بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Az-Zumar : 1
تَنْزِیْلُ الْكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِ
تَنْزِيْلُ : نازل کیا جانا الْكِتٰبِ : یہ کتاب مِنَ اللّٰهِ : اللہ کی طرف سے الْعَزِيْزِ : غالب الْحَكِيْمِ : حکمت والا
اس کتاب (قرآن) کا اتارا جانا اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے ہے
سورة زمر رکوع نمبر 1 ۔ آیات 1 ۔ تا۔ 9: اسرار و معارف : اور یہ تو اللہ نے احسان فرمایا کہ جو زبردست ہے کسی کا محتاج نہیں مگر حکمت والا ہے لہذا اس نے کتاب نازل فرمائی تیری طرف اے انسان۔ نبی کی بعثت اور نزول کتاب یہ سب حق ہے اور تمہارے لیے ہے کہ تم خلوص اور دل کی گہرائی سے اللہ کی اطاعت کرسکو۔ یعنی کتاب حق بھی ہے کہ درست احکام ارشاد فرماتی ہے اور اس پر ایمان لانے والوں کو اسی کی برکات سے خلوص قلبی بھی نصیب ہوتا ہے اور یہ سن لو کہ اگر تم نہ بھی مانو تو بھی بندگی اور اطاعت صرف اللہ کے لیے ہے اور جن لوگوں نے اللہ کے مقابل دوسروں کی اطاعت کا راستہ اپنا رکھا ہے اور کہتے ہیں کہ اللہ ہی کے قرب کے لیے یا اللہ سے بات منوانے یا ہماری بات وہاں تک ہپنچانے کے لیے یہ ذریعہ اور واسطہ اختیار کر رکھے ہیں ان کا فیصلہ بھی ہوجائے گا۔ آج تو اپنی بات پر اڑے ہوئے ہیں اور جھگڑ رہے ہیں مگر فیصلے کے دن انہیں پتہ چل جائے گا کہ غیر اللہ کی عبادت و اطاعت کا نتیجہ کیا ہے اور کوئی غلط فہمی نہ رہے گی یہ ایسے بدبخت ہیں کہ ان کی زبانوں پہ جھوٹ اور دل میں کفر ہے یعنی یہ بھی جھوٹ بولتے ہیں کہ قرب الہی کا وسیلہ بنا رکھے ہیں بھلا اللہ کو مانتے تو پھر اس کی اطاعت کیوں نہ کرتے یعنی رسومات اور رواجات کو بھی قرب الہی کا ذریعہ نہیں بنایا جاسکتا اور نہ ہوتے ہیں لوگ اپنی اغراض کی تکمیل کے لیے جھوٹ بولتے ہیں کہ ہم قرب الہی حاصل کرنے کے لیے کر رہے ہیں اور ایسے لوگوں کے دلوں میں کفر ہوتا ہے یعنی ہدایت کی طلب بھی نہیں ہوتی لہذا اللہ انہیں ہدایت نصیب نہیں فرماتے۔ کبھی کسی کو اللہ کا بیٹا اور کبھی بیٹیاں بناتے ہیں بھلا اگر اللہ نے کسی کو اپنی اولاد بنانا ہوتا تو وہ اپنی مخلوق سے اولاد منتخب کرلیتا کیا بودا خیال ہے کہ اس کے علاوہ کوئی ان کا ہمسر نہیں سب مخلوق عاجز محتاج و بےبس تو وہ ان میں سے اولاد بنا لیتا۔ وہ ایسی باتوں سے پاک ہے کوئی اس جیسا نہیں وہ اکیلا ہے سخت قہر والا ہے یعنی یہ عقیدہ اس کے قہر کو دعوت دینے والی بات ہے یہ سب اس کی صنعت ہے کہ پیدا کردیا آسمانوں کو اور زمین کو پھر ان میں شب و روز کا عجیب و غریب سلسلہ بنا دیا کبھی رات دن کو ڈھانپ لیتی ہے اور پھر دن رات کو نگل لیتا ہے۔ سورج چاند وغیرہ کو لگا دیا مقرر اوقات اور مقرر راستوں پہ کہ ہر ایک طے شدہ راستہ وقت اور جگہ کے مطابق اپنے سفر میں ہے اور مخلوق اس مربوط نظام کی محتاج کہ ذرا اس میں گڑبڑ ہو تو ساری دنیا تباہ ہوجائے بھلا یہ اللہ کی اولاد کیسے ہوسکتے ہیں ہاں وہ غالب ہے ان سب میں سے کسی چیز کا مھتاج نہیں اور اگر اب بھی توبہ کرلو تو وہ بہت بڑا بخش دینے والا ہے۔ اپنی اصل تو دیکھو کہ تمہیں ایک وجود یعنی آدم (علیہ السلام) سے پیدا فرمایا پہلے ان کی اہلیہ اور پھر باری باری سب لوگ اور یوں جہاں آباد ہوا پھر قدرت کاملہ سے تمہیں جانوروں کی مختلف اقسام عطا فرمائیں اور ذرا اپنی تخلیق کا عمل دیکھو کہ کس طرح ماں کے پیٹ اور اس کے اندر رحم کے پردوں کے تاریک ترین مقام پر تدریجاً بچے کو بناتا چلا جاتا ہے اور اتنی تاریکیوں میں کس قدر باریک رگیں اعضا سمع و بصر عقل و خرد کے تمام تانے بانے جوڑتا اور ان میں احساس و شعور بھرتا چلا جاتا ہے۔ یہ ہے قادر مطلق تمہارا پروردگار جسے ساری بادشاہی اور اقتدار سزاوار ہے اور خوبجان لو نہ کوئی دوسرا اس جیسا ہے اور نہ ہی کوئی اور عبادت کا مستحق بھلا تم کہاں دھکے کھانے چلے ہو۔ اگر تم اس کی عمت کا انکار ہی کرتے رہے تو اسے تمہاری کوئی پرواہ ہے نہ ضرورت ہاں یہ یاد رکھو کہ وہ اپنے بندوں اور مخلوق سے کفر کو پسند نہیں کرتا اس پر اس کا غضب مرتب ہوتا ہے اور اگر تم اس کا شکر ادا کرو ایمان لے آؤ اور اطاعت کی راہ اپناؤ کہ یہی طریق شکر ہے تو تم اس کی رضامندی حاصل کرسکوگے یعنی ادھر تمہارا نقصان اور ادھر تمہارا ہی نفع ہے۔ اور یاد رکھو اللہ کو چھوڑ کر جن سے تم نے امیدیں باندھ رکھی ہیں یہ کام نہ آئیں گے کہ ہر کوئی اپنے حساب کتاب کی فکر میں ہوگا اور کوئی کسی کا بوجھ نہ بانٹ سکے گا اور آخر کار تمہیں اللہ ہی کی جو پروردگار ہے بارگاہ میں لوٹنا ہے کہ ربوبیت کا تقاضا ہے کہ ہر کام اپنے انجام اور کمال کو پہنچے لہذا تم سارے عمل سے گزر کر وہاں پہنچوگے تو دیکھو گے کہ خود تمہیں جو باتیں بھول گئی ہیں وہ ان کو بھی جانتا ہے اور زندگی بھر کا کردار تمہیں بتائے گا بلکہ وہ دلوں کے بھید تک جانتا ہے ۔ بھلا یہ بھی کوئی بات ہے کہ جو انسان بھی مبتلائے مصیبت ہو اور کسی طرف سے بھی امید نہ رہے تو اللہ ہی کو پکارتا ہے۔ پھر جب اس کی مصیبت دور کردے اور مشکل حل فرما دے تو وہ ساری بات اور گڑگڑا گڑگڑا کر دعائیں کرنا بھول جاتا ہے اور اللہ کی راہ چھوڑ کر غیر اللہ سے امیدیں باندھ لیتا ہے گویا انہیں اللہ کا ہمسر مان لیا ہو۔ ایسے لوگوں سے کہہ دیجیے کہ اللہ نے مہلت دی ہے عیش کرلو مگر یہ بہت کم مہلت ہے کہ کفر آخر کار تمہیں جہنم میں لے جائے نہیں تو کیا تمہیں ایسا اجر ملے گا یا جنت مل جائے گی ان لوگوں کی طرح جو خلوص دل سے عبادت کرتے اور راتوں کو سجدوں اور قیام سے سجاتے ہیں اور روز آخرت سے ڈرتے ہیں اور اللہ کی رحمت کے طلبگار اور امدوار کرم بھی ہیں ہرگز نہیں بھلا کی اللہ کی معرفت سے روشن دل اور کفر و جہالت کی تاریکی میں ڈوبا ہوا کبھی برابر ہوسکتے ہیں لیکن یہ باتیں اہل خرد ہی جان سکتے ہیں اور نصیحت حاصل کرتے ہیں۔
Top