Asrar-ut-Tanzil - Al-Haaqqa : 38
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَا تُبْصِرُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم دیکھتے ہو
میں قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی جن کو تم دیکھتے ہو
آیات 38 تا 52۔ اسرار ومعارف۔ قسم ہے ان چیزوں کی جو تمہیں دکھائی دیتی ہیں اور ان کی جو تم نہیں دیکھ سکتے کہ کائنات کی ہر شے اور ہر طاقت اس پر گواہ ہے کہ قرآن اللہ کا کلام ہے جو ایک معزز فرشتے کے ذریعہ سے اللہ کے برحق رسول پہ نازل ہوا یعنی قرآن نے دیکھے ان دیکھے نتائج کے لیے بھی ایساجامع نظام حیات دیا کہ عقیدے عبادت سے لے کر عمل تک دنیا کے ہر خطے ہرموسم اور ہر قوم کے لیے بہترین نتائج پیدا کرتا ہے ظاہر ابھی جو نظر آتے ہیں اور باطلا بھی جو حقائق فی الحال نگاہ سے اوجھل ہیں اور آخرت میں سامنے آئیں گے بھلا ایسا کامل ومکمل نظام بجز اللہ کے کون دے سکتا ہے۔ یہ سب اس بات پر گواہ ہے کہ فرشتے کا لایا ہوا اللہ کا کلام اللہ کا برحق رسول سناتا ہے نہ یہ محض شاعرانہ بات ہے کہ وہ تو اکثر قابل عمل ہی نہیں ہوتی اور نہ کس کاہن کا کلام ہے کہ جو شیاطین سے سن کر کچھ اٹکل پچو سے سچ جھوٹ ملاکرتیار کرتے ہیں بھلا ان سے اس قدر عظیم نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں ہرگز نہیں لیکن کفار کو اس کے باوجود بھی اس پر ایمان نصیب نہیں اور نصیحت حاصل کرنے سے محروم ہیں یہ تو اس پروردگار کا کلام ہے جو سارے جہانوں کا پالنے والا ہے یعنی سب کی ضروریات کا پورا کرنے والا ہے۔ حفاظت الٰہیہ۔ اسی نے ایسانظام بخشا ہے کہ سب کے حقوق کا محافظ ہے اور یہی سبب کے رسول برحق کو اللہ کی حفاظت حاصل ہے اگر ی اپنی طرف سے سب کچھ بنایا گیا ہو تو جس طرح اس نے دنیا کے تمام نظاموں اور حکومتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور سب کچھ مٹا کر اللہ کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے اس کے داعی توقید وبند میں ہوتے یا قتل کردیے گئے ہوتے یہاں ان مصیبتوں کو اپنی طرف سے منسوب فرمایا کہ اللہ حفاظت نہ فرماتے اور کفار کے غضب کا شکار بنادیتے اور کوئی بھی بچانے والا نہ ہوتا مگر یہ سب اس لیے نہیں ہوا کہ آپ رسول برحق ہیں اور یہ اللہ کا کلام ہے اور ہراس آدمی کی مکمل راہنمائی کرتا ہیے جو اپنارشتہ اللہ کریم سے جوڑے جو ایمان نہیں لاتے وہ بھی اللہ سے پوشیدہ نہیں ہیں گو کہ آج نہیں مان رہے مگر آخر ایک روز یہی قرآن ان کے لیے حسرت کا سبب ہو اور کہیں گے کاش ہم نے مانا ہوتایہ حقیقی اور یقینی بات ہے یعنی قرآن حقائق پہ مبنی ہے لہذا اس عطا پر اپنے عظیم پروردگار کی پاکی بیان کیا جب یہ آیہ مبارکہ نازل ہوئی تو آپ نے اسے رکوع کی تسبیح کے طور پر متعین فرمادیا۔
Top