Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - An-Nisaa : 60
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَحَاكَمُوْۤا اِلَى الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْۤا اَنْ یَّكْفُرُوْا بِهٖ١ؕ وَ یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّضِلَّهُمْ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
اَلَمْ تَرَ
: کیا تم نے نہیں دیکھا
اِلَى
: طرف (کو)
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
يَزْعُمُوْنَ
: دعویٰ کرتے ہیں
اَنَّھُمْ
: کہ وہ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
بِمَآ اُنْزِلَ
: اس پر جو نازل کیا گیا
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
وَمَآ اُنْزِلَ
: اور جو نازل کیا گیا
مِنْ قَبْلِكَ
: آپ سے پہلے
يُرِيْدُوْنَ
: وہ چاہتے ہیں
اَنْ
: کہ
يَّتَحَاكَمُوْٓا
: مقدمہ لے جائیں
اِلَى
: طرف (پاس)
الطَّاغُوْتِ
: طاغوت (سرکش)
وَقَدْ اُمِرُوْٓا
: حالانکہ انہیں حکم ہوچکا
اَنْ
: کہ
يَّكْفُرُوْا
: وہ نہ مانیں
بِهٖ
: اس کو
وَيُرِيْدُ
: اور چاہتا ہے
الشَّيْطٰنُ
: شیطان
اَنْ
: کہ
يُّضِلَّھُمْ
: انہیں بہکادے
ضَلٰلًۢا
: گمراہی
بَعِيْدًا
: دور
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعویٰ کرتے ہیں کہ جو (کتاب) آپ کی طرف نازل کی گئی اور جو آپ سے پہلے نازل ہوئیں وہ ان پر ایمان رکھتے ہیں ، چاہتے ہیں کہ سرکش سے فیصلہ گرائیں حالانکہ ان کو یہ حکم ہوا ہے کہ اس کو نہ مانیں اور شیطان تو (یہ) چاہتا ہے کہ ان کو بھٹکا کر راستہ سے دور ڈال دے
اسرار و معارف آیات 60 تا 65 الم تر الی الذین۔۔۔ و یسلموا تسلیما اب ایسے لوگوں کی حالت ملاحظہ ہو جو اپنے دعوے اسلام میں تو نہ صرف قرآن حکیم پر ایمان لانے کا اقرار کرتے ہیں بلکہ اس سے پہلے جو کچھ بھی اللہ کریم کی طرف سے نازل ہوا تھا اس پر بھی یقین رکھتے ہیں مگر میدان عمل میں انہیں شیطان کی رائے پسند ہے حالانکہ قرآن حکیم ہو یا پہلی منزل کتابیں سب کا مقصد ہی شیطان کی غلامی سے روکنا ہے ورنہ تو گمراہی میں پڑنے کا نہ صرف سخت خطرہ ہے بلکہ شیطان تو چاہتا ہی یہ ہے کہ جو انسان بھی اس کی مانے اسے وہاں تک گمراہ کرکے لے جائے جہاں تک ممکن ہو نزول آیات کا سبب اگرچہ خاص واقعہ ہے ذرا وہ بھی سن لیں کہ ایک یہودی جو مسلمان ہوچکا تھا مگر اندر سے مسلمان نہ تھا کسی دوسرے یہودی سے الجھ پڑا تو یہودی نے کہا تم مسلمان ہو اس لیے نبی کریم ﷺ سے فیصلہ کروا لیتے ہیں مگر وہ منافق مصر تھا کہ کعب بن اشرف یہودی سردار سے فیصلہ کرایا جائے چونکہ یہودی حق پر تھا اسے اعتبار تھا کہ حضور اکرم ﷺ دلائل سن کر حق پر فیصلہ دیں گے اور یہی یقین منافق کو آپ ﷺ کے فیصلے سے مانع تھا اسے کعب سے تو ناحق پر فیصلہ حاصل کرلینے کی کچھ امید تھی بالآخر دونوں خدمت نبوی میں پہنچے اپنی اپنی بات دلائل کے ک ساتھ پیش کی تو فیصلہ یہودی کے حق میں ہوگیا کہ وہ دلائل کے اعتبار سے سچائی پر تھا اب اس منافق کو ایک ترکیب سوجھی کہ حضرت عمر کو ثالث بنایا جائے غالبا سوچا ہوگا کہ آپ کفر کے لیے بہت سخت ہیں یہودی کو کافر سمجھ کر محروم کردیں