Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-An'aam : 31
قَدْ خَسِرَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِلِقَآءِ اللّٰهِ١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُوْا یٰحَسْرَتَنَا عَلٰى مَا فَرَّطْنَا فِیْهَا١ۙ وَ هُمْ یَحْمِلُوْنَ اَوْزَارَهُمْ عَلٰى ظُهُوْرِهِمْ١ؕ اَلَا سَآءَ مَا یَزِرُوْنَ
قَدْ
: تحقیق
خَسِرَ
: گھاٹے میں پڑے
الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا
: وہ لوگ جنہوں نے جھٹلایا
بِلِقَآءِ
: ملنا
اللّٰهِ
: اللہ
حَتّٰى
: یہانتک کہ
اِذَا
: جب
جَآءَتْهُمُ
: آپ پہنچی ان پر
السَّاعَةُ
: قیامت
بَغْتَةً
: اچانک
قَالُوْا
: وہ کہنے لگے
يٰحَسْرَتَنَا
: ہائے ہم پر افسوس
عَلٰي
: پر
مَا فَرَّطْنَا
: جو ہم نے کو تا ہی کی
فِيْهَا
: اس میں
وَهُمْ
: اور وہ
يَحْمِلُوْنَ
: اٹھائے ہوں گے
اَوْزَارَهُمْ
: اپنے بوجھ
عَلٰي
: پر
ظُهُوْرِهِمْ
: اپنی پیٹھ (جمع)
اَلَا
: آگاہ رہو
سَآءَ
: برا
مَا يَزِرُوْنَ
: جو وہ اٹھائیں گے
یقینا وہ لوگ خسارے میں رہے جنہوں نے اللہ سے ملنے کو جھوٹا کہا یہاں تک کہ جب ان پر اچانک قیامت آجائے گی تو کہیں گے اے افسوس ! ہماری اس کوتاہی پر جو ہم نے اس بارے میں کی اور وہ اپنے (اعمال کا) بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوں گے جان لو بہت برا (بوجھ) ہے جو انہوں نے اٹھا رکھا ہے
رکوع نمبر 4 ۔ آیات نمبر 31 تا 41 ۔ اسرار و معارف : اور یہی سب سے بڑا نقصان تھا جو ہر اس آدمی کو برداشت کرنا پڑا جس نے اللہ کی بارگاہ کی حاضری سے انکار کیا۔ یہ وہ حقیقت ہے جس کے منوانے کے لیے اللہ کریم نے مسلسل انبیاء و رسل بھیجے کتابیں نازل فرمائیں۔ اور دلائل عقلی و نقلی کے انبار لگا دئیے انسان کو سمجھانے کے مختلف انداز اپنائے تاریخ انسانی میں اگر بلحاظ عظمت و شرافت دیانت و امانت اور سچائی و راست بازی کے کبھی چناؤ ہو تو سب سے اوپر صرف انبیاء رہ جائیں گے جو سب کے سب اس بات کو ثابت کرنے کے دلائل لائے معجزات لائے اور انسانوں کو سمجھانے کی بھرپور کوشش کی اس کے باوجود بھی اگر کسی کو یقین نہیں آیا تو اس کے نہ ماننے سے حقیقت تو بدلنے سے رہی یہ تو واقع ہو کر رہے گی ہاں ماننے والے اس کا انتظار کریں گے زندگی کے ہر عمل میں یوم حساب کو سامنے رکھیں گے جبکہ نہ ماننے والوں پہ اچانک قیامت ٹوٹ پڑے گی کہ ان کا خیال تو یہ تھا کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ تب انہیں احساس ہوگا کہ یہ تو بہت عظیم امر تھا جس میں ہم سے بہت زیادہ کوتاہی ہوئی اور ہم نے اپنا ہی بڑا نقصان کرلیا بلکہ بحالت کفر تو نیکی ہو نہیں سکتی اور میدان حشر میں ہر عمل بھی کوئی نہ کوئی شکل اختیار کریگا جیسے آجکل کے سائنسی دور میں تو ہر آواز کی بھی شکل ہے جو ایک فیتے میں مرتسم ہوجاتی ہے پھر اسے وی۔ سی ۔ آر مشین میں چلائیں تو دوبارہ صورت اور حرکات کے ساتھ آواز بھی صاف سنائی دینے لگتی ہے یہی حال اس سے بہت اعلی صورت میں وہاں ہوگا اور ہر گناہ کسی نہ کسی ڈراؤنی شکل میں متشکل ہو کر موجود ہوگا جنہیں اٹھا کر انہیں حساب کے لیے جانا ہوگا جبکہ نیک اعمال حسین صورتوں میں اور خوبصورت سواریوں کی شکل میں حاضر ہوں گے اور عمل کرنے والے کو سوار کرا کے لے جائیں گے تب انہیں احساس ہوگا کہ انہوں نے اپنے اوپر بوجھ لاد کر کس قدر غلطی کی۔ اور واقعی بہت بڑا بوجھ ہے جو انہیں اٹھانا پڑ رہا ہے۔ دنیا : دنیا کی زندگی سوائے کھیل اور وقت لذات کے کچھ بھی تو نہیں ہاں جو لوگ اللہ کریم سے تعلق استوار کرلیتے ہیں اور اس کی اطاعت کی راہ اختیار کرتے ہیں ان کے لیے اخروی زندگی ہی بہترین زندگی ہے جسے نافرمانوں نے وقتی لذات پہ قربان کردیا۔ یہاں دنیا کی زندگی سے زندگی کا وہ اسلوب یا وطیرہ مراد ہے جو اللہ سے غافل کردے ورنہ آخرت کی اعلی اور بہترین زندگی حاصل کرنے کا موقع بھی تو دنیا میں ہی ہے کہ نہ دنیا سے پہلے عالم امر میں کچھ کرسکتا ہے نہ دنیا سے جانے کے بعد یہی زندگی اگر یاد الہی سے روشن ہوجائے اور اسے بسر کرنے کے لیے وہ انداز اختیار کیا جائے جو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے تو یہ ذکر الہی شمار ہوتی ہے اور جب انسان دنیا میں رہ کر اور آخرت کو سامنے رکھ کر عمل کرتا ہے تو اس کی زندگی لہو لعب نہیں رہتی بلکہ دنیا میں بسنے کے باوجود وہ آخرت کے لیے جی رہا ہوتا ہے اور یہ عمل آسان نہیں ہے جب تک دل اس کو قبول نہ کرے محض باتوں سے کچھ نہیں بنتا اسی لیے انبیاء جہاں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں وہاں دعوت سے آغاز فرماتے ہیں اور جو قبول کرے اسکا تزکیہ کرتے ہیں یعنی دل میں ایسی کیفیات سمو دیتے ہیں کہ دنیا کی لذت پر آخرت کی محبت یا دنیا کی لذت پر اللہ کی محبت غالب آجاتی ہے اور پھر اسے اللہ کی کتاب اور اس کے معانی یعنی حکمت سکھاتے ہیں جو دنیا میں زندگی گذارنے کا ایک لائحہ عمل ہوتا ہے اور جس کی تلاش اس کے دل میں پیدا ہوچکی ہے یہ زندگی تو ایسی ہے کہ اگر نصیب ہو تو اس کے دراز تر ہونے کی دعا کی جائے اور اگر اس سے محروم ہے تو بہت بڑی نعمت کھو دی جس کا کوئی بدل نہیں اتنی سی بات تو معمولی عقل کا آدمی بھی سمجھ سکتا ہے کہ عارضی اور ناپائیدار لذت پر دائمی اور ابدی راحتوں کو قربان کرنا پرلے درجے کی حماقت ہے۔ آیات مذکورہ میں نبی رحمت ﷺ کی عظمت شان ایک خاص انداز میں بیان فرمائی گئی ہے یوں تو اللہ کریم ہر بات سے ہر آن آگاہ ہیں مگر کسی بھی بات کا تذکرہ اس انداز میں فرمانا کہ ہمیں اس کی خبر ہے یا ہم اس سے آگاہ ہیں واقعہ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے کہ اے میرے حبیب ﷺ ان کی یادہ گوئی سے جو آپ کے دل پر گزرتی ہے وہ ہم خوب جانتے ہیں مگر آپ یہ بھی دیکھ لیجیے کہ یہ آپ کو جھوٹا نہیں کہتے بلکہ یہ ظالم تو میری باتوں کو جھٹلاتے ہیں اور محض ضد میں آ کر ایسا کرتے ہیں ورنہ یہ خود بھی جانتے ہیں کہ حق یہی ہے محض دنیا کے فائدے کے لیے یا انا کی تسکین کے لیے ایسا کرتے ہیں جحود کا معنی ہی ایسا انکار ہے جس کو دل تو درست جانتا ہو مگر بظاہر اسے قبول نہ کیا جائے۔ اس پر مفسرین نے اخنس بن شریف اور ابوجہل کا واقعہ لکھا ہے کہ اس نے تنہائی میں پوچھا کہ اب کوئی تیسرا ہماری بات نہیں سن رہا کیا تم مجھے وہ بات بتاؤ گے جو محمد ﷺ کے بارے تمہارے دل میں ہے آیا سچے ہیں یا جھوٹے تو اس نے قسم کھا کر کہا کہ بلاشبہ سچے ہیں تم نہیں دیکھتے کہ جس نے عمر بھر کبھی کسی انسان پر جھوٹ نہیں بولا وہ اللہ پر کیسے جھوٹ بول سکتا ہے مگر بات یہ ہے کہ مان لینے سے بنو قصی کے پاس ہی سب کچھ چلا جائے گا ہمارے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا۔ بات کا دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ آپ ﷺ کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے تو آپ کی تکذیب بھی اللہ کی تکذیب ہوگی اور یہ پہلی بار نہیں ہورہا بلکہ آپ سے پہلے انبیاء کے ساتھ یہ سلوک ہوتا رہا ہے جس پر سوائے صبر کے چارہ نہیں جو انہوں نے بھی کیا آپ بھی ان کی ہر طرح کی ایذا پر صبر کریں پھر ان انبیاء کو اللہ کریم کی طرف سے مدد پہنچی جو یقیناً آپ کو بھی پہنچے گی کہ اللہ کے فیصلوں کو کوئی بدل نہیں سکتا اور نہ نافذ ہونے سے کوئی روک سکتا ہے آپ کو پہلے گزرنے والے انبیاء میں سے بعض کے حالات بتائے بھی گئے ہیں اس کا مقصد بھی یہی ہے کہ اللہ ہر انسان کو اپنے لیے انجام منتخب کرنے کا موقع بخشا ہے جو انکار کرنے والوں کے پاس بھی ہے اور ہر آدمی امتحان سے گزرتا ہے جس طرح آپ کے متبعین گزر رہے ہیں مگر انجام کار منکرین کے حصے میں تباہی اور مومنین کے حصے میں کامیابی یقینی ہے۔ نبی رحمت ﷺ کو کفار کے انجام پر بھی دکھ ہوتا تھا اور آپ کا جی چاہتا تھا کہ کاش یہ اس تباہی سے بچ جائیں کمال شفقت دیکھئے وہ ایذا دیتے تھے اور آپ ان کے لیے متفکر ہوتے تھے۔ ارشاد ہوا انسان خود مکلف ہے اللہ کریم نے شور سے نوازا ہے آپ جیسی عظیم و شفیق ہستی کو مبعوث فرمایا اپنا ذاتی کلام نازل فرمایا اب بھی اگر کوئی بربادی کی راہ اپناتا ہے تو یہ اس کا اپنا فیصلہ ہے آپ اس کے لیے متفکر نہ ہوا کریں ہاں اگر آپ کرسکتے ہیں یعنی اگر اللہ کی تائید کے بغیر کچھ ممکن ہے تو پھر آپ زمین میں سرنگ لگا کر یا آسمان پہ سیڑھی لگا کر ان کے مطالبات کو پورا کرنے کا اہتمام کیجیے کہ مشرکین کہتے تھے اگر یہ سچے رسول ہیں تو مکہ میں نہر لے آئیں یا آسمان پہ سیڑھی بن جائے ہم فرشتوں کو اترتا ہوا دیکھیں وغیرہ ذالک آپ ﷺ کے دل میں آتی کہ اگر ایسا ہونے پر یہ دوزخ سے بچ سکتے تھے تو کاش اللہ کریم ایسا ہی کردیتے جواباً ارشاد ہے کہ آپ اسے اپنے دل کا روگ نہ بنائیں کہ معجزات رسول در اصل واللہ کا کام ہے جو نبی کے ہاتھ پہ ظاہر ہوتا ہے اور معجزہ بھی اسی لیے کہلاتا ہے کہ وہ کام عقلاً محال ہوتا ہے پھر اس کا اظہار بھی اثبات نبوت ہی کے لیے ہوتا ہے یہی حال کرامت کا ہے کہ صادر ولی کے ہاتھ پر ہوتی ہے مگر نبی کے کامل اتباع کی وجہ سے اسی لیے نبی کا معجزہ ہی شمار ہوگی نیز فعل یہ بھی ذات باری کا ہے اور اس کا اظہار بھی حق کو ثابت کرنے کے لیے ہوتا ہے مگر یہ بات بھی اللہ ہی بہتر جانتے ہیں کہ کن لوگوں کے لیے اس کے اظہار کی ضرورت ہے نتائج تو ہمیشہ اس فیصلے پہ مرتب ہوتے ہیں جو ہر انسان شعوری طور پر کرتا ہے اگر اس کا فیصلہ منفی ہے تو وہ معجزے کا بھی انکار کردے گا اور یہ قانون ہے کہ جو قوم معجزہ طلب کرتی ہے اس پر وہی معجزہ ظاہر کردیا جائے تو نہ ماننے پہ فوراً تباہ کردی جاتی ہے اس لیے یہاں معجزہ ظاہر نہ کرنا بھی آپ کے طفیل ان پر ایک طرح کی رحمت ہے کہ انہیں مزید مہلت دی جا رہی ہے لہذا آپ نادانوں جیسی بات کو سوچیں بھی نہیں لفظ جہالت اردو میں تو کبھی اچھے معنوں میں نہیں آتا مگر عربی میں نادانی کے معنوں میں بھی آتا ہے۔ اور یہاں آپ ﷺ کی قلبی فکر پہ ارشاد فرمایا جا رہا ہے۔ آپ ﷺ نے اس کے لیے کچھ نہیں کیا تھا دعا تک نہیں فرمائی ہاں جی چاہتا تھا کہ یہ بچ سکیں تو کیا ہی اچھا ہو تو ارشاد ہوا کہ اگر اللہ نے تکوینی طور پر یا اپنے حکم سے سب کو راہ راست پہ لانا ہوتا تو کچھ مشکل نہ تھا مگر ایسی بات نہیں ہے یہ فیصلہ ہر انسان اپنے لیے خود کرتا ہے اور حق بات قبول کرنے کے لیے پہلے تو سننا ضروری ہے مگر دل کی سیاہی سننے تک سے محروم کردیتی ہے انسان جسم کے ساتھ زندہ رہتا ہے مگر روحانی طور پر یا قلبی طور پر مر چکا ہوتا ہے اور مردے تو اللہ کریم ہی ایک خاص وقت تک پہ دوبارہ اٹھائیں گے اور پھر سب کو اسی کی بارگاہ میں تو جانا ہے۔ آج تو یہ کہتے ہیں کہ جو معجزات ہم نے طلب کیے وہ ان پر کیوں نازل نہیں ہوتے یا ان کا اظہار کیوں نہیں ہوا فرما دیجیے اللہ تو قادر ہے جو چاہے اور جب چاہے کرسکتا ہے تمہارے منہ مانگے معجزات ظاہر نہ کرکے بھی تم پہ مہربانی فرما رہا ہے تم ہی ان باتوں کو نہیں جانتے۔ کیا یہ سب اس کی قدرت کے مظاہر نہیں ہیں کہ بیشمار زمینی مخلوق یا ہوا میں اڑنے والے پرندے کیا کسی طرح تم سے کم ہیں کیا ان سب کی قسمیں اور جنسیں نہیں ہیں کھانا پینا بچے نسل گھر سب کچھ ہی تو ہے اور جان لو کہ تمہیں بےحساب نظر آتے ہیں مگر ایک متنفس کا ذرہ ذرہ حساب اللہ کی کتاب تک میں لکھا ہوا ہے اگرچہ اس کا علم ذاتی اس سے بھی وسیع تر ہے اگر تم ان کو دیکھ کر اس کی عظمت وکبریائی سے آگاہ نہیں ہوسکتے تو پھر تم کیسے انسان ہو۔ حقوق کی اہمیت : یاد رکھو ان سب کو بھی یوم حشر اللہ کے حضور پیش ہونا ہوگا۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ حیوان مکلف نہیں ہیں حلال حرام وغیرہ نہ پوچھا جائے گا مگر کسی جانور نے بھی دوسرے جانور کو مارا ہوگا تو اسے سزا دی جائے گی بدلہ دلوا کر سب کو فنا کردیا جائے گا تو اندازہ فرمائیے کہ انسانوں کے حقوق کیسے ضائع ہوسکتے ہیں جو لوگ ظلماً دوسروں کا مال کھاتے ہیں ، رشوت لیتے ہیں عزت لوٹتے ہیں یا وہ ملازم جو تنخواہ لیتے ہیں کام پورا نہیں کرتے کس طرح بچ سکیں گے جبکہ انسان ان سب چیزوں کے لیے مکلف بھی ہے۔ اللہ کی عظمت کیوں نظر نہیں آتی : جو لوگ اللہ کی نشانیوں کا انکار کرتے ہیں در اصل یہ بہرے اور گونگے ہوچکے ہیں کہ یہ اندھیروں کے باسی ہیں ظاہر کے کان یا زبان تو جانور کے پاس بھی ہیں انسان کے سینے میں بہت قیمتی دل ہے جو روشن ہو تو سنتا ہے بات کرتا ہے نور سے محروم ہوجائے تاریکی میں ڈوب جائے تو یہ سب قوتیں کھو بیٹھتا ہے اور جب دل کا یہ حال ہو تو اللہ کی طرف سے ہدایت نصیب نہیں ہوتی ہاں اگر اللہ چاہیں تو سیدھے راستے پہ چلانے کی قدرت بھی انہیں کے پاس ہے جبکہ دوسری جگہ ارشاد فرما دیا کہ اللہ کریم انہی لوگوں کے لیے ہدایت کا سامان بہم پہنچاتے جو ہدایت طلب کرتے ہیں زبردستی نہیں کی جاتی آپ انہیں سے فرمائیے کہ اگر تم پر اللہ کا عذاب آجائے یا تمہیں قیامت آ لے تو کیا اللہ کے سوا کسی کو پکاروگے۔ اور یہ تو انسانی زندگی کا ترجبہ ہے کہ جب کوئی بھی انسان سخت مایوسی کے عالم میں گھر جائے تو صرف اللہ کو پکارتا ہے ایسے ہی عربوں کا تجربہ بھی تھا فرمایا آئندہ بھی اگر تم سچے ہوتے تو ایسے اوقات میں بھی ان کو پکارتے جن کی عبادت اللہ کے سوا کرتے ہو مگر تم ایسا کرتے نہیں ہو بلکہ انہیں یکسر بھول جاتے ہو حالانکہ تم نے انہیں اللہ کے برابر درجہ دے رکھا ہوتا ہے مگر ان کی کوئی پرواہ نہیں کرتے اس لیے کہ اللہ ہی مصیبت اور پریشانی دور کرتا ہے کسی دوسرے کے بس کی بات نہیں۔ یہ ایسی حقیقت ہے کہ ہر انسان کے دل کی گہرائی میں پیوست ہوتی ہے اور اگر کوئی ناگہانی مصیبت آئے تو مشرک بھی اپنے فرض کردہ معبودوں کو فراموش کردیتا ہے اور بےاختیار اللہ کریم ہی کو پکارتا ہے۔
Top