Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-A'raaf : 73
وَ اِلٰى ثَمُوْدَ اَخَاهُمْ صٰلِحًا١ۘ قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗ١ؕ قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ هٰذِهٖ نَاقَةُ اللّٰهِ لَكُمْ اٰیَةً فَذَرُوْهَا تَاْكُلْ فِیْۤ اَرْضِ اللّٰهِ وَ لَا تَمَسُّوْهَا بِسُوْٓءٍ فَیَاْخُذَكُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
وَ
: اور
اِلٰي
: طرف
ثَمُوْدَ
: ثمود
اَخَاهُمْ
: ان کے بھائی
صٰلِحًا
: صالح
قَالَ
: اس نے کہا
يٰقَوْمِ
: اے میری قوم
اعْبُدُوا
: تم عبادت کرو
اللّٰهَ
: اللہ
مَا لَكُمْ
: تمہارے لیے نہیں
مِّنْ
: کوئی
اِلٰهٍ
: معبود
غَيْرُهٗ
: اس کے سوا
قَدْ جَآءَتْكُمْ
: تحقیق آچکی تمہارے پاس
بَيِّنَةٌ
: نشانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
هٰذِهٖ
: یہ
نَاقَةُ اللّٰهِ
: اللہ کی اونٹنی
لَكُمْ
: تمہارے لیے
اٰيَةً
: ایک نشانی
فَذَرُوْهَا
: سو اسے چھوڑ دو
تَاْكُلْ
: کہ کھائے
فِيْٓ
: میں
اَرْضِ
: زمین
اللّٰهِ
: اللہ
وَ
: اور
لَا تَمَسُّوْهَا
: اسے ہاتھ نہ لگاؤ
بِسُوْٓءٍ
: برائی سے
فَيَاْخُذَكُمْ
: ورنہ پکڑ لے گا تمہیں
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اور (قوم) شمود کی طرف ان کے بھائی صالح (علیہ السلام) کو (بھیجا) انہوں نے فرمایا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی نہیں جو عبادت کے لائق ہویقینا تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے دلیل آچکی۔ یہی اللہ کی اونٹنی تمہارے لئے دلیل (معجزہ) ہے سو اسے (آزاد) چھوڑ دو کہ اللہ زمین میں چرتی پھرے اور تم اسے برے ارادے سے چھونا بھی نہیں پس دردناک عذاب تمہیں پکڑ لے گا
رکوع نمبر 10 ۔ آیات نمبر 73 تا 84 ۔ اسرار و معارف : حقیقت دعا : بات اسی تسلسل میں جا رہی ہے کہ اللہ تعالیٰ بہت بڑی قدرت کا مالک اور اپنی مخلوق پر بہت زیادہ مہربان بھی ہے اس کی رحمت محتاجوں کو تلاش کرتی ہے اگر کوئی انسان محروم ہے تو اس کی وجہ نزول رحمت میں کمی نہیں خود اس کے دل میں قبولیت کی استعداد میں کمی ہے جیسے حدیث شریف ارشاد ہے کہ لوگ دور دراز سفر کرکے پریشان بالوں پھٹے ہوئے دامنوں اور گرد سے اٹے پاؤں اور چہرہ لے کر پکارتے ہیں یار یارب مگر ان کی دعا سنی نہیں جاتی اس لیے کہ کھانا حرام پہننا حرام ہوتا ہے بعض بےنصیب تو دعا ہی سے محروم ہوتے ہیں اور بعض صورت دعا تو بنا لیتے ہیں مگر حقیقت سے بیخبر یہ دونوں صورتیں محرومی کی ہیں۔ عاد کی ہلاکت اور تباہی کے بعد ثمود جو ان کے چچا ازاد تھے اور عاد ثانی بھی کہلاتے ہیں۔ ان سب زمینوں اور جائدادوں پہ قابض ہوئے پھر سے تعمیر شروع کی اور پہلوں سے بازی لے گئے ان کے تباہ شدہ گھروں پہ اپنے محل تمعیر کیے ساتھ ساتھ فن سنگ تراشی میں ایسا کمال حاصل کیا کہ بڑے پہاڑوں کی عمودی چٹانوں کو کاٹ کر محلات اور مکانوں کی شکل دے دے دروازے ڈیوڑھیاں اور ستون وغیرہ آج تک ان کے فن کے گواہ اور ان کی تباہی پہ داستان عبرت سناتے ہیں جب پھلے پھولے تو مذہبی لٹیروں کا گروہ بھی پیدا ہوا اور تکمیل خواہشات پر مذہبی تقدس کا رنگ چڑھا کر احکام الہی کی جگہ خود ساختہ رسومات کو جاری کردیا اگرچہ عاد اولی کی بات ابھی بہت پرانی نہ ہوئی تھی مگر جب دل اندھے ہوجائیں عبرت کے سامان نظر نہیں آتے چناچہ یہ بھی کفر و شرک اور بد اعمالی میں گرفتار و مبتلا ہوگئے جب دلوں کی دنیا اجڑنے لگی تو ابر کرم پھر برسا اس نے گناہ میں مشغول بندوں کو بھی محرومی کی نذر نہ ہونے دیا اور ان ہی میں سے ان کے بھائی یعنی ہم قوم حضرت صالح (علیہ السلام) کو نبوت سے سرفراز فرمایا پھر سے نغمہ توحید گونجا پھر لا الہ الا اللہ کی حیات آفریں صدا آئی اور انہوں نے قوم کو دعوت دی کہ صرف اللہ کریم کی عبادت اختیار کرو اس لی کہ اس کے سوا کوئی معبود ہے ہی نہیں اور پورے اطمینان اور صبر کے ساتھ یہ پیغام پہنچاتے رہے مگر دل ہی برباد ہوچکے ہوں تو سوائے انکار کے کیا جواب ہوگا عجیب بات ہے صالح (علیہ السلام) نہ گھبرائے دعوت دییتے دیتے بال سفید ہونے لگے مگر قوم تنگ آگئی کہ ان کی بات سنتے سنتے تو کان ہی پک گئے کوئی ایسا طریقہ سوچیں جو ان سے پیچھا چھورا دے چناچہ بڑے غور و فکر کے بعد ایک عجیب اور ان ہونی بات کا مطالبہ کیا چونکہ ان کی معیشت جانوروں اور ریوڑوں پر تھی تو کہنے لگے یہ سامنے جو پہاڑ ہے یہ پھٹ جائے اور اس میں سے ایک اونٹنی نکلے اور وہ دس ماہ کی گابھن بھی ہو جب آپ ایک ایسی ذات کی طرف دعوت دیتے ہیں جو ہر چیز پہ قادر ہے تو اسے کہیں ایسا کردے اگر ایسا ہوگیا تو ہم سب آپ کی بات مان لیں گے حضرت صالح (علیہ السلام) نے دعا کی ایک بہت بڑی چٹان پھٹ کر ایک عظیم الجثہ سانڈنی بر آمد ہوگئی کچھ خوش نصیب تو ایمان لے آئے مگر اکثریت کو مذہب کے نام پر عیش کرنے والے سرداروں نے گمراہ کرلیا اور مختلف تاویلیں گھڑنے لگے۔ نسبت کا اثر : حضرت نے فرمایا کہ اب تاویلوں کی گنجائش تو نہیں لیکن ایک بات یاد رکھو اس ناقہ کو اللہ سے نسبت ہے یعنی یہ ناقۃ اللہ ہے جیسے بیت اللہ یا عیسیٰ (علیہ السلام) روح اللہ اور یہ اس کی قدرت کا ملہ کا مطہر ہے اس کی حفاظت کرتے رہو اگر یہ تم لوگوں میں موجود رہی تو ہدایت نہ نہ بھی پا سکے عذاب سے ضرور محفوظ رہوگے۔ اور تمہاری لیتی بھی کچھ نہیں وسیع جنگل پڑے ہیں اسے چرنے دو اور یاد رکھو اگر تم نے اسے ختم کردیا تو تم پر عذاب آجائے گا۔ اچھا گھر اللہ کریم کی نعمت ہے : تم کیوں نہیں سوچتے کہ عاد کی تباہی کیسی دردناک تھی مگر اس کریم نے تمہیں پھر سے آباد کردیا اور ان کا جانشین بنا دیا۔ تمہیں کھنڈروں پر محل تعمیر کردئیے بلکہ ایسی قوت بخشی کہ پہاڑوں تک کو تراش کر مکان بنا لیتے ہو تمہیں چاہئے اس پر شکر ادا کرو یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اچھا مکان بنانا منع نہیں بلکہ اللہ کا احسان ہے اگر اس پر شکر بھی ادا کرتا رہے ہاں صرف مکانوں کی ہوس میں اللہ ہی سے غافل ہوجانا مناسب نہیں حدیث شریف میں جو ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا گیا ہے اس سے مراد یہی ہے کہ مکانوں اور آرام کی طلب اللہ کی یاد سے غافل نہ کردے اسی لیے یہاں ارشاد ہوتا ہے کہ اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو اور اس کا شکر بجا لاؤ اور نافرمانی اختیار کرکے زمین پر تباہی کو دعوت نہ دو پہلے گذر چکا ہے کہ گناہ روئے زمین پر فساد پیدا کرتا ہے۔ مگر ایسے متکبرین جن کی سرداریاں ہی لوگوں کی گمراہی کی وجہ سے تھیں اگر حق پرستی اختیار کرتے تو انہیں بھی بندہ بن کر رہنا پڑتا دوسروں پر ان کی برتری ختم ہوجاتی فوراً آڑے آئے اور مومنین کو جو ان کے خیال کے مطابق بےحیثیت لوگ تھے کہنے لگے کیا تمہیں یقین ہے کہ صالح (علیہ السلام) اللہ کریم کے نبی ہیں یعنی کج بحثی کی راہ اپنائی مگر ان اللہ کے بندوں نے خوب جواب دیا کہ سوال یہ نہیں کہ یہ اللہ کریم کے رسول ہیں یا نہیں یہ بات تو سورج سے زیادہ روشن ہے سوال یہ ہے کہ کون ان کی دعوت قبول کرتا ہے لہذا ہم ان کی دعوت پہ لبیک کہتے ہوئے جو کچھ یہ لائے ہیں اس پہ ایمان لاتے ہیں تو انہوں نے کہا تم مانو ہم ہرگز نہ مانیں گے اس کے ساتھ انہیں اس سانڈنی کو ختم کرنے کی سوجھی کہ یہ ہمیں لاجواب کردیتی ہے اس کا وجود ہی نہ رہنا چاہئے مفسرین نے قصے نقل فرمائے ہیں کہ اس کی خوراک اور پانی وغیرہ سے تنگ آگئے تھے کہ ایک روز وہ لوگ پانی لیتے گلوں کو پلاتے اور ایک دن سارا پانی وہ ناقہ پی جاتی مگر ساتھ یہ بھی لکھا ہے کہ اس نے بچہ دیا تھا اور جتنا پانی پیتی اتنا دودھ دیتی تھی حتی کہ سب لوگ اپنے برتن دودھ سے بھر لیتے۔ بات جو انداز بیان سے ظاہر ہے وہ یہی ہے کہ یہ عظمت باری کی وہ دلیل تھی جس کا مطالبہ خود انہوں نے کیا تھا۔ چناچہ انہوں نے مشورہ کرکے اونٹنی کو مار ڈالا ایک بدبخت نے اس کی ٹانگیں کاٹ دیں اور یوں اسے ختم کردیا۔ اور ساتھ یہ بھی کہا کہ آپ کہتے تھے اس کی وجہ سے عذاب آ کیوں نہیں جاتا اگر آپ واقعی اللہ کے رسول ہیں تو اللہ سے کہیں عذاب بھیج دے مفسرین نے لکھا ہے کہ حضرت صالح (علیہ السلام) نے اللہ سے خبر لے کر انہیں بتایا کہ کل تمہارے چہرے زرد پرسوں سرخ اور اگلے دن سیاہ ہوجائیں گے پھر تمہیں دوسرا دن دیکھنا نصیب نہ ہوگا اس کا اثر ان پر الٹ ہو اور حضرت صالح (علیہ السلام) کے قتل کے درپے ہوگئے اللہ نے قدرت کاملہ سے ان کی حفاظت فرمائی دوسرے روز واقعی سب کے چہرے زرد تھے توبہ کرنے کی نہ سوجھی کہ دل تباہ ہوچکے تھے دشمنی