Asrar-ut-Tanzil - Al-Hashr : 18
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوا : ایمان والو اتَّقُوا اللّٰهَ : تم اللہ سے ڈرو وَلْتَنْظُرْ : اور چاہیے کہ دیکھے نَفْسٌ : ہر شخص مَّا قَدَّمَتْ : کیا اس نے آگے بھیجا لِغَدٍ ۚ : کل کے لئے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور تم ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌۢ : باخبر بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل (قیامت) کے لئے کیا (سامان) بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بیشک اللہ تمہارے سب اعمال سے واقف ہیں
آیات 18 تا 24۔ اسرار ومعارف۔ اب کلام مومنین کی طرف موڑتے ارشاد ہوتا ہے کہ اے ایمان والوعظمت الٰہی کو ہمیشہ دھیان میں رکھو اور ایمان وعمل ہجرت و جہاد سب اللہ کی رضا اور آخرت کی کامیابی کے لیے کیا جاتا ہے جس میں خلوص بنیادی شرط ہے لہذا یہ دیکھتے رہو کہ تم میں سے ہر ایک اپنے کل یعنی آخرت کے لیے کیا سامان روانہ کررہا ہے کہ ہر عمل کا تعقل جہاں دنیا کے فائدے سے ہے وہاں اس پر آخرت کا اجر بھی مرتب ہوتا ہے اور آخرت مقصود ہے کہ اللہ کی رجا کا مظہر ہے لہذا وہ کام جس میں آخرت کی کامیابی ہو اور دنیا بھی سنورتی ہو بہت اچھا لیکن اگر آخرت کے لیے دنیا چھوڑنا بھی پڑے جیسے ہجرت جہاد وغیرہ تو مبارک ہے مگر کبھی دنیا کے حصول کی خاطر آخرت نہ چھوڑی جائے اور عظمت باری پیش نظر رہے اور یہ بھی جان لو کہ اللہ تمہارے ہر کام سے واقف ہے۔ یاد الٰہی۔ ہاں خلوص دل کا عمل ہے اور یہ اللہ کی یاد اور اللہ کے ذکر سے نصیب ہوگا ان لوگوں جیسے مت ہوجانا جنہوں نے اللہ کی یاد بھلادی جس کے نتیجے میں انہیں اپنے بھلے برے کی تمیز بھی نہ رہی اور وہ اللہ کی نافرمانی میں مبتلا ہوگئے جو ان کو دوزخ میں ڈالنے کا باعث بن گئی یادرکھو دوزخ میں جانے والوں کو بھلا اہل جنت سے کیا برابری کہ دوزخی ذلیل جبکہ اہل جنت سرفراز ہوں گے کہ انہوں نے عظمت الٰہی کو جانا اور اگر یہ قران جو معرفت الٰہی اور عظمت باری کا بیان کرنے والا ہے پہاڑوں پر نازل کیا جاتا یعنی اگر وہ شعور جو قرآن عطا کرتا ہے انہیں نصیب ہوتا توہیبت الٰہی سے لرز اٹھتے اور ریزہ ریزہ ہوجاتے برداشت نہ کرپاتے ایسی مثالیں انسانوں کے لیے باعث تفکر ہیں کہ اپنی حالت پر غورفکر کریں ۔ اللہ وہ عظیم ہستی ہے جس کے علاوہ کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں وہ ہر راز کو جانتا ہے اور ہر ظاہر بات سے باخبر ہے اور بہت بڑا مہربان ہے کہ درگزر فرماتا ہے اور بہت بڑا رحم کرنے والا ہے کہ اطاعت پر اجرعطا فرمائے گا۔ وہ اور صرف وہ ایسا ہے جس کے علاوہ کوئی بھی مرکز امید نہیں بن سکتا صرف اسی کی عبادت کی جائے گی حقیقی بادشاہ ہے ہر عیب سے پاک اور وہی سلامتی کامرکز ہے وہی امن دینے والا ہے وہی سب کو پناہ میں لینے ولا ہے کہ وہ بہت زبردست اور غالب ہے نیز بہت ہی عظمت والا ہے اور مشرکوں کی رائے سے یکسربلند واحد ولاشریک ہے بھلا اس کا کون شریک ہوسکتا ہے کہ اس کے علاوہ ہر کوئی تو اس کی مخلوق ہے اور وہ اکیلا پیدا کرنے والا پھر جیسا چاہے ایسا پیدا کرے اور جیسی چاہے ویسی شکل عطا کردے تمام پاکیزہ اور عیوب ونقائص سے پاک نام صرف اسی کے ہیں جو کچھ بھی آسمانوں اور زمین میں ہے ہر شے اس کی پاکی بیان کرتی ہے اور اپنے حال سے اس کی پاکیزگی اور تقدس پر گواہ بھی ہے کہ وہ زبردست ہے اور حکمت والا ہے۔
Top