گے کہہ سن کر یہودی کو راضی کرلیا اور دروازہ جا کھکھٹایا آپ باہر تشریف لائے ساری بات سنی ساتھ یہودی نے یہ بھی عرض کردیا کہ پہلے ہم آپ ﷺ کی خدمت میں سے مقدمہ کا فیصلہ حاصل کرچکے ہیں مگر باوجود مسلمان کہلانے کے اس کی تسلی نہیں ہو رہی آپ نے اس آدمی سے پوچھا اس کا نام بشر تھا اس نے بھی اقرار کرلیا تو فرمایا ذرا ٹھہرو میں ابھی آیا اور اندر تشریف لے گئے واپس آئے تو ہاتھ میں ننگی تلوار تھی ایک ہی وار سے منافق کا سر اڑا دیا اور فرمایا جسے حضور ﷺ کا فیصلہ منظور نہیں اس کے لیے عمر اس سے بہتر فیصلہ کوئی نہیں دیکھتا۔ بڑا شور اٹھا منافقین نے حضرت عمر کے خلاف قتل کا دعوے کردیا کہ ایک مسلمان کو بلا جواز قتل کردیا ہے تو اللہ کریم نے یہ آیات نازل فرما کر فیصلہ کردیا کہ اسلام صرف دعوے کا نام نہیں بلکہ حضور اکرم ﷺ کی پرخلوص اطاعت کا نام ہے اور جو لوگ حیلوں بہانوں سے آپ ﷺ کے فیصلوں سے بچنا چاہتے ہیں ان کے نفاق کا ثبوت یہی عمل کافی ہے اب ہم اپنے معاشرے پہ نگاہ ڈالیں تو کتنے فیصد مسلمان کھرے ثابت ہوں گے معاشرہ تو ایک وسیع تر لفظ ہے۔ اپنی ذات سب سے مقدم ہونی چاہیے تو ایک روز حساب کرکے دیکھا جاسکتا ہے کہ بیدار ہونے سے لے کر واپس بستر پر داز ہونے تک جو کچھ میں نے کیا اس کا کتنا حصہ آپ ﷺ کی اطاعت سے مزین ہے اور کتنے اعمال و اقوال شیطان کی رائے پر اور اس کی غلامی میں سرزد ہوئے ہیں تو یقیناً ہمیں اپنی تمام پریشانیوں کا اصل سبب معلوم ہوجائے گا یہاں یہ بات خاص طور پر قابل غور ہے کہ ہم جواز پیدا کرنے کے لیے کہتے یہ ہیں کہ آپ ﷺ ہی کا ارشاد حق ہے مگر ہماری کچھ مجبوریاں ہیں کچھ مصلحتیں ہیں جن کی وجہ سے دوسری راہ اختیار کرنا پڑ رہی ہے یہی بات بشر کے ورثا نے بھی کہی تھی کہ حضور ﷺ فیصلہ تو آپ ﷺ ہی کا حق تھا مگر ہمارا خیال تھا کہ شاید کوئی مصلحت کی صورت پیدا ہوجائے یا باہمی رضا مندی سے کوئی فیصلہ کرلیں اور اس پر انہوں نے قسمیں کھائیں کہ ان اردنا الا احسانا و توفیقا۔ ہمارا ارادہ یہ تھا کہ بھلائی اور دوستی پیدا ہو اور ناراضگی وغیرہ نہ بنے ورنہ ہم تو حضور کے غلام ہیں اللہ کریم نے یہ عذر رد فرما دیا اور فرمایا کہ میں تمہارے دلوں کے بھید بھی جانتا ہوں اور حقیقت حال سے بخوبی واقف ہوں نیز اطاعت کی کونسی قسم ہے کہ جناب آپ کا حکم سر آنکھوں پر مگر ہماری مصلحت ذرا اس کو ماننے سے مانع ہے آپ محسوس نہ فرمائیے گا ہم تو آپ کے خادم ہیں اللہ کریم فرماتے ہیں یہ سب جھوٹ کہتے ہیں یہ تب کی بات تھی جب منافق بھی بظاہر تو مسلمان نظر آتے تھے اور باقاعدگی سے ارکانِ اسلام ادا کرتے تھے کہ مسلمانوں کو شک نہ گذرے مگر عمل کی دنیا میں جہاں کوئی ظاہری فائدہ نظر آتا لپکتے اور جہاں بظاہر تکلیف یا نقصان نظر آتا تو بہانے تلاش کرتے تھے مگر اب تو حال یہ ہے کہ شکل نصاری کی ہے لباس ان کا ہے حتی کہ ہمارے شعرا اور دانشور ٹیلی ویثن پہ کسی کتاب کا تعارف کرانے تشریف لاتے ہیں یا کسی شعری مجموعے کی بات کرنا ہوتی ہے تو پروگرام اردو میں کتاب اردو کی غزل ہو یا نظم اردو کی بات نصف اردو نصف انگریزی میں کرتے ہیں اور خود سرتاپا بوٹ جراب سوٹ اور نکٹائی تک کے رنگ ملا کر پہنتے ہیں چہرہ خزاں کے درختوں کی طرح ہر نقش سے عاری خود ان کی حیران آنکھیں یہ بتاتی ہیں کہ بیچارے دل سے تو خوش نہیں ہیں بس کچھ مصلحتیں ہی ایسی ہیں کمبخت کہ دم نہیں لینے دیتیں۔ اللہ کریم فرماتے ہیں یہ سب جھوٹ ہے جس طرف یہ جانا چاہتے ہیں وہ ان کے دل کی آواز ہے اور اسلام کا دعوے کسی مصلحت کا مرہون منت نہیں مگر شان کریمی دیکھئے فرمایا میرے حبیب ان سے بھی درگذر فرمائیے یعنی حضور اکرم ﷺ کو منافقین کے بارے اطلاع تو کردی گئی ان کی خصوصیات اور طرز عمل بھی بتا دیا گیا پھر ناموں کا اظہار ہر کسی کے سامنے نہ اللہ نے کیا اور نہ اللہ کے رسول ﷺ نے بلکہ اجمالی طور پر فرمایا نہیں جانے دیجئے یہ بھی در گذر ہی کی ادا تھی پھر محروم کرم نہ فرمایا بلکہ ارشاد ہو ا کہ انہیں نصیحت فرماتے رہیے اور جو بات ان کے حق میں بہترین ہو اس کی تلقین فرماتے رہیے ابر کرم تو برسا کرے اگر کوئی دل ہی الٹا رکھتا ہے تو اپنی محرومی پہ نقصان بھی اٹھائے گا اور خود جواب دہ بھی ہوگا ہاں ایک بات بڑے واضح طریقے سے ہوجائے کہ رسول بھیجا ہی اس لیے جاتا ہے کہ بحکم الہی اس کی اطاعت کی جائے اور آپ ﷺ کی شان تو یہ ہے کہ آپ پر رسالت و نبوت تمام ہوئی پہلے انبیاء کے احکام اگر مصلحت اندیشی کا شکار ہوتے تھے تو نئے نبی اور رسول کی آمد پر اصلاح ہوجاتی تھی اب تو وہ بات بھی نہ رہی اب کسی حیلے حوالے یا مصلحت کا بہانہ نہ چلے گا بلکہ جو بھی شخص جس قدر آپ ﷺ کی غلامی سے باہر ہے وہ اپنے اندر اتنا ہی کفر اور شیطنت رکھتا ہے ہاں ایک بات ہے کہ کوئی کتنے مظالم بھی کرچکا ہو گمراہی میں کتنا دور جا چکا ہو آپ کے حضور حاضر ہوجائے اور اللہ کریم سے بخشش طلب کرے آپ ﷺ بھی اس کے لیے بخشش کی دعا کردیجئے پھر میری رحمت کا تماشا دیکھیں کہ میں کتنا بڑا معاف کرنے والا اور کس قدر رحم کرنے والا ہوں سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم۔ یہاں اس بات پر علماء حق کا اتفاق ہے کہ جب تک آپ ﷺ دنیا میں تشریف رکھتے تھے جو بھی آپ کے حضور پہنچا آپ نے دعا فرما دی تو اس کی نجات یقینی ہوگئی جب سے آپ نے دنیا سے پردہ فرمای اتب سے روضہ اطہر پر حاضر ہونا بھی یہی شرف رکھتا ہے جو وہاں پہنچے اللہ سے بخشش اور آپ ﷺ سے دعا چاہے تو نجات یقینی ہے مگر جو وہاں نہیں پہنچ سکتے اور ایسے لوگ تعداد مٰں زیادہ ہیں زیادہ ہی رہیں گے تو کیا یہ محروم رہینگے نہیں فقیر کے خیال میں تو کوئی کہیں ہو آپ کی غلامی کا اقرار کرلے اور اپنے عمل کی اصلاح کرلے کبھی محروم نہ رہیگا مگر شرط یہ ہے کہ اپنا ظاہر و باطن حضور ﷺ کے تابع کرلے اور عملی زندگی میں غلامی اختیار کرلے کبھی محروم نہ رہیگا مگر شرط یہ ہے کہ اپنا ظاہر و باطن حضور ﷺ کے تابع کرلے اور عملی زندگی میں غلامی اختیار کرلے یہ مسئلہ تو حل ہوا ان حضرات کے بارے کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی جو روضہ اطہر پر بھی شکل و صورت انگریز ہی کی بنا کر جاتے ہیں صورت نصاری کی تہذیب ہندوؤں کی اور معاشیات یہودیوں کی ہے مگر صاحب بہادر خود مسلمان ہیں اسلام پر عمل کرنے میں یہی مصلحتیں مانع ہیں کہ شکل بدلیں تو لوگ جاہل کہیں گے رسومات چھوڑیں تو خاندان