Asrar-ut-Tanzil - Al-Baqara : 233
وَ الْوَالِدٰتُ یُرْضِعْنَ اَوْلَادَهُنَّ حَوْلَیْنِ كَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَةَ١ؕ وَ عَلَى الْمَوْلُوْدِ لَهٗ رِزْقُهُنَّ وَ كِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ لَا تُكَلَّفُ نَفْسٌ اِلَّا وُسْعَهَا١ۚ لَا تُضَآرَّ وَالِدَةٌۢ بِوَلَدِهَا وَ لَا مَوْلُوْدٌ لَّهٗ بِوَلَدِهٖ١ۗ وَ عَلَى الْوَارِثِ مِثْلُ ذٰلِكَ١ۚ فَاِنْ اَرَادَا فِصَالًا عَنْ تَرَاضٍ مِّنْهُمَا وَ تَشَاوُرٍ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْهِمَا١ؕ وَ اِنْ اَرَدْتُّمْ اَنْ تَسْتَرْضِعُوْۤا اَوْلَادَكُمْ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ اِذَا سَلَّمْتُمْ مَّاۤ اٰتَیْتُمْ بِالْمَعْرُوْفِ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ
وَالْوَالِدٰتُ : اور مائیں يُرْضِعْنَ : دودھ پلائیں اَوْلَادَھُنَّ : اپنی اولاد حَوْلَيْنِ : دو سال كَامِلَيْنِ : پورے لِمَنْ : جو کوئی اَرَادَ : چاہے اَنْ يُّتِمَّ : کہ وہ پوری کرے الرَّضَاعَةَ : دودھ پلانے کی مدت وَعَلَي : اور پر الْمَوْلُوْدِ لَهٗ : جس کا بچہ (باپ) رِزْقُهُنَّ : ان کا کھانا وَكِسْوَتُهُنَّ : اور ان کا لباس بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق لَا تُكَلَّفُ : نہیں تکلیف دی جاتی نَفْسٌ : کوئی شخص اِلَّا : مگر وُسْعَهَا : اس کی وسعت لَا تُضَآرَّ : نہ نقصان پہنچایا جائے وَالِدَةٌ : ماں بِوَلَدِھَا : اس کے بچہ کے سبب وَلَا : اور نہ مَوْلُوْدٌ لَّهٗ : جس کا بچہ (باپ) بِوَلَدِهٖ : اس کے بچہ کے سبب وَعَلَي : اور پر الْوَارِثِ : وارث مِثْلُ : ایسا ذٰلِكَ : یہ۔ اس فَاِنْ : پھر اگر اَرَادَا : دونوں چاہیں فِصَالًا : دودھ چھڑانا عَنْ تَرَاضٍ : آپس کی رضامندی سے مِّنْهُمَا : دونوں سے وَتَشَاوُرٍ : اور باہم مشورہ فَلَا : تو نہیں جُنَاحَ : گناہ عَلَيْهِمَا : ان دونوں پر وَاِنْ : اور اگر اَرَدْتُّمْ : تم چاہو اَنْ : کہ تَسْتَرْضِعُوْٓا : تم دودھ پلاؤ اَوْلَادَكُمْ : اپنی اولاد فَلَا جُنَاحَ : تو گناہ نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر اِذَا : جب سَلَّمْتُمْ : تم حوالہ کرو مَّآ : جو اٰتَيْتُمْ : تم نے دیا تھا بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ بِمَا : سے۔ جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو بَصِيْرٌ : دیکھنے والا ہے
اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال یہ حکم اس کے لئے ہے جو دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے اور جس کا بچہ ہے (یعنی باپ) اس پر دستور کے مطابق دودھ پلانے والی عورت کا کھانا اور کپڑا دینا واجب ہے (یہ انتظام ہر شخص کی حیثیت کے مطابق ہونا چاہئے) کسی شخص پر بوجھ نہ رکھا جائے گا مگر اس کے مقدور کے موافق نہ تو ماں کو اس بچہ کی وجہ سے نقصان پہنچایا جائے اور نہ باپ کو اس بچہ کی وجہ سے (یا ماں ضرر نہ دے اپنے بچہ کو اور باپ اپنے بچہ کو) اور جو باپ کا قاتم مقام ہے اس پر بھی اسی طرح ہے۔ پس اگر ماں باپ دودھ چھڑانا چاہیں (یعنی دو سال سے پہلے) آپس کی رضا مندی اور صلاح ومشورہ سے تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے، اور اگر تم چاہو کہ اپنی اولاد کو ( ماں کی جگہ) کسی انا کا دودھ پلانا تو اس میں بھی کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ (ماؤں کی حق تلفی نہ کرو اور) جو کچھ انہیں دینا (مقرر) کیا تھا بھلائی کے ساتھ ان کے حوالے کر دو ، اور اللہ سے ڈرو اور جان رکھ کہ اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے
طلاق کے بعد بچہ کے دودھ کا حکم اور عدت کا ذکر بعد ذکر نکاں و طلاق کے اللہ تعالیٰ نے بچے کے دودھ پلانے کا ذکر اس لئے فرمایا ہے کہ کسی عورت کی گود میں دودھ پیتا بچہ بھی ہوتا ہے، ایسی حالت میں فرمایا کہ عورت دو برس تک دودھ پلائے، اور بچہ کا باپ موافق اپنی حیثیت اور مقدور (طاقت) کے بچہ کی ماں کو روٹی کپڑا دیوے اور اگر اس مدت میں بچے کے باپ کا انتقال ہوجاوے تو بچے کے وارث دودھ پلانے والی ماں کی روٹی کپڑے کی مدت تک ذمہ دار رہین گے۔ پھر یہ فرمایا کہ آپس کی طلاق کی رنجش کے سبب سے نہ ماں دودوھ کی مدت کے اندر بچہ کو زبردستی باپ پر ڈال کر چلی جاوے، نہ باپ زبردستی دودھ کی مدت کے اندر بچہ کو ماں سے چھین لینے کا قصد کرے۔ ہاں اگر ماں باپ دونوں کے مشورہ سے دو برس کے اندر بچہ کے دودھ چھوڑانے کی صلاح ٹھہر جاوے تو اس صورت میں دودھ چھوٹ جانے کے بعد دو برس کے اندر بھی بچہ ماں سے علیحدہ کیا جاسکتا ہے، اور دونوں کی صلاح سے اگر انا کا دودھ پلایا جاوے تو جائز ہے۔ جتنے دن ماں نے دودھ پلایا ہے اس کا حق پورا اس کو دے دیا جاوے۔ آخر کو فرمایا اللہ سے ڈرو اور اللہ کے حکموں کو پوری تعمیل کرو کیونکہ اللہ تمہارے کاموں کو دیکھ رہا ہے اور ایک دن اس کے موافق جزا وسزا دینے والا ہے۔
Top