Asrar-ut-Tanzil - Adh-Dhaariyat : 24
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ ضَیْفِ اِبْرٰهِیْمَ الْمُكْرَمِیْنَۘ
هَلْ اَتٰىكَ : کیا آئی تمہارے پاس حَدِيْثُ : بات (خبر) ضَيْفِ اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم کے مہمان الْمُكْرَمِيْنَ : معزز
کیا ابراہیم (علیہ السلام) کے معزز مہمانوں کی حکایت آپ تک پہنچی ہے ؟
آیات 24 تا 30۔ اسرار ومعارف۔ اس کے عجائبات قدرت کا ظہور دنیا میں بھی تو ہوتا ہے جو گواہی دیتا ہے کہ وہ جو چاہے کرے جیسے آپ تک ابراہیم (علیہ السلام) کے مہمانوں کی بات پہنچی اور آپ کو سنائی گئی کہ چند مہمان ان کے پاس پہنچے جن کی انہوں نے بہت عزت کی جب انہوں نے ان پر سلام کہا تو ابراہم (علیہ السلام) نے بڑے تپاک سے انہیں سلام کا جواب دیا اور فرمایا پہچانا نہیں آپ لوگوں سے پہلے تعارف نہیں اور انہیں بٹھا کر چپکے سے اہل خانہ کے پاس تشریف لے گئے اور ایک بچھڑا تل کرلے آئے جو اس وقت ان کے پاس بہترین خوراک تھی پیش کردی یعنی جہاں انہیں بٹھایا تھا وہاں لاکر رکھ دی اور فرمایا حسب خواہش کچھ تولیجئے مگر جب انہوں نے کھانے کو ہاتھ نہ بڑھایا تو وہاں کے دستور کے مطابق ان سے خطرہ محسوس کرنے لگے کہ مبادا کوئی دشمن ہوں کہ یہ لوگ دشمن کے ہاں سے کھاتے نہ تھے تب انہوں نے بتایا کہ خطرے کی کوئی بات نہیں ہم فرشتے ہیں انسانی روپ میں اور آپ کے پاس اس لیے رکے ہیں کہ اللہ کے حکم سے آپ کو ایک ایسے بیٹے کی خوش خبری دیناتھی جو صاحب علم یعنی نبی ہوگا کہ حقیقی عالم انبیاء (علیہم السلام) ہوتے ہیں اور خلق ان کی خوشہ چیں۔ اس میں آداب میزبانی بھی ارشاد ہوئے اور یہ بھی کہ اللہ کے بتانے سے ہی انبیاء (علیہم السلام) جانتے ہیں بیٹے کی بشارت سن کر اور یہ جان کر کہ باہر فرشتے ہی تو ہیں ان کی اہلیہ حضرت سارہ جو اس وقت ساتھ تھیں باہر آگئیں اور ماتھے پر ہاتھ مار کر جو اظہار حیرت کے لیے تھا بولیں کیا بیٹا ہوگا کہ میں بوڑھی ہوچکی ہوں اور ہمیشہ سے بانجھ ہوں جوانی میں بھی اولاد نہ ہوسکی اس وقت سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کی عمر سو برس اور حضرت سارہ کی عمر ننانوے سال تھی تو فرشتوں نے کہا کہ آپ کے پروردگار نے یہی بات بتانے کا حکم دیا ہے اور وہ بہت دانا بھی ہے اور صاحب حکمت بھی۔
Top