Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-An'aam : 131
ذٰلِكَ اَنْ لَّمْ یَكُنْ رَّبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرٰى بِظُلْمٍ وَّ اَهْلُهَا غٰفِلُوْنَ
ذٰلِكَ
: یہ
اَنْ
: اس لیے کہ
لَّمْ يَكُنْ
: نہیں ہے
رَّبُّكَ
: تیرا رب
مُهْلِكَ
: ہلاک کر ڈالنے والا
الْقُرٰي
: بستیاں
بِظُلْمٍ
: ظلم سے (ظلم کی سزا میں)
وَّاَهْلُهَا
: جبکہ ان کے لوگ
غٰفِلُوْنَ
: بیخبر ہوں
یہ اس لئے ہے کہ آپ کا پروردگار بستیوں کو ان کے ظلم (کفروشرک) کے سبب ایسی حالت میں ہلاک نہیں فرماتا کہ وہاں کے لوگ کچھ بھی خبر نہ رکھتے ہوں
رکوع نمبر 16 ۔ آیات 131 ۔ تا۔ 141: اسرار و معارف : میدان حشر میں تو کفار جنات ہوں یا انسان دونوں سے براہ راست سوال ہوگا کہ کیا تمہارے پاس میرے رسول نہیں پہنچے تھے اور تمہیں روز حشر کی جوابدہی کی بروقت اطلاع نہیں کردی تھی تو بغیر اقرار گناہ کسی کو چارہ نہ ہوگا خود کہہ اٹھیں گے کہ ہم اپنے قصور کا اعتراف کرتے ہیں اگر کفار جھٹلانے کی کوشش کریں گے تو انبیاء کی شہادت اور امت محمدیہ کی شہادت کفار کو لاجواب کردے گی انسانوں کی بات تو واجح ہے مگر جنات کے بارے مفسرین کرام نے یہ بحث فرمائی ہے کہ کیا ان میں نبوت تھی ؟ اس پر تو سب کا اتفاق ہے کہ آدم (علیہ السلام) کے دنیا میں تشریف لانے کے بعد کوئی جن نبی کے طور پر مبعوث نہیں ہوا بلکہ انبیاء انسانوں میں سے آئے اور جنات بھی انہی کی اطاعت کے مکلف تھے سوال یہ ہے کہ جنات تو ہزاروں سال پہلے سے بھی زمین پر آباد تھے پھر آدم (علیہ السلام) سے پہلے ان میں نبوت کا ہونا ضروری ٹھہرا بعض مفسرین نے ایک نام بھی نقل فرمایا ہ ہے یوسف بن یاسف کہ یہ جن تھے اور نبی تھے تفسیر مظہری میں یہ امکان کے طور پر ہے کہ ہندوؤں نے جو مذہب اپنا رکھا ہے ممکن ہے جنات کا مذہب ہو اور ان میں سے کسی نبی کی تعلیمات ہوں جو بعد میں شرک سے بھر دی گئیں کہ ان کے بتوں کی صورت عجیب و غریب ہوتی ہے کسی کے متعدد ہاتھ کسی کے کئی سر اور کسی کی سونڈ ہاتھی کی طرح وگیرہ ممکن ہے یہ جنات کی شکلیں ہوں نیز ان کی مذہبی حکایات بھی دیومالا قسم کی ہیں مگر یہ صرف امکان ہے اس پر کوئی دلیل نہیں۔ کیا جنات میں بھی نبوت و رسالت تھی : حق یہ ہے کہ نبوت کی استعداد صرف بنی آدم کو عطا ہوئی اور ازل میں انبیاء سے عہد لیا گیا جو سب اولاد آدم (علیہ السلام) تھے نیز اس استعداد کا اثر ساری انسانیت میں ہے کہ جو بھی نبی کے ساتھ ایمان لائے اس کا دل تجلیات باری کو پالیتا ہے اگر کسی صاحب حال کی صحبت نصیب ہو تو روحانی ترقی کی سب منازل طے کرسکتا