Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 172
اَلَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِلّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَصَابَهُمُ الْقَرْحُ١ۛؕ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا مِنْهُمْ وَ اتَّقَوْا اَجْرٌ عَظِیْمٌۚ
اَلَّذِيْنَ
: جن لوگوں نے
اسْتَجَابُوْا
: قبول کیا
لِلّٰهِ
: اللہ کا
وَالرَّسُوْلِ
: اور رسول
مِنْۢ بَعْدِ
: بعد
مَآ
: کہ
اَصَابَھُمُ
: پہنچا انہیں
الْقَرْحُ
: زخم
لِلَّذِيْنَ
: ان کے لیے جو
اَحْسَنُوْا
: انہوں نے نیکی کی
مِنْھُمْ
: ان میں سے
وَاتَّقَوْا
: اور پرہیزگاری کی
اَجْرٌ
: اجر
عَظِيْمٌ
: بڑا
جن لوگوں نے زخم کھانے کے بعد اللہ اور رسول کے حکم کو قبول کیا ان میں ان لوگوں کے لئے جو نیکی اور پرہیز گاری اختیار کرتے ہیں بہت بڑا ثواب ہے
آیات 172- 180 اسرارو معارف الذین استجابوا للہ والرسول………………ان کنتم مومنین۔ یہ جملہ فضائل ان لوگوں کو حاصل ہیں جنہوں نے لاکھوں مشکلات کے باوجود اللہ اور رسول ﷺ کی اطاعت سے منہ نہ موڑا۔ یہی لوگ نیک بھی ہیں اور پرہیزگار بھی۔ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے۔ قرآن حکیم ساری انسانیت کے لئے اور ہمیشہ کے لئے اللہ کی آخری کتاب ہے۔ اس لئے اصولی باتیں بیان فرماتا ہے کہ مصائب دنیا بھی دراصل ترقی درجات کا سبب بن جاتے ہیں کہ جس قدر مشکلات میں اطاعت کرے گا اسی قدر اجر میں زیادتی ہوگی۔ چونکہ مثالی اور معیاری مومن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہیں اس لئے ذکر ان کا کیا جاتا ہے ، جیسے یہاں ارشاد ہے۔ صاحب تفسیر کبیر فرماتے ہیں کہ احد کے دوسرے روز حضور اکرم ﷺ نے تعاقب کا حکم دیا تو جاں نثاران رسول ﷺ زخموں سے چور تھے ۔ ستر شہید ہوچکے تھے اور زخموں کا یہ حال تھا کہ دو دو مل کر چلے۔ تھوڑی دور ایک دوسرے پر بوجھ ڈال کے چلتا تو پھر کچھ دور اس کو سنبھالتا اور وہ اس پر بوجھ ڈال کر چلتا۔ مگر تعاقب سے باز نہ آئے اور حمرالاسد تک پہنچے۔ جو مدینہ منورہ سے تقریباً تین میل کا فاصلہ تھا۔ نہ صرف مرد بلکہ بیبیوں کا یہ حال تھا کہ بقول امام رازی (رح) ایک عورت کا باپ ، شوہر ، بھائی اور بیٹا میدان میں شہید ہو کر پڑے تھے مگر وہ آپ ﷺ کو تلاش کررہی تھی۔ جب رخ انور کو دیکھا تو پکار اٹھی کل مصیبۃ بعدک ھدرۃ ۔ حضرت صفیہ ؓ تشریف لائیں تو حضور ﷺ نے حضرت زبیر ؓ سے فرمایا کہ انہیں روکیں ، کہیں بھائی کی لاش کے بکھرے ہوئے اعضاء کو دیکھ کر واویلا نہ کریں۔ تو انہوں نے فرمایا ، میں جانتی ہوں کہ حمزہ ؓ کا مثلہ کیا گیا ہے۔ تشریف لائیں اور دیکھ کر فرمایا ، اس قیمت پر بھی اطاعت نصیب ہو تو یہ سودا مہنگا ہرگز نہیں۔ یہاں جملہ مفسرین کرام نے ” من “ بیانیہ لکھا ہے۔ کہ جملہ صحابہ ؓ ان اوصاف عالیہ سے متصف تھے کہ احسنوا ھنھم واتقوا سے پہلے للذین استجابوا ارشاد ہوا ہے اور یہ استجابت بغیر احسان وتقویٰ کے ممکن ہی نہیں۔ اس من کا محاصل ہوگا کہ وہ سب لوگ جنہیں شرف استجابت نصیب ہوا۔ احسان وتقویٰ سے متصف تھے اور اجر عظیم کو پانے والے ۔ نیز اطاعت کے لئے خلوص درکار ہے کہ کوئی بھی کام بظاہر کتنا ہی اعلیٰ ہو اگر خلوص قلب سے نہ کیا جائے تو عنداللہ مقبول نہ ہوگا کہ محض بہادری سے لڑنا تو کفار سے بھی ثابت ہے۔ یہاں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بہادری ، مکمل اطاعت اور اس کے ساتھ احسان وتقویٰ یعنی کمال خلوص بھی بیان ہورہا ہے۔ احسان کا مفہوم تو حدیث جبرئیل (علیہ السلام) سے یوں ارشاد ہوا کہ اللہ کی عبادت کرو گویا تو اللہ کو دیکھ رہا ہے۔ گویا مراد حضوری ہے اور تقویٰ اعمال میں اسی حضوری کے باعث حد درجہ احتیاط کا نام ہے اور یہ اطاعت رسول اللہ ﷺ کی ہے کہ تعاقب کا حکم آپ ﷺ نے دیا تھا۔ اس کے لئے نئی وحی نازل ہوئی مگر یہاں آپ ﷺ کے ارشاد کو اللہ کا حکم قرار دیا گیا ہے جس سے ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنی صوابدید پر جو حکم دیں و ہ بھی وہی درجہ رکھتا ہے جو اللہ کے نازل کردہ احکام کا ہے منکرین حدیث کو غور کرنا چاہیے۔ دوسرا کمال یہ ارشاد ہوا کہ لوگوں نے یعنی منافقین ومشرکین نے خوفزدہ کرنا چاہا اور کہا کہ اہل مکہ پلٹ رہے ہیں ان سے بچنے کی تدبیر کرو ، مگر صحابہ ؓ کا ایمان اور مضبوط ہوا کہ ان کا ایمان تو اول روز لے کامل تھا۔ یہ بھی خوب جانتے تھے کہ جس راہ کو انہوں نے اختیار کیا اس میں کس قدر مصائب اور تکالیف آئیں گی۔ آنے والی ہر مصیبت ان کے جوش ایمان کو اور بڑھا دیتی تھی۔ نیز اعمال بھی تو ایمان ہی کا حصہ ہیں کہ ایمان ایک دعویٰ ہے جس کی گواہی اعمال ہی مہیا کرسکتے ہیں۔ ہر طاعت زیادتی ایمان کا باعث ہے۔ اور ہر گناہ اس میں کمی کا سبب ، حتیٰ کہ مسلسل گناہ کرنے والے لوگ ایمان ضائع کردیتے ہیں اور اسلام کے نام پر کسی کفر کا نوالہ بن جاتے ہیں۔ مگر یہاں یہ حال ہے کہ فرماتے ہیں کہ ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے۔ سبحان اللہ ! کس قدر تقیہ کی نفی ہورہی ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ ، بھی موجود تھے مگر کسی نے تقیہ کا سہارا نہ لیا اور خدا نے اس عمل کو ایمان کی زیادتی قرار دیا اور ساری انسانیت کے سامنے بطور نمونہ پیش کیا پھر اس پر اجر ملاحظہ ہو کہ وہ اللہ کی نعمت اور اس کے ساتھ لوٹے اور انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچی۔ مشرکین مکہ خوفزدہ ہو کر بھاگ گئے۔ صحابہ ؓ نے حمر الاسد کے بازار میں خریدوفروخت کرکے منافع بھی حاصل کیا۔ اور اطاعت کا حق بھی ادا کردیا پھر سب سے بڑھ کر رضائے الٰہی حاصل ہوئی جو سب سے بڑی نعمت ہے اور اللہ تو ہے ہی بڑے فضل والا۔ یہاں تو کل علی اللہ کا بہت اعلیٰ مقام ارشاد ہوا ہے ۔ مگر اس کے ساتھ یہ دیکھ لیا جائے کہ حضور اکرم ﷺ نے جس قدر اسباب ظاہری ممکن تھے اختیار فرمائے۔ اسلحہ ساتھ لیا۔ احباب اگرچہ زخمی تھے مگر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ نہ رہے بلکہ تعاقب میں روانہ ہوئے اور کہا حسبنا اللہ ونعم الوکیل۔ توکل یہ ہے کہ جائز اسباب اختیار کرے اور بغیر کسی خوف وخطر کے اطاعت پر ثابت قدم رہے کہ غیر اللہ سے ڈرنا مومن کو زیبا ہی نہیں ، یہ تو شیاطین کا کام ہے کہ وہ اپنے دوستوں کو مختلف حیلوں بہانوں سے خوفزدہ کرکے برائی پر آمادہ کرتا رہتا ہے شیطان جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے اس کا بڑا ہتھیار یہ ہے کہ غیر اللہ کا خوف دل میں ڈال دیتا ہے اور خوفزدہ انسان صرف اس کی گرفت سے بچنے کے لئے ہاتھ پائوں مارتا رہتا ہے لیکن مومن کو ارشاد ہے کہ تم کسی سے ہرگز مت ڈرو۔ کمال ایمان یہ ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو۔ ارشاد ہے کہ وخافون یعنی مجھ سے ڈرو ، میری نافرمانی سے ڈرو ! اس خطاب میں کس قدر حضوری ہے کہ گویا ذات باری روبرو ہے اور ارشاد ہورہا ہے تم تو میرے بندے ہو میری رضا کو اپنا مقصد بنائو اور میری نارضامندی سے ڈرتے رہو۔ جب تم میری بارگاہ میں حاضر ہو تو پھر کسی سے کیا اندیشہ ؟ اور تقیہ کرکے یعنی جھوٹ بول کر زندگی کی بھیک مانگنا ، چہ معنی دارد ؟ یہ بات بھی واضح ہوئی کہ شیطان کی اطاعت کرکے کبھی سکون نصیب نہیں ہوسکتا کہ اس کا قرب بھی انسان کو خوفزدہ ہی رکھتا ہے۔ ہاں ! اس سے دوری مختلف خطرات سے بےنیاز کردیتی ہے اور سکون صرف اتباع سنت میں نصیب ہوتا ہے۔ دور حاضرہ کے لوگ شیطانی ہتھکنڈوں سے مال یا اقتدار حاصل کرکے آسودہ حالی کو تلاش کرتے ہیں مگر ایسی دلدل میں پھنس جاتے ہیں جہاں سے واپسی کا راستہ بھی نہیں پاتے۔ سو ارشاد ہوا خافون ان کنتم مومنین کہ شان ایمان یہ ہے کہ صرف اور صرف اللہ کی ناراضگی سے ڈرتا رہے جس سے مراد محض آنسو پونچھنا نہیں بلکہ ان امور کو چھوڑ دینا ہے جن پر اللہ کریم ناراض ہوتے ہیں۔ ولا یحزنک الذین یسارعون فی الکفر……………ولھم عذا ب مھین۔ آپ ﷺ ایسے لوگوں کے لئے متفکر نہ ہوا کریں جو بات بےبات کفر میں جا پڑتے ہیں ، کفار کی طاقت کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔ یہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ نہ ان کی حرکات بداللہ کے دین کو کوئی ضرر پہنچا سکتی ہیں اور نہ ہی یہ اندیشہ کریں کہ یہ بیچارے کیوں جہنم کی طرف رواں ہیں۔ بات دراصل یہ ہے کہ ان کی بری حرکتوں کی وجہ سے اللہ نے ارادہ فرمالیا ہے کہ آخرت کی نعمتوں سے انہیں یکسر محروم رکھا جائے اور مزید یہ کہ اس محرومی کے ساتھ ان کو بہت بڑا عذاب بھی ہوگا کہ ان کا جرم بہت بڑا ہے کہ ایمان کو چھوڑ کر کفر کو اپنا رکھا ہے جس کی دردناک سزا ان کی منتظر ہے یہ اللہ کے دین کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اور انہیں یہ خیال بھی نہ رہے کہ دنیا میں انہیں جو مہلت نصیب ہے وہ ان کے حق میں بہتر ہے۔ ایسا بھی ہرگز نہیں کہ مال اولاد یا اقتدار و حکومت دے کر ان پر مہربانی کی جارہی ہے دراصل یہ بھی ان کے لئے عذاب ہی کی ایک صورت ہے کہ ان متذکرہ بالا تمام نعمتوں کے باوجود نہ انہیں دنیا میں سکون قلب نصیب ہے اور نہ اخروی آرام کی امید ، بلکہ یہ مال وزر یا اقتدار واختیار انہیں مزید گناہوں میں گرفتار کرتا جارہا ہے اور اللہ کی نافرمانی میں بڑھتے جا رہے ہیں۔ جس کا نتیجہ ایک رسوا کن عذاب ہوگا۔ گناہ دراصل ایک زہر ہے جو ہضم ہوجائے تو موت کا سبب ہے اور اگر قے وغیرہ شروع ہوجائے تو وقتی تکلیف کے بعد جان بچ جاتی ہے۔ ایسے ہی گناہ پہ اگر تھوڑی بہت تنبیہہ ہوتی رہے تو اجتناب معاصی کا باعث بنتی ہے لیکن اگر ڈھیل مل جائے تو تباہ کردیتی ہے اس ڈھیل پہ خوش ہونا نادانی ہے۔ ماکان اللہ لیذرا المومنین………………فلکم اجر عظیم۔ رہی یہ بات کہ مسلمانوں پہ یہ تکالیف کیوں آتی ہیں جیسا کہ حالیہ واقعہ احد میں پیش آئیں تو یہ مشیت باری ہے مومن ومنافق میں امتیاز ہوجائے ظاہر میں تو سب ایک جیسے نظر آتے ہیں مگر مصیبت یا تکلیف میں صرف مومن ثابت قدم رہتا ہے منافق کے لئے ایسا ممکن نہیں کہ وہ تو دعویٰ اسلام ہی دنیا کے لالچ میں کئے بیٹھا ہے ۔ جب دنیا جاتی دیکھی یا جان ہی کی بازی لگانا پڑی تو بھاگ کھڑا ہوا ، جیسے احد میں منافق بھاگ گئے تھے۔ نیز آئندہ کا وعدہ بھی مذکور ہے کہ منافقین ذلیل ہوں گے اور اسلام ومومنین کو غلبہ اور عزت نصیب ہوگی۔ بعد کے حالات نے کتاب اللہ کی پیشگوئی کے ساتھ خلفائے راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین اور صحابہ کبار ؓ کے کمال ایمان کی تصدیق بھی کردی کہ ان مقدس وجودوں کو اللہ نے غلبہ اسلام کا سبب بنایا۔ یعنی مصائب وشدائد ایک طرف مومنین کی ترقی کا باعث بنے تو دوسری طرف منافقین کا نفاق کھل کر سامنے آگیا اور قرآن پاک کی اصطلاح میں طیب کو خبیث سے جدا کردیا گیا۔ سبحان اللہ ! یہ کام تو اللہ کے بتائے سے بھی ہوسکتا تھا کہ منافقین ومومنین کے نام گنوادیئے جاتے۔ تو ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ ہر کسی کو غیب پر مطلع نہیں فرماتا۔ اگر ایسا ہو تو پھر نبی اور غیر نبی میں امتیازی کیا رہا نیز منافق یہ بھی تو کہہ سکتے ہیں کہ ہمیں خواہ مخواہ منافق قرار دیا گیا ہے ہم تو پکے مسلمان ہیں مگر اب وہ کس منہ سے کہیں جب کہ ان کے کردار نے ان کا نفاق کھول دیا۔ نیز مومنین کو ان سے قطع روابط بھی آسان ہوگیا اور امور غیبیہ پر اللہ کریم ہر ایک کو اطلاع بھی نہیں دیتے بلکہ اپنے انبیاء (علیہ السلام) کا انتخاب کرکے بذریعہ وحی اطلاع دیتے ہیں اور ان ہی کی شریعت لوگوں کے امستحان کا سبب بنتی ہے کہ کھرا اور کھوٹا جدا ہوجاتا ہے۔ یہاں یہ گمان نہ کیا جائے کہ پھر تو انبیاء (علیہم السلام) عالم الغیب ہوگئے کہ یہ علم غیب نہیں بلکہ امور غیبیہ پر اطلاع دینا ہے اور جو علم اللہ کا ہے اس میں دو اوصاف ہیں ایک ، وہ ذاتی ہے کہ کسی اطلاع پر اس کا مدار نہیں۔ دوسرے محیط ہے کہ ماضی اور مستقبل سب کو شامل ہے اور اس سے کسی ادنیٰ شے کا علم بھی مخفی نہیں ہے ان اوصاف میں کسی کو بھی شریک ماننا شرک ہے۔ ہاں ! جن امور غیبیہ پر چاہے انبیائ (علیہ السلام) کو مطلع فرمادیتا ہے اور یہ اطلاع علی الغیب ہے علم غیب نہیں۔ دوسرے یہ بھی واضح ہوگیا کہ منافقین کو حضور ﷺ پر بذریعہ وحی واضح اور ظاہر کردیا تھا۔ یہ عام مسلمانوں کے سامنے ابتلاء میں ظاہر ہوئے تو پھر جن حضرات کو آپ ﷺ نے خود اپنی جگہ امت کا امام مقرر فرمایا ہو۔ ان پر کسی طرح سے معمولی شبہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ العیاذ باللہ ! تم لو گ اللہ پر یقین رکھو اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے ساتھ ایمان لائو ! یعنی آپ ﷺ کی نبوت پر ایمان تمام انبیاء پہ ایمان لانا ہے کہ سب انبیاء (علیہ السلام) نے اپنی امتوں کو اس کا حکم دیا تھا۔ یہ معمولی کام نہیں کہ توفیق ایمان نصیب ہوجائے اور اس پر عمل کرنا بھی نصیب ہوجائے تقویٰ یہی تو چیز ہے اور یہی بہت بڑے اجر کامل ہے۔ ولاتحسبن الذین………………واللہ بما تعملون خبیر۔ اور اس فتنہ کی اصل تو یہودونصاریٰ کے وہ علماء ہیں جو آپ ﷺ کے اوصاف کو ظاہر نہیں کرتے حالانکہ کتب سابقہ میں مفصل مذکور ہیں۔ لیکن انہوں نے بات چھپا کر سخت بخل کیا ہے اور لوگوں کو اضطرابی کیفیت میں مبتلا کرنے کا سبب بن گئے ہیں انہیں اس بات پر مطمئن نہ ہوجانا چاہیے کہ اس سب کے باوجود ان کے مال و دولت یا اولاد و ریاست وغیرہ ہے تو شاید یہ اللہ کی رضامندی کی دلیل ہے ہرگز نہیں ! دنیا کی دولت واقتدار ان لوگوں کے لئے نعمت ہے جنہیں اس کے ساتھ دین بھی نصیب ہو ورنہ تو یہ مال ومنال بھی سخت مصیبت اور ذلت کا باعث ہے۔ چہ در دنیا وجہ در آخرت۔ بخل سے مراد واجبات سے اعرض کرنا ہے جیسے زکوٰۃ نہ دے یا علم کو چھپائے ، یا جہاد میں باوجود قدرت ہونے کے شامل نہ ہو۔ غرض کوئی بھی شے جس کا دینا یا اظہار واجب تھا مگر اس نے ایسا نہ کیا تو بخل ہوگا جو حرام ہے اور اس پر جہنم کی وعید ہے ، ہاں ! تطوع اس میں داخل نہیں یعنی جس کام کا کرنا یا جس شے کا دینا مستحب ہو یا محض افضل ہو اس کے ترک پر نہ وعید ہے اور نہ وہ بخل ہے۔ جان اور مال کے چھپانے سے حق کا چھپانا بہت ہی برا فعل ہے اور ایسے لوگوں کی گردنوں میں یوم حشر طوق ڈالے ہوئے ہوں گے۔ اگر مال میں بخل کیا تو سانپ بن کر گلے کا طوق بنا ہوا ہوگا اور ساتھ لے کر دوزخ میں جائے گا یا آگ کے طوق ہوں گے جن کے بارے ارشاد ہوتا ہے کہ سب لوگ ان سے پناہ مانگیں گے مگر بخیل کے گلے میں ہوں گے اور اسے جہنم میں گرانے کا سبب بنیں گے۔ نیز ارض وسماء کی تمام املاک بھی تو اللہ کی ملکیت ہیں۔ اگر وقتی طور کسی کے قبضہ میں کوئی دولت ہو بھی تو کیا ، بالآخر تمام لوگوں کو چھوڑ کر جانا ہے حقیقی ملک تو اللہ کریم ہی کی ہے اور وہ ہر شخص کے جملہ اعمال سے باخبر ہے۔
Top