والے ناراض ہوں گے معاشی معاملات میں اسلام پر عمل کریں تو سود اور اوپر کی آمدنی چھوٹ جائے گی ویسے ہم دل سے چاہتے ہیں کہ اسلام ہی مذہب حقہ ہے اور ہمارے ملک کا قانون بھی اسلامی ہونا چاہئے اللہ کرے ہم سب کو اللہ کی بخشش نصیب ہوجائے کہ اس اگلی آیت میں تو فیصلہ بڑا ہی سخت اور کسی لچک کے بغیر کردیا گیا ہے یہاں چند جملے لباس کے بارے ضرور عرض کرنا چاہوں گا کہ شاید میرے الفاظ کچھ زیادہ ہی سختی کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ یہ کہ جو لباس کسی کافر قوم کا شعار یا اس کی پہچان بن جائے وہ مسلمان کے لیے جائز نہیں رہتا امام ابن تیمیہ نے جہاں اس کی خرابیاں اور جو ہات گنوائی ہیں وہاں ایک بہت بڑی خرابی یہ بھی شمار کی ہے کہ اپ جس قوم کا لباس اپنا لیں گے اس کی بہت سی برائیاں آپ کی نظر میں ہلکی لگنے لگیں گی اور حدیث شریف میں تو اس پر یہ ارشاد ہے کہ جو شخص کسی دوسری قوم کی مشابہت اختیار کرے گا یوم حشر اسی قوم کے ساتھ کھڑا کیا جائے گا اور اب اگلی آیہ کریمہ کا مفہوم ملاحظہ ہو کہ تمہارے پروردگار کی قسم یعنی اس ہستی کی قسم جس نے تمہیں یہ شان یہ مرتبہ اور یہ عظمت بخشی ہے جب تک لوگ آپ ہی کو اپنا منصف نہیں بنا لیتے نہ صرف یہ کہ آپ کو منصف مان لیں بلکہ جو فیصلہ صادر فرماتے ہیں اسے صمیم قلب سے قبول نہیں کرلیتے کبھی بھی ایماندار نہیں ہوسکتے ایک تو آپ ﷺ کا مرتبہ ہے کہ آپ حاکم بھی ہیں مگر بعض حکومتوں کو ہم دل سے قبول نہیں کرتے اگرچہ قانون شکنی بھی نہیں کرتے مگر یہاں ایک ایسی حکومت کا اعلان ہے جسے دلی گہرائیوں سے قبول کرنا ہی شرط ایمان ہے اور جن کے فیصلوں پر نہ صرف عمل کرنا ضروری ہے بلکہ ان فیصلوں کو تہہ دل سے قبول کرنا بھی ضروری ہے یہ حکم ہمیشہ کے لیے ہے عقائد و نظریات ہوں یا اعمال و کردار جو فیصلہ آپ ﷺ نے فرما دیا وہی سب مسلمانوں کے لیے آخری فیصلہ ہے بلکہ جن حالتوں میں آپ ﷺ نے رخصت دی ہے مثلا وضو کی جگہ تیمم کیا جاسکتا ہے یا کھڑا ہونے کے بجائے بیٹھ کر یا اشارے سے نماز ادا ہوسکتی ہے وہاں ان پر عمل نہ کرنا اور خواہ مخواہ وضو وغیرہ پر اصرار بھی ایمان کی کمزوری کی دلیل ثابت ہوگا یعنی عزیمت و رخصت دونوں حالتوں میں اطاعت ہی بہتر طریقہ ہے نیز پوری امت کے لیے حاکمیت آپ ﷺ کی ہی مسلمہ ہے باقی حضرات خواہ صحابہ ہوں یا ائمہ کرام پیران عظام یا علماء حضرات یہ سب آپ ﷺ کا حکم تو پہنچا سکتے ہیں اپنی طرف سے کوئی کمی بیشی کرنے مجاز نہیں یہاں اس حدیث شریف کی طرف اشارہ بےجا نہ ہوگا جس میں آپ نے اپنی سنت اور اپنے خلفا کی سنت پر عمل کا حکم ارشاد فرمایا ہے تو اس سے ہرگز یہ لازم نہیں آتا کہ حضرات صحابہ آپ ﷺ کے حکم کے خلاف یا علاوہ بھی کوئی حکم دیں گے بلکہ اس میں ان کے کمال فنا فی الرسول کی شہادت ہے کہ وہ جو بھی فرمائیں گے بارگاہ رسالت سے اخذ کرکے فرمائیں گے ان کی ذاتی بات نہ ہوگی اگر آج ہم ذاتی رائے اور اپنی ذات کی پسند و ناپسند سے بالا تر ہو کر پھر سے آپ ﷺ ہی کی غلامی کا عہد کرلیں تو فرقہ بندی اور گروہ بندی کے فتنے کا سد باب ہرگز مشکل نہیں۔ کہ یہاں اس طرح قبول کرنے کا حکم ہے جس طرح قبول کرنے کا حق ادا ہوجائے۔
Top