کہ آپ کو یہ عظ مت رسالت نصیب ہوگی اور اللہ کی آخری کتاب آپ پر نازل ہوگی یہ تو سب اللہ کی رحمت ہے اور اس کا بےپناہ احسان ہے لہذا آپ کفار کی پرواہ نہ کیجیے ایسا نہ ہو کہ یہ آپ کو رواداری کے نام پر آپ کو اللہ کے احکام کی تبلیغ سے روکنے کی کوشش کریں بلکہ علی الاعلان اللہ کی طرف دعوت دیجیے اور کبھی ان مشرکین کا ساتھ مت دیجیے۔ اے مخاطب اللہ کے برابر کسی سے امید وابستہ نہ کر اور نہ کسی کو پکار اس لیے کہ اللہ کے سوا کوئی بھی اس کا مستحق نہیں۔ اور سوائے ذات باری کے ہر شے مخلوق اور فانی ہے صرف اللہ کا حکم سب پر جاری ہے اور سب اس کے سامنے جوابدہ ہیں۔ الحمدللہ کہ سورة قصص تمام ہوئی
Top