بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 1
حٰمٓۚۛ
حٰمٓ : حا۔ میم
حٰمٓ
1 تا 15۔ قسم ہے اس کتاب مبین کی یعنی ہر بات کو واضح کرنے والی کتاب اپنی عظمت وصداقت پہ خود ایک بہت بڑا گواہ ہے اور ہم نے اسے عربی زبان میں نازل فرمایا ہے کہ اس کے اول مخاطب عرب اسے آسانی سے سمجھ سکیں اور دانش کی راہ اختیار کریں۔ اور یہ بھی جان لو کہ یہ کتاب بطور خاص ہماری حفاظت میں اور لوح محفوظ میں اپنے اعجاز اور حکیمانہ مضامین پر مشتمل بڑے رتبے والی ہے اس کی عظمت کا تقاضا کہ اسے حرف حرف ماناجائے گا لیکن اگر اپنی بدنصیبی سے تم نہ بھی مانو تو اس کے ذریعہ سے نصیحت کرنا ہم نہ چھوڑیں گے اور نہ قرآن کا نزول بند ہوگا۔ مبلغ کا کام بات پہنچانا ہے خواہ لوگ مانیں یا نہ مانیں۔ یہ بات بھی واضح ہوئی کہ مبلغ کو اپنا کام حکمت و دانش کے ساتھ جاری رکھناچاہیے ، اور نتائج کی پرواہ نہ کرے کہ کتنے لوگ مان رہے ہیں یا نہیں مان رہے اور بدبخت کفار کا توطریقہ یہی ہے کہ ان سے پہلوں کے پاس بھی جس قدر انبیاء آئے جو کہ اللہ کا بہت بڑا احسان تھا مگر انہوں نے انکامذاق اڑایا اور طرح طرح کی باتیں کیں جس کے نتیجے میں ہم نے ان لوگوں کو تباہ کردیا جنہیں اپنی طاقت پر بہت ناز تھا ایسی کتنی مثالیں دیکھی جاسکتی ہیں اگر آپ ان سے یہ سوال کریں کہ آسمانوں اور زمین کے اس رنگا رنگ جہاں کا مالک کون ہے تو یہ بھی کہہ اٹھیں گے کہ اس کا وہی اللہ ہے جو سب پر غالب ہے اور سب شے کا علم رکھنے والا ہے ۔ کہ یہ انسان کی مجبوری ہے کہ کوئی ایسا دوسرا خالق پیش نہیں کرسکے گا مگر بدبخت ایسے کہ اطاعت کو تیار نہیں حالانکہ وہی کریم ہے جس نے زمین کو وہ خصوصیات عطاکیں کہ وہ انسانوں کے لیے اپنا دامن بچھونے کی طرح پھیلائے ہوئے ہے اور انسانی زندگی بسر کرنے کے قابل ہے۔ پھر اس میں مختلف راستے بنادیے جو انسانوں کے آپس میں رابطے کا باعث بن کر انسانی بقا کے کام آتے ہیں اور جن پر انسانی معاشرہ تعمیر ہوتا ہے وہی کریم ہے جو حسب ضرورت بارش نازل فرماتا ہے اور مردہ زمین میں جان ڈال دیتا ہے کہ طرح طرح کی کونپلیں پھوٹ کرنکلتی اور مٹی میں ملے ہوئے بیج پھوٹنے لگتے ہیں غرض ہر ذرے میں زندگی کروٹ لینے لگتی ہے یہ اس بات پر بھی دلیل ہے کہ تم لوگوں کو بھی یوم حشر اسی طرح زندگہ کیا جائے گا وہ ایسا قادر ہے کہ ہر شے کو جوڑے بناکر بقائے نسل کا ایساطریقہ پیدا فرمادیا ہے جو صرف وہی کرسکتا ہے اور تمہارے لیے کشتیوں کی صنعت اور طرح طرح کی سواریوں کی صنعت آسان بنادی ایسی اشیاء پیدا فرمادیں جو صنعت میں کام آئیں اور انسان کو وہ شعور بخشا کہ انہیں کام میں لائے یا دوسری طرح کی سواری جو جانور ہیں پیدا فرمادیے جن سب کو تم استعمال میں لاتے ہو تو چاہیے یہ کہ کسی بھی سواری پر بیٹھو تو اللہ کے ان انعامات کو یاد کرو جب بھی بیٹھ چکو کہ اللہ کی ذات پاک ہی ہے اور وہی صاحب کمال ہے جس نے ہم کو ان سواریوں پہ قابودے دیا ورنہ ہم اپنے طور پر ان کو قابو میں نہ لاسکتے تھے اور آخر ایک روز ہمیں لوٹ کر اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔ مستحب طریقہ جو حضرت علی سے منقول ہے یہ ہے کہ سواری پر پاؤں رکھے تو بسم اللہ کہے بیٹھ جائے توالحمدللہ اور پھر یہ آیت مبارکہ پڑھے رسول اللہ سے مسنون دعا بھی ہے جو آجکل سعودیہ کے جہازوں میں پڑھی جاتی ہے مگر ان بدبختوں نے تو اللہ کے لیے بھی جز مان رکھے ہیں بیٹے اور بیٹیاں مان کر کہ اولاد باپ کا جز اور حصہ ہوتی ہے اور کل ہمیشہ جز کا محتاج ہوتا ہے جبکہ اللہ کی شان اس سے بہت بلند ہے بیشک انسان بہت بڑا ناشکرا ہے۔
Top