Asrar-ut-Tanzil - At-Tur : 29
فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّ لَا مَجْنُوْنٍؕ
فَذَكِّرْ : پس نصیحت کیجیے فَمَآ اَنْتَ : پس نہیں آپ بِنِعْمَتِ : نعمت سے رَبِّكَ : اپنے رب کی بِكَاهِنٍ : کا ھن وَّلَا مَجْنُوْنٍ : اور نہ مجنون
تو آپ سمجھاتے رہیے کہ آپ اپنے پروردگار کے کرم سے نہ تو کاہن ہیں اور نہ دیوانے
آیات 29 تا 49۔ اسرار ومعارف۔ آپ نصیحت فرماتے رہیے دعوت الی اللہ کا کام جاری رکھیے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں کوئی کاہن نہیں کہ کاہن تو شیاطین سے خبریں حاصل کرتا ہے جبکہ آپ رب العزت کی طرف سے وحی کیے جاتے اور نہ آپ پاگل ہیں بلکہ سب سے زیادہ عقل اور بہترین دماغ تو نبی کا ہوتا ہے نہ ہی ان کا یہ کہنا درست ہے کہ یہ شاعر ہیں اور جیسے کئی شاعر ہوئے اور مرکرختم ہوگئے معاذ اللہ زمانہ ان کی یادیں بھی بھلادے گا آپ فرمائیے کہ تم ہمارے انجام کا انتظار کروہم بھی تمہارے اس معاندانہ کردار پر مرتب ہونے والے عذاب کا انجام کا انتظار کرتے ہیں چناچہ وہ دنیا میں بھی ذلیل ہوئے اور آخرت میں بھی اور آپ کا پیغام روئے زمین پر پھیلا اور ہمیشہ قائم رہے گا اور قیام قیامت تک انہیں تو اپنی دانائی پہ بڑا فخر ہوا کرتا تھا تویہی ان کی دانش ہے یا ایسی شرارت میں پھنسے ہیں کہ خو د اپنی عقل سے حق جانتے ہوئے بھی ماننے کو تیار نہیں کبھی کہتے کہ انہوں نے قرآن کریم خود بنالیا ہے حق یہ ہے کہ انہیں خبر ہے کہ یہ جھوٹ کہہ رہے ہیں صرف ایمان نہیں لاتے اور اپنے کفر پر رہنے کے لیے باتین بناتے رہتے ہین۔ اگر یہ قرآن انسان کا بنایا ہوا ہے تو یہ لوگ بھی تو بڑے فاضل اور اہل زبان ہیں بھلا اس کی کوئی مثال لکھ کر پیش کردیں جو یہ ہرگز کر نہیں سکتے کہ یہ اللہ کا کلام ہے۔ اگر انہیں ذات باری میں یقین نہیں تو انہیں کس نے پیدا کیا ہے کیا یہ خود بخود پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود خالق ہیں اور خود ہی مخلوق بھی یا آسمان و زمین اس کائنات کے اتنے وسیع نظام کے خالق یہ ہیں کہ ایسا کچھ نہیں صرف اللہ کی سب تخلیق ہے اور ہر شے کے وجود اور ذات کا تقاضا ہے کہ اپنے پیدا کرنے والے کا شکر ادا کرے ایمان لائے اور اطاعت کرے لیکن یہ بدبخت یقین کی دولت سے محروم ہیں۔ انہیں آپ کے نبی ہونے پر اعتراض ہے کہ فلاں فلاں رئیس نبی ہوتے تو کیا اللہ کی رحمت کے خزانے ان کے پاس ہیں کہ جسے چاہیں عطا کریں یا یہ کہ ان پر افسر لگے ہوئے ہیں کہ ان کی منظوری سے تقسیم کیے جائیں ایسا کچھ نہیں بلکہ اللہ کی پسند جسے منتخب فرمالیا فرمالیا انہوں نے کہیں آسمان میں سیڑھی لگارکھی ہے کہ عالم بالا کی خبریں لاتے ہیں اگر کوئی ایسی بات ہے تو اپنی باتوں پر کوئی واضح دلیل پیش کریں مگر کیا پیش کریں گے ان کی باتیں ہی بودی ہیں جیسے اللہ کے لیے اولاد مان لی تو وہ بھی بیٹیاں کہ ان کے لیے توبیٹے پسند یدہ اولاد ہے اللہ کے لیے بیٹیاں مانتے ہیں یا کیا آپ نے تبلیغ کے عوض ان سے کوئی معاوضہ طلب کیا ہے جو انہیں تاوان محسوس ہو یا ان کو غیب کا علم ہے اور اسے انہوں نے لکھ رکھا ہے اور جانتے ہی کہ آئندہ کیا پیش آنے والا ہے ایسا کچھ نہی اور اگر یہ آپ سے کوئی فریب کرنا چاہتے ہیں تو یہ جان لی کہ کافر تو خود اپنے کفر کے فریب میں پھنس چکا ہے کیا انہیں اللہ کے علاوہ کوئی معبود مل گیا ہے ہرگز نہیں اللہ ان کی تمام مشرکانہ باتوں سے پاک ہے اور اس کی شان ان باتوں سے بہت بلند ہے ان کے مطالبات کہ بھلا آسمان سے کوئی ٹکڑا گرا وہ بھی ہدایت کی غرض سے نہیں محض اعتراض کرنے کے لیے ہے کہ اگر کوئی ٹکڑا آسمان کا گرتا ہوا دیکھیں گے بھی تو ایمان نہ لائیں گے بلکہ یہ کہیں گے کہ یہ تو گاڑھا سابادل ہے جو نیچے کو آرہا ہے آپ ان کی پرواہ مت کیجئے انہیں رہنے دیجئے ان کی طرف سے طبع عالی پہ بوجھ مت ڈالیے اور انہیں اپنے انجام کو پالینے دیجئے کہ یہ اس روز کو پہنچیں جب ان پر بجلی کی کڑک کی طرح عذاب پڑے گا جس دن ان کی سب تجویزیں دھری رہ جائیں گی اور کوئی ان کی مدد کرنے والانہ ہوگا اور ایسے ظالموں پر تو دنیا میں بھی ذلت و عذاب ہے اور اگلی دنیا میں بھی لیکن ان میں شعور نہیں ہے۔ کفر وشرک کا نتیجہ عذاب ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ کفر کا حتمی نتیجہ ذلت ہے اور دنیا میں بھی کافرمعاشروں کو جاننے والے جانتے ہیں کہ ہر ہرفرد کس طرح کی ذلتوں میں مبتلا ہے رہی یہ بات کہ کافر ہم پر غالب ہیں تو اس کی وجہ ہماری ایمان میں کمزوری ہے جس کے باعث ہم کافروں کے پیچھے چلتے ہیں اور آگے چلنے والا اپنے پیچھے چلنے والوں پر تو غالب ہوتا ہے رہی آخرت تو اس میں کوئی شبہ ہی نہیں ۔ ہاں اس دنیا کی ذلت اور اخروی عذاب کا پتہ تب چلے کہ کس میں اسے جاننے کا شعور بھی ہو۔ حفاظت الٰہیہ ۔ آپ ﷺ اپنے پروردگار کے حکم پر قائم رہیے اور اللہ کا پیغام پہنچاتے رہیے یہ آپ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے کہ آپ ہماری حفاظت میں ہیں آپ اپنے رب کی تسبیح کیجئے کھڑے ہوں یعنی اوقات کار ہوں یا رات ہو یا صبح طلوع ہورہی ہو کہ ستارے ڈوب رہے ہوں مراد فرائض بھی ہیں اور اذکار بھی زبانی بھی اور حق یہ ہے کہ یہ ذکر دوام بغیر ذکر قلبی کے مکمل نہیں ہوتا یہ ثابت ہے کہ ذکر دوام نصیب ہوتوحفاظت الٰہیہ نصیب ہوتی ہے۔
Top