Asrar-ut-Tanzil - Az-Zukhruf : 55
فَلَمَّاۤ اٰسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِیْنَۙ
فَلَمَّآ : تو جب اٰسَفُوْنَا : وہ غصے میں لائے انْتَقَمْنَا : انتقام لیا ہم نے مِنْهُمْ : ان سے فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِيْنَ : تو غرق کردیا ہم نے ان سب کو
پھر جب انہوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم ن یان سے بدلہ لے لیا پھر ہم نے ان سب کو ڈبودیا
آیات 55 تا 67۔ اسرار ومعارف۔ اسی طرح کی جہالت اب ان سے ظاہر ہورہی ہے جن سے آپ کو واسطہ ہے جیسے بھی دیکھ لیجئے کہ جب عیسیٰ (علیہ السلام) کی مثال پیش کی گیء تو آپ کی قوم نے شور مچادیا اور لگے چلانے اور کہنے لگے کہ آپ کہتے ہیں کہ جن کی عبادت کی جاتی ہے ان میں کوئی بھلائی نہیں یا وہ دوزخ میں جائیں گے تو اب فرمائیے کہ عبادت توعیسی کی بھی کی جاتی ہے چلو آپ کے نزدیک ہمارے بتوں سے بہتر سہی مگر کیا ان میں بھی کوئی خیر نہیں یامعاذ اللہ وہ بھی جہنم میں جائیں گے تو یہ اعتراض محض جھگڑنے کے لیے کر رہے ہیں انہیں ہدایت مطلوب نہیں کہ یہ بات واضح ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی یہ تعلیمات نہیں ہیں نہ کتب سابقہ اس کی تائید کرتی ہیں اور نہ قرآن کریم نیز جہنم میں تو وہ جائیں گے جو اپنی عبادت پر راضی ہیں جیسے فرعون ، نمرود ، شیاطین ، یا بتوں کو بطور ایندھن ڈالاجائے گا کہ مشرکین میں حسرت بڑھے ۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) تو صرف اللہ کے بندے تھے اور اللہ کا ان پر بہت بڑا انعام تھا خود ان کا وجود مبارک بنی اسرائیل کے لیے عظمت الٰہی کی بہت بڑی دلیل تھا کہ انہیں خلاف عادت بغیر باپ کے پیدا فرمایا اور انہوں نے پیدا ہوتے ہی قوم سے کلام فرمایا اور اپنی نبوت کا اعلان فرمایا نیز اللہ کی طرف دعوت دی اور اگر ہم چاہیں تو اسے بڑی نشانیاں پیدا کرنے پر قادر ہیں کہ انسانوں سے فرشتے پیدا کردیں اور آئندہ زمین پر ایسی نسل آباد کردیں نیز عیسیٰ (علیہ السلام) تو قیامت کے دلائل میں سے ہیں کہ جس طرح وہ خلاف عادت پیدا ہوئے اسی طرح مردے بھی زندہ ہوجائیں گے یا ان کا دوبارہ نزول اور دجال وغیرہ کو قتل کرنا قرب قیامت کی دلیل ہوگاسو اے لوگو قیامت قائم ہونے میں شبہ نہ رکھو اور میرا اتباع اختیار کرو کہہ یہی سیدھاراستہ ہے اور کہیں شیطان تمہیں اس سے روک نہ دے کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ جب عیسیٰ (علیہ السلام) مبعوث ہوئے اور معجزات و دلائل پیش کیے اور فرمایا کہ میں تمہارے پاس حکمت و دانائی یعنی حق بات لایا ہوں جن باتوں میں تمہیں اختلاف ہے ان میں فیصلہ ہوجائے اور حق واضح ہوجائے کہ بنی اسرائیل نے بھی بہت سے عقائد میں تحریف کررکھی تھی اور اللہ سے ڈرو اور اس کے ساتھ رشتہ استوار کرو اور میری اطاعت اختیار کرو کہ اللہ سے رشتہ جوڑنے کا یہی طریقہ ہے بیشک اللہ میرا پروردگار بھی ہے اور میں بھی اسی کا بندہ ہوں اور تمہارا پالنے والا بھی لہذا صرف اس کی عبادت کرو کہ یہی طریقہ حق ہے اور یہی سیدھاراستہ ہے اس کے باوجود انہوں نے اختلاف نہ چھوڑا اور کئی فرقے بن گئے سو حسرت ہے ایسے ظالموں کے لیے ایک بہت دردناک دن یعنی یوم حشر کے عذاب کی کہ کیا یہ اسی روز کا انتظار کر رہے ہیں کہ قیامت آئے اسے دیکھیں تب مانیں حالانکہ جب قیامت آئے گی تو ایسی ناگہانی ٹوٹ پڑے گی کہ کسی کو کچھ ہوش ہی نہ رہے گا اور دنیا میں دوستی کے دعویدار اس دن دشمن بن رہے ہوں گے اور برائی کا ذمہ دار دوستوں کو ٹھہرانے لگیں گے سوائے نیک لوگوں کے ایسے لوگ جن کے رشتے محض اللہ کے لیے تھے۔
Top