Asrar-ut-Tanzil - Az-Zumar : 64
قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَاْمُرُوْٓنِّیْۤ اَعْبُدُ اَیُّهَا الْجٰهِلُوْنَ
قُلْ : فرمادیں اَفَغَيْرَ اللّٰهِ : تو کیا اللہ کے سوا تَاْمُرُوْٓنِّىْٓ : تم مجھے کہتے ہو اَعْبُدُ : میں پرستش کروں اَيُّهَا : اے الْجٰهِلُوْنَ : جاہلو (جمع)
فرما دیجئے کہ اے جاہلو ! کیا تم مجھے غیر اللہ کی عبادت کرنے کا کہتے ہو ؟
رکوع نمبر 7 ۔ آیات 64 تا 70: آپ فرم ادیجیے کہ میری بات سمجھنے اور اس پر غور کرنے یا قبول کرنے کی بجائے تم مجھ سے امید کر رہے ہو کہ تمہاری طرح میں بھی غیر اللہ کی عبادت کرنے لگوں اب اس سے بڑی جہالت کیا ہوگی کہ آپ کو اور آپ سے پہلے تمام انبیاء کو اللہ نے وحی سے سرفراز فرمایا اور سب انسانوں کو غیر اللہ کی عبادت سے رک جانے کا پیغام دینے کا حکم ہوا کہ اگر کوئی اللہ کا شریک بنانے سے باز نہ آیا تو جو دوسرے بھلے کام بھی کرے گا وہ بھی ضائع ہوجائیں گے اور وہ بہت زیادہ نقصان میں رہے گا بلکہ صرف اللہ ہی کی عبادت کی جائے کہ یہی طریق شکر ہے لہذا شکر کرنے والے میں شامل ہوا جائے۔ انہیں عظمت الہی کا شعور ہی نہیں اور یہ اللہ کی قدر و منزلت ہی نہیں کرسکے کائنات کے مختلف امور میں مختلف ہستیوں کو متصرف مانتے ہیں مگر قیامت کو اس بات کا ان کو بھی پتہ چل جائے گا سب زمین اسی کے قبضہ قدرت میں ہے جیسے کوئی شے مٹھی میں ہو اور آسمان بھی جیسے دست قدرت میں لپٹے ہوئے ہوں یعنی کائنات پر اللہ کے مکمل اختیار کو دیکھ کر ہی مانیں گے کہ اللہ کی ذات پاک ہے اور ان کے مشرکانہ خیالات سے بہت بلند۔ اور قیامت بہت بڑا حادثہ ہوگا جب صورت پھونکا جائے گا تو سب جاندار بےہوش ہوجائیں گے خواہ وہ زمین میں ہوں یا آسمان میں حتی کہ فرشتے اور ارواح تک اور زندہ اسی بےہوشی میں مرجائیں گے ہاں سوائے ان لوگوں کے جنہیں اللہ نے بےہوش ہونے سے محفوظ رکھا یعنی اللہ کے خاص بندے۔ پھر دوبارہ یہی صور پھونکا جائے گا تو اس کی آواز موت کی بجائے حیات کا پیغام بن جائے گی اور سب لوگ زندہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے اور پریشانی کے عالم میں ادھر ادھر دیکھ رہے ہوں گے کہ زمین تجلیات باری سے روشن ہوجائے گی اور دفتر لگا دیا جائے گا۔ انبیاء (علیہم السلام) حاضر آئیں گے اور ہر طرح کی گواہی مہیا کردی جائے گی پھر تمام لوگوں کا فیصلہ کردیا جائے گا اور کسی پر ہرگز زیادتی نہ کی جائے گی ہاں ہر ایک کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا کہ جو کچھ کسی نے کیا ہے اللہ اس سے باخبر ہے۔
Top