Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 40
اِنَّ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ اسْتَكْبَرُوْا عَنْهَا لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ اَبْوَابُ السَّمَآءِ وَ لَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ حَتّٰى یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُجْرِمِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَذَّبُوْا
: جھٹلایا
بِاٰيٰتِنَا
: ہماری آیتوں کو
وَاسْتَكْبَرُوْا
: اور تکبر کیا انہوں نے
عَنْهَا
: ان سے
لَا تُفَتَّحُ
: نہ کھولے جائیں گے
لَهُمْ
: ان کے لیے
اَبْوَابُ
: دروازے
السَّمَآءِ
: آسمان
وَ
: اور
لَا يَدْخُلُوْنَ
: نہ داخل ہوں گے
الْجَنَّةَ
: جنت
حَتّٰي
: یہانتک (جب تک)
يَلِجَ
: داخل ہوجائے
الْجَمَلُ
: اونٹ
فِيْ
: میں
سَمِّ
: ناکا
الْخِيَاطِ
: سوئی
وَكَذٰلِكَ
: اور اسی طرح
نَجْزِي
: ہم بدلہ دیتے ہیں
الْمُجْرِمِيْنَ
: مجرم (جمع)
بیشک جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کرتے رہے ان کے لئے نہ آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ بہشت میں داخل ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں سے نکل جائے اور ہم جرم کرنے والوں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں
رکوع نمبر 5 ۔ آیات 40 تا 47 ۔ اسرار و معارف : دعا پر عدم اعتماد کی وجہ : جو لوگ ہمارے ارشدات کو قبول نہیں کرتے اور اکڑ دکھاتے ہیں ان کا سارا کروفر مھض دکھاوا ہی رہ جاتا ہے کہ ان کے سارے کمالات زیر آسمان ہی رہتے ہیں اور ان پر آسمانوں کے دروازے نہیں کھلتے۔ اور نہ ہی وہ جنت میں داخل ہوسکیں حتی کہ اونٹ سوئی کے ن کے سے گزر جائے یعنی جس طرح یہ امر محال ہے کفار کے لیے دخول جنت بھی محال ہے۔ مفسرین کرام نے آسمانوں کے دروازے نہ کھلنے سے متعدد امور مراد لیے ہیں اول دعا کہ ان کی دعا کو بارگاہ الوہیت تک رسائی کی اجازت نہیں ملتی اور یہ بھی بہت بڑی محرومی ہے غالباً یہ بھی ایک وجہ ہے کہ دعا پر بہت کم لوگ اعتماد رکھتے ہیں یعنی صرف ایسے لوگ اعتماد کرتے ہیں جن کے لیے آسمانوں کے دروازے کھلتے ہیں لوگوں کی اکثریت مادی اسباب ہی پہ پورا بھروسہ رکھتی ہے حالانکہ دعا بھی ایک سبب ہے اور دوسرے تمام اسباب سے زیادہ موثر ہے دوسری بات جو متعدد احادیث کے مضامین سے اخذ کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ موت کے فوراً بعد روح کو آسمانوں سے اوپر لے جا کر بارگاہ الوہیت میں پیش کیا جاتا ہے۔ قبض کرنے والے فرشتے بڑی عزت سے لے کر جاتے ہیں اور ہر آسمان پر اسے عزت دی جاتی ہے تا آنکہ پیش ہو کر بھی مزید عزت سے نوازی جاتی ہے اور اس کے بعد قبر میں حساب و کتاب کا مرحلہ آتا ہے جس کے ک نتیجے میں اس کا رابطہ جنت سے کردیا ہے روشنی خوشبوئیں اور نظارے یہ سب اسے نصیب ہوتا ہے آگے چل کر اپنے مقام پر اس کی تفصیل بھی آئے گی انشاء اللہ مگر کافر ایسا بدبخت ہے کہ موت کے فرشتے بھی ہیبت ناک صورت میں آتے ہیں روح بھی تکلیف دے کر قبض کرتے ہیں اور جب لے کر اوپر جاتے ہیں تو آسمانوں کا دروازہ ہی نہیں کھولا جاتا وہیں رد کردیا جاتا ہے لہذا فرشتے پھینک کر اسے واپس مارتے ہیں اور سوال و جواب کے بعد قبر کا رابطہ جہنم سے کردیا جاتا ہے اور اس کا نامہ اعمال بھی سجین میں رکھا جاتا ہے علیین اور سجین برزخ کے دو حصے ہیں ایک اوپر کو جاتا ہے اور دوسرا زمین سے نیچے کو اوپر والا علیین کہلاتا ہے جو مومنین کا مسکن ہے اور نیچے والا سجین جو کفار یا مبتلائے عذاب لوگوں کا ٹھکانہ ہے اور اپنی اپنی حیثیت کے مطابق نیچے دھنستے چلے جاتے ہیں جہاں نامہ اعمال بھی رکھے جاتے ہیں اور ارواح بھی۔ عدم اطمینان : تیسری حیثیت یہ ہے کہ روح عالم امر سے متعلق ہے جہاں عرش و کرسی اور ہر طرح کی مخلوق کی حد ختم ہوتی ہے وہاں سے عالم امر شروع ہوتا ہے ایمان دل اور روح میں حیات پیدا کرتا ہے پھر عمل صالح اور صحبت صالح اسے عروج بخشتی ہے حتی کہ روح آسمانوں سے اوپر عرش پھر عرش کی منازل سے گذر کر عالم امر سے تعلق قائم کرتی ہے اسی راستے پر چلنے کو سلوک کہا جاتا ہے اور اسی راستے کی منازل سلوک کی منازل کہلاتی ہیں ایمان اور عمل صالح کے ساتھ صحبت صالح کا ذکر اس لیے ضروری ہے کہ از خود روح یہ راستہ طے نہیں کرسکتی صحانہ نے صحبت نبوی سے یہ دولت حاصل کی تابعین نے ان کی صحبت سے اور اسی طرح بعد میں آنے والے پہلوں کی صحبت سے یہ نعمت پاتے رہے مجاہدہ تو طالب خود کرتا ہے مگر راستہ شیخ کے بغیر نہیں پا سکتا اور کفر ایسی مصیبت ہے کہ کافر کی روح پر آسمان کا دروازہ ہی نہیں کھلتا اس لیے عالم بالا کے حقائق پہ کبھی اطلاع پاتا ہے نہ ان سے فیض یاب ہوسکتا ہے اور جب تک روح کو یہ نسبت نصیب نہ ہو نہ دوام ذکر نصیب ہوتا ہے نہ اطمینان قلب اور یہ سب سے بڑی محرومی ہے یہ اتنی سخت سزا انہیں کیوں دی گئی ہے فرمایا یہ ان کے جرم کفر پر مرتب ہونے والا فطری نتیجہ ہے اگر وہ بھی کفر سے توبہ کرلیتے تو تمام مدار ج کو پانے کی استعداد ان میں بھی تھی مگر انہوں نے زیادتی کی اور فطری استعداد کو کھودیا جہنم کا راستہ اختیار کیا جہاں نہ صرف سخت اور دردناک عذاب ہوں گے بلکہ اوڑھنا بچھونا دوزخ ہی دوزخ ہوگا انہیں دوزخ ہی سے ڈھانپ بھی دیا جائے گا کہ یہی ان کے ظلم کا ماحصل ہے اور یہی اس کا بدلہ۔ جنت کا راستہ آسان ترین راستہ ہے : اس کے مقابلے میں ایمان قبول کرکے اللہ کے پسندیدہ اعمال اور طرز حیات کو اختیار کرنے والے لوگ کس قدر آسان زندگی پاتے ہیں کہ انہیں کوئی ایسا کام کرنے کا حکم ہی نہیں دیا جاتا جو ان کے بس نہ ہو اور وہ کر نہ سکتے ہوں اس سے زیادہ آسانی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کہ جو نہیں کرسکتے چھوڑ دو مگر جو کرسکتے ہو وہ اس طریقے سے کرو جس طرقے سے کرنے کا اللہ کریم اور اس کے رسول ﷺ نے حکم دیا ہے ایسے لوگ تو جنت کے باسی ہیں جہاں ہمیشہ رہیں گے کوئی دکھ کوئی رنج کبھی ان کے پاس بھی نہ بھٹکے گا بلکہ بحیثیت انسان دنیا میں دو اچھے انسانوں میں بھی شکر رنجی ہوسکتی ہے اختلاف رائے کا ہونا بھی پایا جاتا ہے ایک دوسرے سے خفا بھی ہوسکتے ہیں مگر جنت ایسی جگہ ہے جہاں داخلے پر دلوں سے تلخیاں ہٹا دی جائیں گی۔ اور صرف محبت ہی ہوگی وہاں کی شادابیاں بھی ان کی پسند کے تابع ہوگی اور وہ وہاں بھی اللہ کا شکر کریں گے اور کہہ اٹھیں گے کہ اے اللہ یہ تیرے ہی احسانات ہیں کہ ہمیں اس مقام رفیع تک پہنچا دیا اگر تو دستگیری نہ فرماتا تو ہم ان عظمتوں تک پہنچ ہی نہ سکتے تھے واقعی تیرے رسول اور انبیاء حق کے ساتھ مبعوث ہوئے تھے یہ سب تیری رحمت کے کرشمے تھے کہ انبیاء مبعوث فرمائے اور ہمیں توفیق اطاعت بخشی در اصل ہدایت بھی اللہ کی طرف سے ہے اور ایمان لانے سے لے کر عملی زدگی اور پھر ابدی زندگی ہیں۔ ہدایت کے مدارج : ہدایت کے مختلف مدارج ہیں چونکہ قرب الہی میں ترقی پانے کا نام ہدایت ہے اس کی کوئی انتہا نہیں اسی لیے ایک عام مسلمان سے لے کر رسول اللہ ﷺ یہی دعا کرتے ہیں اھدنا الصراط المستقیم یہاں تک کہ جنت کا داخہ بھی ہدایت ہی کا مظہر ہے اور وہاں بھی ہر گھڑ ترقی نصیب ہوتی رہے گی لہذا ہدایت یا مقامات سلوک اور کیفیات قرب الہی کی کوئی انتہا نہیں ہاں انہیں یہ کہہ دیا جائے گا کہ یہ جنت تمہاری ہے اس لیے کہ تم نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے وفا کی اور عملی زندگی میں اطاعت اختیار کی۔ اہل جنت اور اہل نار میں مکالمہ : جب جنتی اپنے مقام پر پہنچیں گے تو دوزخ والوں سے جو اپنے کفر کے سبب ہمیشہ کے لیے دوزخی ٹھہرے بات کریں گے ۔ انسان جب دنیا میں آتا ہے تو بدن مکلف بالذات ہوتا ہے اور روح اس کے تابع موت کے بعد برزخ میں روح مکلف بالذات ہوتی ہے اور بدن اس کے تابع میدان حشر میں اور اس کے بعد روح اور بدن برابر مکلف ہوں گے اور روحانی یا مادی آرام ہو یا رنج برابر برابر محسوس کریں گے رو جس طرح مومن جنت میں رہتے ہوئے مسافت بعید سے دوزخ اور اس کے رہنے والوں کو دیکھ سکے گا اسی طرح کافر بھی باوجود دوزخ میں رہنے کے جنت تک کو دیکھ لے گا بات سن سکے گا کر بھی سکے گا یہ دیکھنا مومن میں جذبہ تشکر پیدا کرے گا اور کافر کے لیے مزید حسرت کا سبب ہوگا۔ دنیا میں بصیرت ایمانی : نور ایمان کا کمال یہ ہے کہ مومن یہ نعمت دار دنیا میں حاصل کرسکتا ہے اور یہی انعام کیفیات قلبی سے نصیب ہوتا ہے جو محض دل سے دل کو منتقل ہوتی ہیں سب سے زیادہ قوت انبیاء علیہم الصلوہ والسلام کے قلوب کو نصیب ہوتی ہے جس کے باعث مکالمہ باری سے سرفرازہوتے ہیں برزخ کا دیکھنا فرشتوں سے کلام اور عالم بالا سے اطلاع پانا ہی دین ہی کی اساس ہے اور سارا دین انہی ذرائع سے انبیاء کو موصول ہوتا ہے ایسے ہی مومن نبی کا اتباع کرکے اور کیفیات قلبی حاصل کرکے قوت مشاہدہ اور کشف سے سرفراز ہوتا ہے اسی کو ولایت خاصہ یا بصیرت ایمانی کہا جاتا ہے۔ نبی کو براہ راست نصیب ہوتی ہے ولی اس کی اطاعت سے پاتا ہے نبی غلطی سے پاک ہوتا ہے اور ولی کا مشاہدہ نبی کے ارشاد کے اندر درست ورنہ اسے سمجھنے میں غلطی لگ سکتی ہے اور یہی مومن کو امتیاز ہے کہ وہ اس کمال کو دنیا میں بھی پا سکتا کافر ہرگز نہیں پا سکتا اور آخرت میں تو چونکہ روح بھی برابر محسوسات رکھتی ہوگی وہاں کافر بھی دیکھ سکے گا دنیا میں یہ صرف نور ایمان مجاہد اور صحبت شیخ سے ممکن ہے۔ اعراف : تو اہل جنت اہل نار سے کہیں گے میاں ہم نے تو اللہ کریم کے وعدوں کو کھرا پایا اگرچہ دنیا میں تم لوگ ہمیں مذاق کرتے تھے اور بیوقوف اور جاہل تک کہنے سے نہ چوکتے تھے مگر ہمیں جس بات کا یقین تھا وہ بات ہو کے رہی تم سناؤ تم پہ کیا گزری کیا وہ باتیں جن سے تمہیں دنیا میں خبردار کیا گیا تھا اور انبیاء نے اطلاع دی تھی سچ ثابت ہوئیں کہیں گے۔ بیشک وہی ہوا جو ہمیں بتایا گیا تھا اور انبیاء نے اطلاع دی تھی سچ ثابت ہوئیں۔ کہ ایک ندا دینے والا پکار کر کہے گا ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو جو زندگی بھر دوسروں کو بھی اللہ کی راہ سے روکنے کی سعی کرتے رہے اور اپنی پسند کے غلط راستے تلاش کرتے رہے اور آخرت کا انکار کرتے تھے یعنی گمراہی کا سبب آخرت پہ یقین میں کمی یا اس کا انکار ہے ان کے درمیان جو دیوار یا حد فاصل ہوگی کچھ لوگ ابھی وہاں رکے ہوئے ہوں گے اس جگہ کو اعراف کہا گیا ہے یعنی حد فاصل یا حصار کا وہ حصہ جو اوپر ہے یہ رہنے کا ٹھکانہ نہیں ہے مگر حدیث شریف کے مطابق کچھ لوگ ایسے ہوں گے کہ نور ایمان کے ساتھ گناہوں کا بوجھ بھی ہوگا اور نیکی اور بدی برابر ہوں گی نہ جنت کچھ لوگ ایسے ہوں گے کہ نور ایمان کے ساتھ گناہوں کا بوجھ بھی ہوگا اور نیکی اور بدی برابر ہوں گی نہ جنت میں داخل ہوسکیں اور نہ دوزخ میں ڈالے جائیں گے وہ پل صراط سے گزر کر اس جگہ ٹھہرجائیں گے جو جنت اور دوزخ کے درمیان حد فاسل ہے نہ اس پر جنت کی نعمت میسر ہے نہ دوزخ کے عذاب کا اثر۔ حدیث شریف کے مطابق آخر کار اللہ کریم انہیں جنت میں داخل فرما دیں گے۔ یہ لوگ دونوں طرف کے لوگوں کو ان کے چہروں سے ہی پہچان رہے ہوں گے اور اہل جنت کو دیکھ کر خوش ہوں گے اور جنت میں داخلے کی دعاوں میں شدت آجائے گی امیدیں باندھ رہے ہوں گے اور اہل جنت کو سلامتی کا پیغام اور مسنون سلام کہیں گے لیکن آنکھ دوسری طرف اٹھے گی اور دوزخ والوں کو دیکھیں گے تو فوراً پکار اٹھیں گے اے اللہ ہمیں ان ظالموں کے ساتھ شامل نہ فرمانا اگرچہ انہیں بھی خوب پہچان رہے ہوں گے مگر غضب الہی سے لرزاں و ترساں پناہ کے طالب ہوں گے۔ انسان کو چاہئے کہ دنیا میں نیک لوگوں کا ساتھ اختیار کرے ۔
Top