ہے یہی انسان کے باقی مخلوق سے افضل ہونے کا راز بھی ہے اگر جنات میں بھی نبوت ہوتی تو ان سے یہ استعداد سلب نہ ہوتی مگر تجربہ یہ ہے کہ جنات انوارات کو اصلاً برداشت ہی نہیں کرسکتے جل جاتے ہیں ہاں ان جنات کو جنہوں نے انبیاء کی تعلیمات کو جنوں تک پہنچایا عرفاً رسول کہہ دیا جاتا ہے یعنی رسولوں کے رسول اور آدم (علیہ السلام) سے قبل جو بات احادیث میں ملتی ہے وہ یہ ہے کہ زمین پر جنات فساد کرتے تو آسمان سے فرشتوں کو بھیج دیا جاتا جو ظالموں کو سزا دیتے اور کسی نیک اور شریف کو بحکم الہی ان پر حاکم مقرر کردیتے جو انہیں ظلم و جور سے روکتا رفتہ رفتہ پھر خرابیاں پیدا ہوتیں تو ان کا یہی حل ہوتا تھا سورة بقرہ کی تفسیر میں بھی یہ بات نقل کی گئی ہے کہ اسی تجربہ کی بنا پر فرشتوں نے عرض کیا تھا کہ زمین پر جو مخلوق پیدا ہوگی وہ قتل و غارت اور فساد بپا کرے گی ان جنوں کو جنہیں امیر مقرر کیا جاتا تھا عرفاً رسول یعنی بات پہنچانے والے کہہ دیا جاتا ہے جیسے موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ ماجدہ کو الہام سے نوازا گیا مگر ارشاد ہوا۔ واوحینا الی ام موسیٰ حالانکہ شرعی اصطلاح میں وحی اس خطاب کو کہا جاتا جو اللہ کی طرف سے اس کے نبی کو ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ ام موسیٰ نبی نہ تھیں دوسری بات یہ ہے کہ پورے قرآن میں جنات کے ساتھ جنت کا وعدہ نہیں بلکہ اطاعت کرکے وہ دوزخ سے بچ سکتے ہیں جب کہ گناہ پر دوزخ کی وعید موجود ہے اگر جنات میں نبوت ہوتی تو جنت کے خلود کا وعدہ بھی ضرور ہوتا۔ اسی لیے علماء کا قول ہے کہ جنات ہمیشہ نہ رہیں گے بلکہ جو سزا پا کر جہنم داخل ہوئے ان کے علاوہ دوسروں کو فن ا کردیا جائے گا۔ واللہ اعلم بالثواب۔ ان سب کی گمراہی کا سبب یہ تھا کہ لذات دنیا سے دھوکا کھا گئے اور ان کے حصول کو ہی زندگی کا مقصد بنا لیا جو عمر عزیز قرب الہی کو پانے کے لیے تھی اسے فانی دنیا کی طلب میں ضائع کر بیٹھے آج اقرار کر رہے ہیں کہ بیشک ہم کافر تھے ۔ اور یہ سب اہتمام اس لیے کہ رب العلمین (تیرا رب) سبحان اللہ براہ راست شرف رسول اللہ ﷺ کا ہے اور ان کے طفیل ہر مومن کا کہ رب العلمین فرمائے تیرا رب یہ اتنا بڑا انعام ہے جس کا اندازہ کوئی صاحب دل ہی کرپاتا ہے۔ کسی کو بھی لاکھوں گناہوں کے باوجود غفلت میں تباہ نہیں کرتا ہمیشہ ہر قوم ہر زمانے میں برائی پر تنبیہ کی جاتی ہے پھر نہ ماننے والے عذاب الہی کی لپیٹ میں آجاتے ہیں اور سب کی درجہ بندی کی جاتی ہے سب کو ایک لاٹھی سے نہیں ہانکا جاتا جو جس درجے میں ہو نیکی یا برائی میں اس درجے کے لوگوں سے ملا دیا جاتا ہے اس لیے کہ رب جلیل ہر ایک کے ہر عمل اور ارادے سے باخبر ہیں۔ تیرا رب تو مستغنی اور بےنیاز ہے کوئی اس کی عبادت و اطاعت کرے یا نہ کرے اس کی عظمت میں کوئی فرق نہیں پڑتا اور وہ ذوالرحمۃ بھی ہے اسے نہ مخلوق کو پیدا کرنے کی حاجت تھی اور نہ کسی کی بندگی کا محتاج یہ محض اس کی رحمت ہے کہ مخلوق کو وجود بخشا اور بیشمار نعمتیں اس کے لیے پیدا فرما دیں انسان تو غرض سے کام کرتا ہے غریب اگر پیسے کے لیے امیر کا محتاج ہے تو امیر کام کے لیے غریب کا منتظر اگر کسی کو دوسرے سے غرض نہ ہو تو اس کی پرواہ ہی نہیں کرتا حالانکہ سب کسی نہ کسی احتیاج میں مبتلا رہتے ہیں مگر اللہ بےنیاز ہے کسی سے اس کی کوئی غرض وابستہ نہیں یہ محض اس کی رحمت ہے کہ عدم سے وجود بخشا اعضا وجوارح عقل و خرد اور بیشمار نعمتیں عطا کیں پھر مزید رحمت فرماتے ہوئے انبیاء مبعوث فرمائے کتابیں نازل فرمائیں اور ایک حسین انجام یعنی اپنا قرب اور رضا عطا فرمایا ورنہ نظام کائنات تمہارے سامنے ہے آج تم خود کو دنیا کی رونق سمجھتے ہو تو تم سے پہلے بھی یہی سمجھتے تھے مگر وہ چلے گئے اور اس نظام کو کوئی فرق نہیں پڑا تم بھی چلے جاؤ گے لوگ تمہیں بھول جائیں گے اور تمہارا جانا بھی کوئی خلا پیدا نہ کرے گا اسی طرح اللہ اس بات پہ بھی قادر ہے کہ آن واحد میں تم کو اٹھا لے اور نئی قوم پیدا کردے جس نے پہلے سب کچھ پیدا کیا ہے وہ پھر بھی کرسکتا ہے اس لیے خوب جان لو کہ جب تم نظام دنیا کو نہیں روک سکتے تو حیات انسانی کے اخروی اور ابدی نتائج سے کیسے بچ سکوگے ہرگز نہیں بلکہ قیامت جس کا اللہ کریم نے وعدہ کرلیا ہے ضرور قائم ہوگی اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ اور اے میرے حبیب اپنی قوم سے فرما دیجئے کہ اگر میری اطاعت منظور نہیں تو پھر اپنی خواہش پہ عمل کیے جاؤ میں بھی اپنے راستے پر رواں ہوں عنقریب نتیجہ سامنے آجائے گا اور پتہ چل جائے گا کہ نتیجہ کس کے حق میں ہے آخرت میں تو یقیناً مگر دنیا میں بھی یہ بات سب نے دیکھ لی کہ حق غالب ہوتا چلا گیا اور کفر کی تاریکیاں جن پہ انہیں بہت ناز تھا مٹتے مٹتے مٹ گئیں یہ اس لیے کہ اللہ کی طرف سے ظالموں کا کبھی بھلا نہیں ہوتا اور شرک سب سے بڑا ظلم ہے۔ ذرا ان کی تقسیم دیکھو اپنے محاصل میں اپنی دولت اور اپنے جانوروں میں حصے مقرر کرتے ہیں کہ یہ حصہ اللہ کے لیے ہے اور یہ ان بتوں یا افراد کے لیے جنہیں وہ اپنے زعم باطل میں اللہ کا شریک مانتے ہیں اور اگر فصل کم ہو تو بتوں کا حصہ کم نہیں کرتے بلکہ اللہ کا حصہ بھی ان کے نام کرکے ان کا پورا کرلیتے ہیں مگر بتوں کی شئے اللہ کے نام پر نہیں کرتے اللہ کا شریک ٹھہرانا ہی بہت بڑا ظلم تھا انہوں نے شرکاء کو اللہ کریم کی ذات پر بھی اہمیت دے رکھی ہے ان کا یہ فیصلہ اپنی برائی پہ خود گواہ ہے۔ قتل اولاد قبیح تر فعل ہے : ان کی اس خباثت اور ظلم کا اثر دیکھیں کہ اپنی اولاد کو قتل کرنا باعث فخر سمجھتے ہیں دنیا میں جس قدر بھی قبیح اور ظالمانہ فعل ہیں ان میں بہت ہی برا کام معصوم بچوں کا قتل ہے اور جب والدین ہی اولاد کو قتل کرنے لگیں تو اس کی برائی کئی گنا بڑھ جاتی ہے مگر شرک کی خباثت نے انہیں یہ کام باعث فخر کر دکھایا اسی طرح ان کا سارا دین تباہ اور برباد ہو کر رسومات بد کا پلندہ بن گیا یہ جسمانی قتل ہے لیکن طلب دنیا میں اندھا ہو کر اولاد کو دین سے ناواقف رکھنا اور محض دنیا کمانے کے لیے ان پر دنیاوی فنون ہی کا جنوں سوار کردینا روحانی قتل ہے جس میں آج کا مسلمان بھی شریک ہے مشرکوں کی بچپن میں قتل کی گئی اولاد جہنم سے بچ جائے گی جبکہ یہ روحانی مقتول سخت خطرہ میں ہیں اس طرح تو یہ اس سے بڑھ کا ناانصافی ہے اللہ کریم ہم سب کو ہدایت دے۔ آمین۔ اگر یہ اللہ کریم سے تعلق قائم کرتے تو اس ظلم میں مبتلا نہ ہوتے یعنی ان کی نیکی نسلوں کو سنوارنے میں مددگار ثابت ہوتی لیکن اگر انہوں نے یہ راستہ چھوڑ ہی دیا ہے تو آپ بھی ان کی کوئی پرواہ نہ کریں یہ بہت سخت تنبیہ ہے کہ جو اللہ کے دین کو کوئی اہمیت نہ دے بارگاہ رسالت میں اس کی بھی کوئی حیثیت و اہمیت نہیں۔ اب ذرا ان کی رسومات کو دیکھیں جن کو انہوں نے مذہب کا درجہ دے رکھا ہے کہ کبھی کسی غلے یا پھل کو اور کبھی کسی جانور کو ایک خاص طبقہ کے لیے ممنوع قرار دے لیتے ہیں محض اپنے گمان سے ، کوئی دلیل اس پر نہیں ہوتی اور کہہ دیتے ہیں کہ اس میں سے مرد کھا سکتے ہیں عورتوں کو اجازت نہیں یا بعض جانوروں پر سواری ممنوع ہوجاتی ہے کہ یہ بتوں کے نام پر ہے اور بعض پر اللہ کا نام لینا ہی منع کردیتے ہیں نہ وہ اللہ کے نام کا ہوتا ہے نہ ذبح کرتے وقت اللہ کریم کا نام لیتے ہیں اور یہ سب کچھ محض افترا اور بہتان ہے کہ دین تو احکام الہی کا نام ہے اپنی طرف سے رسم جاری کرکے اسے دین کہنا تو اللہ پر بہتان تراشی ہے غالباً یہ دور حاضرہ کے نذرانے کہ بعض جانور یا غلہ صرف پیر استعمال کرسکتے ہیں دوسروں پہ منع ہیں یا جانوروں کو بزرگوں کے نام پہ خاص کردینا یا شیعہ کا گھوڑے کو حضرت حسین ؓ کے نام کرکے اس پر سوار نہ ہونا انہیں جہالت کی رسومات کا عکس ہے تو ایسے لوگ اپنے کرتوتوں پر مرتب ہونے والی سزا کو ضرور پائیں گے۔ ان کی ایک رسم دیکھیں کہ جانور ذبح کرتے ہیں اگر حاملہ ہو اور پیٹ سے زندہ بچہ نکل آئے اسے بھی ذبح کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ صرف مردوں پہ حلال ہے عورتوں پہ حرام اور اگر بچہ مردہ نکلے تو سب پر حلال ان سب خرافات کی سزا پائیں گے کہ اللہ کریم ان کے اعمال سے واقف ہیں اور چندے مہلت بھی حکمت الہی ہے کہ وہ ذات حکیم بھی ہے۔ عہد جہالت کی رسومات : جہالت میں اولاد کو قتل کرنا اور اللہ کریم کے دئیے ہوئے رزق کو اپنے اوپر حرام کرلینا کیا کم نقصان ہے کہ اس ظلم کو مذہب کہہ کر اللہ پر بہتان لگانے کے مجرم بھی ہوئے اور ایسے گمراہ ہوئے کہ ہدایت سے بہت دور چلے گئے۔ اس دور میں جو رسم غیر اللہ کے نذرانوں کی تھیں ان کی صورت کچھ اس طرح سے تھی۔ پہلی صورت : زمین کی آمدن سے کچھ حصہ اللہ کا رکھتے اور کچھ بتوں یا جنوں کا اگر کمی ہوتی تو اللہ کا حصہ نہ دیتے کہ اللہ تو غنی ہے مگر غیر اللہ کا ضرور پورا کرتے یا اتفاقا اللہ کے حصے کی چیز غیر اللہ کے حصے میں مل جاتی تو خیر اگر غیر اللہ کی شے اللہ کے حصے میں مل جاتی واپس کرتے تھے جیسے آج ہمارا حال ہے کہ کوئی مصروفیت یا بیماری آجائے تو سب سے پہلے زد عبادات پہ پڑتی ہے نماز کیوں نہیں پڑھی طبیعت ٹھیک نہ تھی کاروبار بھی کیا کھانا بھی کھالیا آرام بھی کرلیا اور طبیعت کی گرانی کی زد اللہ کی عبادت پہ یہی حال مصروفیت میں ہے اللہ کریم معاف فرمائیں اور ہدایت نصیب فرمائیں ۔ آمین۔ دوسری رسم : جانور بتوں کے نام پہ مختص کردیتے بحیرہ ، سائبہ کے ناموں سے اور اسے اللہ کریم کی خوشنودی خیال کرتے تھے۔ تیسری رسم : بچیوں کو زندہ گاڑنے کی تھی۔ چوتھی رسم : یہ تھی کہ بعض کھیت یا باغ بتوں کے نام کردیتے ان میں عورتوں کا حق نہیں رہتا تھا۔ پانچویں رسم : بعض جانور اسی طرح مخصوص کردیتے ان میں بھی عورتوں کا حق نہیں مانتے تھے۔ چھٹی رسم : یہ تھی کہ بتوں کے نام پر چھوڑے ہوئے جانور پر سواری وغیرہ نہ کرتے۔ ساتویں رسم : یہ تھی کہ بعض جانوروں پہ اللہ کا نام لینا ممنوع تھا ذبح کرتے یا سوار ہوتے یا دودھ نکالتے تو کبھی اللہ کا نام نہ لیتے۔ آٹھویں رسم : بتوں کے نام پر چھوڑے ہوئے جانور کو ذبح کرتے اگر پیٹ سے بچہ نکلتا تو اسے بھی ذبح کرتے اور صرف مرد کھاتے اگر مردہ نکلتا تو سب کے لیے حلال جانتے۔ نویں رسم : بعض جانوروں کا دودھ مردوں کے لیے حلال اور عورتوں کے لیے حرام جانتے۔ اور دسویں رسم : بتوں کے نام چھورے ہوئے جانوروں کی تعظیم کرنا عبادت سمجھتے تھے یہ سب دیکھ کر ہمیں اپنی رسومات اور نظریات کا اندازہ کرلینا چاہئے کہ ہم کس جگہ کھڑے ہیں۔
Top