میں مزید بڑھ گئے کہ یہ سب ان کی وجہ سے ہورہا ہے حتی کہ تین روز بعد زلزلے اور گرج کے عذاب میں مبتلا ہو کر تباہ و برباد ہوگئے اور صالح (علیہ السلام) پھر بھی ان پر اظہار افسوس فرما رہے تھے کہ میں نے تو تمہیں اللہ کریم کی باتیں سنائیں اور تمہارے بھلے کے لیے سنائیں مگر تم ہی اس قدر اندھے ہوچکے تھے کہ بھلا چاہنے والے کو بھی پہچان نہ سکے ان کی بستیوں کے آثار تا حال داستان عبرت سناتے ہیں حدیث شریف میں ہے کہ غزوہ تبوک میں آپ ﷺ نے مقام حجر سے گذرتے ہوئے فرمایا تھا کہ عذاب زدہ بستی میں کوئی داخل نہ ہو نہ ان کے کنوئیں سے پانی لیا جائے اس سے ثابت ہے کہ ہر انسان کا کردار اس کے مسکن کو بھی متاثر کرتا ہے لہذا نیک لوگوں کے ساتھ رہنا بھی سعادت کا سبب ہے جب بدکاروں کے ساتھ قیام بھی خطرے خالی نہیں۔ پھر ان کے بعد لوگ آباد ہوئے زمانہ اپنی رفتار سے چلتا رہا اور آخر پھر انسان گمراہ ہو کر بت پرستی میں مبتلا ہوگیا اللہ سے دور ہو کر ہوائے نفس میں گرفتار ہوا پہلے پہل خواہشات کے بت بنتے ہیں جو نظر نہیں آتے مگر انسان مختلف پردوں میں پوجا انہی کی کرنے لگتا ہے اور بالآخر مجسمہ تراش لیتا ہے ایک بےجان معبود جس کی اپنی کوئی مرضی نہیں ہوتی محض تراشنے والوں کی خواہشات کی تکمیل کا سبب بنتاے ہے لیکن اللہ اتنا کریم ہے کہ اس کی رحمت پھر تھامنے کو بڑھتی ہے چناچہ حضرت لوط (علیہ السلام) کو نبوت عطا فرما کر اس قوم کے پاس بھیجا یہ لوگ بھی موجودہ اردون اور بیت المقدس کے درمیان آباد تھے پانچ بہت بڑے بڑے شہر تھے مفسرین نے ان کے نام بھی گنوائے ہیں مرکزی شہر سدوم تھا جو دار الخلافہ تھا قرآن حکیم نے ان کے مجموعہ کو موتفکات کہا ہے۔ لواطت اور اس کی سزا : حضرت لوط (علیہ السلام) اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے بھتیجے تھے ان کے ساتھ ہجرت کرکے آئے تھے نبوت سے سرفراز ہو کر ان شہروں کے لیے مبعوث ہوئے اور سدوم میں قیام فرمایا یہ قوم جنسی بےراہ روی کی ذلت میں گرفتار ہوئی حتی کہ ہم جنسی کا بدترین فعل ان میں شروع ہوگیا اس سے پہلے تاریخ انسانی میں اس کا پتہ نہیں ملتا اسی لیے انہوں نے اس پر سخت ترین الفاظ میں گرفت فرمائی کہ کفر و شرک اگرچہ بدترین عمل ہے مگر پہلی قومیں اس میں مبتلا ہوتی رہی ہیں اور تباہ و برباد ہو کر نشان عبرت بن گئیں تم نے اس پر عملی بےراہ روی کا وہ راستہ اپنایا ہے جو تم سے پہلے کسی نے اختیار نہیں کیا یہ فعل ایسا قبیح اور گھناؤنا ہے کہ جانور تک ایسا نہیں کرتے اسی لیے فقہا نے اسے زنا سے بدتر قرار دیا ہے اور امام ابوحنیفہ کے مطابق ایسا کرنے والے کو پہاڑ سے نیچے پھینک کر اس پر پتھر برسائے جائیں کہ قوم لوط بھی زمین دھنسا دی گئی تھی اور آسمان سے پتھر برسے تھے۔ چناچہ لوط (علیہ السلام) نے واضح طور پر گرفت فرمائی کہ تم عورتوں کی بجائے مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو کیا تم اس قدر اندھے ہو کہ تمہیں اس سے گھن نہیں آتی انسانی نسل کی بقا کا مدار جنس پر ہے مگر جنسی بےراہ روی کبھی اعلی انسان پیدا نہیں کرتی اس لیے اللہ کریم نے جنسی ملاپ کے ضابطے اور حدود مقرر فرما دی ہیں جن سے صاف ستھرا معاشرہ وجود پاتا ہے ان حدود کے اندر رہا جائے تو اچھے انسان پید اہوتے ہیں اور اگر کوئی مھض شہوت رانی کے لیے حدود الہی کی پرواہ نہیں کرتا تو زنا کا مرتکب ہوتا ہے جس کو فاحشہ کہا گیا ہے کہ بہت سی خرابیوں کا باعث اور بےحیائی کی بنیاد ہے اور اس پر سخت سزا مقرر فرمائی گئی ہے مگر یہ خلاف فطرت بدکاری تو الفاحشہ کہہ کر ذکر ہوئی یعنی سب فواحشات کا مجموعہ ہے اور انتہائی ظلم ہے تم اس کے مرتکب ہو کر تمام حدود سے بڑھ گئے ہو۔ وطی فی الدبر : جہاں یہ بہت زیادتی کی بات ہے وہاں اہل تشیع نے عورت کے ساتھ وطی فی الدبر کو حلال قرار دے کر قوم لوط کی طرح ایک خبیث ترین برائی کو نہ صرف بنیاد فراہم کی ہے بلکہ اسے عبادت کا درجہ دے دیا ہے اور اس خباثت کے موجد شیعہ ہیں ان سے قبل کسی قوم میں اس کا نشان نہیں جس طرح قوم لوط مردوں کے آپس میں جنسی اختلاط کی موجد تھی۔ سزا از جنس اعمال ہوتی ہے : لوگوں کے پاس جواب تو نہ تھا اس لیے اس بات پہ آگئے کہ یہ بڑے پاکباز بن رہے ہیں لہذا ان کو شہروں سے نکال دو رحمت باری کی فراوانی دیکھو کہ کس قدر ظلم میں مبتلا تھے مگر محروم نہ رکھا اپنا نبی مبعوث فرمایا مگر دلوں کی دنیا اس قدر اجڑ چکی تھی کہ شور زمین کی طرح اس میں مزید بگاڑ ہی پیدا ہوا چناچہ عذاب الہی کی گرفت میں آگئے اللہ کا نبی اور اس کا دامن تھامنے والے محفوظ رہے باقی سب لوگ تباہی کا شکار ہوئے اور جس طرح خلاف فطرت برائی کا ارتکاب کرتے تھے اسی قسم کا عذاب بھی نازل ہوا کہ آسمانوں سے ان پر پتھر برسے اور اس تختہ زمین کو تہ تک اکھاڑ کر ان لوگوں سمیت الٹ دیا گیا یہ بھی یاد رہے کہ یہاں قلبی رشتوں کا لحاظ ہے دنیا کے رشتے تو محض نظام عالم کے لیے ہیں لہذا لوط (علیہ السلام) کی بیوی جس کا تعلق ان کافروں سے دل اور ایمان کا تھا باوجود ظاہری قرب کے ساتھ نجات نہ پا سکی بلکہ ان لوگوں کے ساتھ اسی انجام سے دوچار ہوئی جن کے ساتھ قلبی یا ایمانی رشتہ تھا اور محض چند لوگ جن کا قلبی تعلق لوط (علیہ السلام) سے تھا انہیں کوئی گزند نہ ہپنچا۔ ہاں اگر قلبی تعلق بھی ہو اور نسبی تعلق بھی ہو۔ تو نور علی نور۔ ہے مگر یہ بات یاد رہے کہ محض نسبی تعلق کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ لہذا دیکھ لو بدکاروں کا انجام کیسا عبرت ناک ہوا آج تک بھی وہ زمین بدبودار پانی سے بھری کھڑی ہے جسے بحیرہ مردار یا Dead Sea کہتے ہیں اس پانی میں کوئی جاندار زندہ نہیں رہ سکتا۔ نہ مچھلی نہ مینڈک وغیر۔
Top