Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Aal-i-Imraan : 181
لَقَدْ سَمِعَ اللّٰهُ قَوْلَ الَّذِیْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ فَقِیْرٌ وَّ نَحْنُ اَغْنِیَآءُ١ۘ سَنَكْتُبُ مَا قَالُوْا وَ قَتْلَهُمُ الْاَنْۢبِیَآءَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ۙ وَّ نَقُوْلُ ذُوْقُوْا عَذَابَ الْحَرِیْقِ
لَقَدْ سَمِعَ
: البتہ سن لیا
اللّٰهُ
: اللہ
قَوْلَ
: قول (بات)
الَّذِيْنَ
: جن لوگوں نے
قَالُوْٓا
: کہا
اِنَّ اللّٰهَ
: کہ اللہ
فَقِيْرٌ
: فقیر
وَّنَحْنُ
: اور ہم
اَغْنِيَآءُ
: مالدار
سَنَكْتُبُ
: اب ہم لکھ رکھیں گے
مَا قَالُوْا
: جو انہوں نے کہا
وَقَتْلَھُمُ
: اور ان کا قتل کرنا
الْاَنْۢبِيَآءَ
: نبی (جمع)
بِغَيْرِ حَقٍّ
: ناحق
وَّنَقُوْلُ
: اور ہم کہیں گے
ذُوْقُوْا
: تم چکھو
عَذَابَ
: عذاب
الْحَرِيْقِ
: جلانے والا
بیشک اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی ہے جو کہتے ہیں کہ اللہ مفلس ہیں اور ہم مالدار ہیں ہم ان کی بات کو لکھ رکھیں گے اور ان کے انبیاء کو ناحق قتل کرنے کو بھی اور ہم کہیں گے کہ آگ کا عذاب چکھو
آیات 181- 189 اسرارو معارف لقد سمع اللہ……………وان اللہ لیس بظلام للعبید۔ اللہ ان کی بات بھی سن رہے ہیں جو صدقات وزکوٰۃ کے احکام کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم تو مالدار ہیں اور اللہ فقیر اور مفلس ہے کہ اپنے لئے خرچ کرنے کا حکم دے رہا ہے۔ حالانکہ یہ خرچ کرنا بھی مخلوق ہی کو فائدہ پہنچانا ہے اور خود یہود کا بھی ممکن ہے ایسا عقیدہ تو نہ ہو صرف آپ ﷺ کی مخالفت میں ایسی لغوبات کہہ دی جو بداہتہً باطل ہے اور کسی طرح قابل جواب بھی نہیں۔ ارشاد ہوا کہ یہ جملہ کلمات لکھے جا رہے ہیں۔ یہ محض بات نہیں جو کہہ دی اور ختم ہوگئی۔ بلکہ نامہ اعمال کا حصہ ہے جو بالآخر سامنے آجائے گا۔ آپ ﷺ ان کی خرافات کی پرواہ نہ کریں کہ ان کا نامہ اعمال تو اس سے بھی بڑے جرائم سے پر ہے ۔ یہ تو انبیاء کے قتل سے بھی نہیں چوکے۔ حالانکہ خود ان کے نزدیک بھی یہ قتل ناحق تھے۔ گناہ میں شرکت : یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ برائی پہ رضامندی بھی برائی میں شرکت کے برابر ہے۔ جیسا کہ ارشاد نبوی ﷺ کہ کسی کے سامنے جرم ہو مگر وہ اس سے منع کرے اور اس پر راضی نہ ہو تو ایسا ہے گویا وہ تھا ہی نہیں۔ لیکن اگر کوئی شخص وہاں موجود نہ بھی ہو مگر اس جرم پہ راضی ہو تو ویسا ہے جیسے واقعی اس میں شریک تھا ، جیسے یہ یہود کو اپنے آبائو اجداد کے قتل انبیاء پہ راضی ہونے کی وجہ سے شریک جرم ٹھہرے۔ امام فخرالدین رازی (رح) نے لکھا ہے کہ کسی نے امام شبلی (رح) کے سامنے حضرت عثمان غنی ؓ کے قتل کی تعریف کی۔ آپ نے فرمایا ، ” مسرت شریکا دمہ “ یعنی تو بھی ان کے قتل میں شریک ہوگیا۔ اس کے بدلے انہیں جہنم میں داخل کیا جائے گا کہ آگ کے عذاب کی لذت چکھو ، یہ سب تمہارا اپنا کیا دھرا ہے کہ اللہ کبھی بھی بندوں پر زیادتی نہیں کرتا۔ یہ سب عذاب ان گناہوں کی عملی شکل ہیں جو تم نے دنیا میں کئے تھے۔ الذین قالوا………………والکتب المنیر۔ پھر یہ کہتے ہیں کہ کہ اللہ نے تو انبیاء کو یا موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ معجزہ دیا کو جو مال اللہ کی راہ میں پیش کیا جاتا اسے آگ آسمانوں سے آکر جلادیتی اور ہمیں ان کے ماننے کا حکم دیا تھا۔ اب آپ ﷺ یہ مال لے کر دین کی ترویج پر اور غرباء کی امداد پر خرچ کرنا چاہتے ہیں۔ تو گویا آپ ﷺ معاذ اللہ نبی نہیں ہیں۔ ارشاد ہوا ، انہیں فرمادیجئے ! کہ کس قدر انبیاء مجھ سے پہلے تمہارے پاس بہت سے معجزات لائے جن میں یہ باتیں بھی شامل تھیں جن کا تم مطالبہ کرتے ہو۔ مگر تم نے یعنی تمہارے پیشروں نے انہیں قتل کردیا۔ جب تمہیں ان پر ایمان لانا نصیب نہ ہو تو آج اگر یہ چیز بھی ظاہر بھی ہوجائے تو تم کب مانوگے کہ اگر تم اپنی بات میں سچے ہوتے تو ان پر ایمان لے آتے اور چونکہ ہر نبی نے آپ ﷺ پر ایمان لانے کا حکم دیا تھا۔ تمہیں یہ سعادت بھی نصیب ہوتی ، مگر ایسا نہیں ہوا یعنی نہ صرف یہ کہ تم نے نبوت محمدیہ ﷺ کا انکار کیا بلکہ اس انکار کے ذریعے سے تو تم نبوت موسوی کے بھی منکر ٹھہرے۔ پھر آپ ﷺ کو ارشاد ہوا کہ آپ ﷺ ان کی حرکات سے دل گرفتہ نہ ہوا کریں کہ یہ عادی مجرم ہیں اور پہلے بھی بہت سے انبیاء (علیہ السلام) کا انکار کرچکے ہیں۔ جو صیحفے اور روشن کتابیں لے کر ان کے پاس تشریف لائے۔ کل نفس ذائقۃ الموت………………ذالک من عزم الامور۔ دنیوی مال و دولت کے لئے حق سے منہ موڑنے کا کچھ بھی فائدہ نہیں کہ بالاخر ہر متنفس کو مرنا ہے اور اس آیہ کریمہ کا شان نزول بھی یہی ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کو اس یہودی کو مارنے سے منع فرمایا جس سے گستاخی کرتے ہوئے کہا کہ معاذ اللہ ! خدا تو فقیر ہے اور ہم غنی۔ جو ہمیں صدقہ دینے کا حکم دے رہا ہے اس پر سیدنا صدیق اکبر ؓ نے تلوار پر ہاتھ رکھا کہ آپ ﷺ نے منع فرمایا تو یہ آیات نازل ہوئیں۔ غرض یہ کہ صدیق اکبر ؓ کی طرح جان ومال پر ، اعزہ و اقارب پر بھی اور کفار کی بدزبانی پر بھی صبر کیا جائے اور اللہ کے لئے انتقام سے ہاتھ اٹھا لیا جائے کہ بدکار تو برائی کرتا ہی ہے۔ اگر نیک بھی وہی روش اپنالیں گے تو دنیا میں نیکی یا شرافت کا وجود کیسے باقی رہے گا ؟ نیز صبر کے ساتھ تقویٰ کا حکم ہے کہ ایسا رویہ اپنایا جائے جو دوعالم کو خوبصورت بنادے۔ یعنی دنیا میں برائی کم ہو اور آخرت میں نعمتیں بڑھتی رہیں اور یہ بڑی جرات کا کام ہے۔ ہاں ! جہاد بقائے حق اور احیائے دین کے لئے تو ضروری ہے مگر محض اپنی ذات کے لئے جھگڑا کفر کرنا جہاد نہیں اور دین کی حفاظت اور نفاذ کے لئے نیز برائی کو روکنے اور ظلم وجور کو ختم کرنے کے لئے جہاد فرض ہے۔ اس میں بھی ذات اور ذاتی خواہشات پر تو صبر ہی کرنا پڑتا ہے۔ واذاخذ اللہ………………واللہ علی کل شیء قدیر۔ انہوں نے تو آپ اور آپ کے متبعین کو ایذا دینے کے لئے اللہ کے احکام کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے کہ اللہ نے اہل کتاب سے تو ان کی کتاب اور نبی کے ذریعے سے یہ عہد لے رکھا ہے کہ آپ ﷺ کے جملہ محاسن جو تورات وانجیل میں بیان ہوئے ہیں وہ لوگوں پر بیان کریں۔ خود ایمان لائیں اور دوسروں کے ایمان لانے کا سبب بنیں مگر انہوں نے اس عہد کی پاسداری نہیں کی اسے پس پشت ڈال دیا اور لوگوں سے دنیا کا مفاد حاصل کرنے کی خاطر آپ ﷺ کی تکذیب کی اور آپ ﷺ کے اوصاف جو ان کی کتابوں میں مذکور تھے ان کو چھپا لیا۔ انہوں نے یہ بہت گھاٹے کا سودا کیا کہ اگر دنیا کی سب نعمتیں بھی حاصل کرلیتے تو بھی فنا ان کے انتظار میں ہے اور آخرت ابدی اور لازوال نعمتوں کی جگہ ہے وہ بھی چھوٹ گئیں اور وہاں کے دائمی عذاب کا شکار ہوئے یہاں سے ظاہر ہے کہ علم اظہار ضروری ہے ۔ جاننے والا شخص اگر خاموش رہا اور لوگ گمراہ ہوتے رہے تو حدیث پاک کے مطابق میدان حشر میں اسے آگ کا لگام دیا جائے گا۔ ایسے ہی اپنے ذاتی مفاد کی خاطر احکام الٰہی ترجمہ قرآن مجید یا دین کے لئے مصائب اٹھانے پہ گھبرانا نہ چاہیے کہ تمام غم وحزن بھی موت آنے پہ ختم ہوجائیں گے اور مرنا تو سب کو ہے اس سب میں بظاہر تو خیال پیدا ہوتا ہے کہ جملہ نفوس پہ موت آئے خواہ وہ جنتی ہوں یا دوزخی کہ سب نفوس ہیں نیز ذات باری کو بھی نفس کہا گیا ہے تو پھر عموم میں وہ بھی داخل ہوا ایسے ہی جمادات وغیرہ۔ صاحب تفسیر کبیر فرماتے ہیں کہ ایسا نہیں ، بلکہ مراد وہ مکلف افراد ہیں جو دار تکلیف میں موجود ہیں کہ اس کے بعد ارشاد ہے کہ فمن زخرح عن النار وادخل الجنۃ فقد فاز۔ کہ جو جہنم سے بچ گیا اور جنت میں داخل ہوا کامیاب ٹھہرا۔ نیز نفس بدن کے علاوہ ہے اور یہی آیت اس کی زندگی اور بقاء پر دلیل ہے کہ وہ تو ذائق ہے ، چکھنے والا ہے اور ظاہر ہے کہ چکھنے والا تو نہ صرف باقی ہوگا بلکہ اسے وہ اوصاف بھی حاصل ہوں گے کہ وہ ذائقہ چکھے گا۔ موت کیا ہے ؟ ظاہر ہوا کہ موت ، حیات جسمانیہ کا خاصہ ہے ارواح مجردہ کا نہیں ، حیات دنیا کا انجام موت ہے اور اس کے بعد حصول اجر کی باری ہے وہ اجر دنیا کی نسبت بہت شدید بھی ہوگا اور نہ ختم ہونے والے عرصے کے لئے ہوگا۔ تو عقلمندی کی بات یہ ہے کہ اس روز کی فکر کی جائے کہ یہی فکر دنیا کے سارے دکھوں کا علاج ہے نگاہ آخرت پر ہو تو دین کی راہ میں پیش آنے والی مصیبتیں بھی پیاری لگتی ہیں کہ آخرت میں بہت بڑے انعام کا سبب بننے والی ہوتی ہیں اور وہاں جو آگ سے بچ گیا عذاب سے چھٹکارا پاکر جنت میں داخل ہوگیا اس نے بہت بڑی کامیابی حاصل کرلی اور یہ نعمت صرف مسلمانوں کو حاصل ہوگی۔ خواہ شروع سے نجات نصیب ہو یا چندے سزا بھگت کر ، مگر یہ بات یقینی ہے کہ ایمان لے کر مرنے والے تمام لوگ ضرور جنت میں داخل ہوں گے اور ابدی نعمتیں پائیں گے۔ اس کے برعکس کافر کو ہمیشہ دوزخ میں رہنا ہے اور اگر اسی چند روزہ زندگی میں مال و دولت بھی مل گیا تو کیا حاصل کہ دنیا کی لذتیں بھی اس کے لئے ابدی کلفت کا سبب ہوں گی کہ دنیا اور اس کی زندگی تو محض ایک دھوکہ دینے والا سرمایہ ہے ۔ نیز اسلام نام ہی امتحان وآزمائش کا ہے کہ جان ومال نثار کرنا پڑے یا باطل فرقوں کی زبانوں سے زخم سہنے پڑیں۔ بلکہ ارشاد ہوا کہ تم اہل کتاب اور مشرکین سے بہت بدگوئی سنو گے۔ یعنی نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی بد گوئی یا توہین مشرکین اور یہود کا شیوہ ہے اور یہی امتحان عملاً نیک لوگوں کے پیش آتے ہیں کہ بدکار اپنی زبانوں سے انہیں ایذا پہنچاتے ہیں اور یہ جان ومال نذر کرنے سے زیادہ مشکل کام ہے اور راہ سلوک مشکل ترین گھاٹی ہے لیکن ارشاد ہے کہ تم صبر کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے۔ اس حدیث پاک میں تبدیلی کرکے یا کوئی حصہ چھپا کر بیان کرنا انتہائی ظلم ہے اور ابدی خسر ان کا باعث ہے۔ نیز ایسے لوگوں کو یہ خوشی راس نہیں آئے گی کہ باوجود اس قبیحہ جرم کے لوگ تو انہیں نیک اور دیندار ہی سمجھتے ہیں اور ان کی تعریف کرتے ہیں کہ انہوں نے دین بیان کیا ہے حالانکہ انہوں نے ایسا نہیں کیا ہوتا بلکہ اپنی خواہش کی تکمیل کے لئے دین کے نام پر اپنی بات کی ہوتی ہے۔ انہیں لوگوں کی تعریف اللہ کی گرفت سے بچا نہیں سکے گی۔ بلکہ ایسے دھوکا بازوں کو تو بڑا درد ناک عذاب ہوگا۔ یہ وصف بنیادی طور پر تو یہود و نصاریٰ کے ان علماء کا ہے جنہوں نے ذاتی مفاد کی خاطر حق کو چھپایا مگر جو بھی اور جب کبھی بھی اپنے مفاد کے لئے لوگوں کو دھوکا دے گا۔ یعنی دین کے نام پر ایسی بات کہے گا جو دین نہیں تو وہ انہی لوگوں میں شمار ہوگا۔ اسی طرح بیشمار لوگ جنہوں نے تصوف و سلوک کے نام پر بیشمار بدعات جمع کررکھی ہیں ، اور جب کوئی پوچھے کہ حضرت ! یہ بات شرعاً جائز نہیں تو بڑی دیدہ دلیری سے کہہ دیتے ہیں کہ شریعت اور شے ہے اور طریقت اور ہے۔ حالانکہ ان کا مقصد صرف دنیا جمع کرنا ہوتا ہے ورنہ شریعت پر عمل کرنے کے لئے اور اس عمل میں خشوع و خضوع پیدا کرنے کے لئے جو محنت اور مجاہدہ کیا جاتا ہے اسی کا نام تصوف ہے تو پھر یہ اور کیسے ہوسکتا ہے ؟ ایسے ہی وہ علماء جو محض حصول دنیا کے لئے خلاف اصل فتویٰ دیتے ہیں یا فروخت کرتے ہیں۔ غرض دنیا کے حصول کا سبب دین کو بنانا یعنی دین کو بیچ کردینا خریدنا انتہائی برافعل ہے اور اس پر بڑا درد ناک عذاب ہوگا ، اعاذنا اللہ منہا۔ پھر اگر کسی نے دنیا جمع بھی کرلی تو وہ اس کا مالک تو نہیں۔ آخر چھوڑ کر چل دے گا کہ ارض وسماء کی ریاست تو اللہ ہی کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اس کا حکم ہمہ وقت نافذ ہے یعنی چاہے تو دین فروش کی رائی بھر فائدہ دنیا کا بھی حاصل نہ کرنے دے یا اسی دولت کو اس کے لئے مصیبت بنادے۔ نیز بالآخر تو سب کو چھوڑ ہی کر ہی جانا ہے۔
Top