Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - Al-Anfaal : 29
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ یَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ یُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَیِّاٰتِكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْٓا
: ایمان لائے
اِنْ
: اگر
تَتَّقُوا
: تم ڈروگے
اللّٰهَ
: اللہ
يَجْعَلْ
: وہ بنادے گا
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
فُرْقَانًا
: فرقان
وَّيُكَفِّرْ
: اور دور کردے گا
عَنْكُمْ
: تم سے
سَيِّاٰتِكُمْ
: تمہاری برائیاں
وَيَغْفِرْ لَكُمْ
: اور بخشدے گا تمہیں
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
ذُو الْفَضْلِ
: فضل والا
الْعَظِيْمِ
: بڑا
اے وہ لوگو ! جو ایمان لائے ہو اگر تم اللہ سے ڈرتے رہے تو وہ تمہارے لئے امتیاز پیدا فرما دیں گے اور تم سے تمہارے گناہ دور فرمادیں گے اور تمہیں بخش دیں گے اور اللہ بڑے فضل کے مالک ہیں
آیات 29 تا 37 اسرار و معارف تقوی کے ثمرات اطاعت نبوی سے ایک دلی نسبت اور قلبی کیفیت نصیب ہوتی ہے جو تقوی کہلاتی ہے اور یہ کیفیت گناہ اور نافرمانی سے مانع بن جاتی ہے لہٰذا اگر تم اطاعت اور تقوی ہی کو شعاربنالوتو اس کی مزید برکات بھی سن لو کہ تمہیں فرقان یعنی ایسی طاقت جو حق و باطل میں حق کو غالب کرکے فیصلہ کردے سب پر عیاں ہوجائے نصیب ہوگی ظاہر ہے یہ نصرت الہیہ ہی ہوسکتی ہے اس کا اظہاریوم بدرہواتو اسے یوم الفرقان کہا جاتا ہے نیز اگر خلوص دل سے اطاعت الٰہی کو شعاربنالیاجائے تو ایسے لوگوں کی مجلس بھی نصیب ہوتی ہے جن کی محفل میں انعکاسی طور پر قلبی نور اور بصیرت نصیب ہوکر گناہ سے مانع اور حق پر استقامت کا باعث بنتی ہے اور یہ ہی بہت بڑی نصرت الہیہ ہے دوسراثمرہ تقوی اور نیکی پر مجاہدہ اختیار کرنے کا یہ ارشاد فرمایا کہ ہزار کوشش کے باوجود تبقاضائے بشریت انسان سے لغزش ہوجاتی ہے اللہ کریم ان لغزشوں معاف فرمائیں گے اور تیسراثمرہ اخروی نجات و بخشش ہے کہ اللہ کریم اپنے کرم میں ڈھانپ لیں گے اور میدان حشر کی پریشانی نہ اٹھاناپڑے گی صرف یہی کچھ جو پہلے بیان ہوایا اب ہوراہا ہے ۔ بلکہ اللہ کا کرم تو بہت وسیع ہے یہ تو ایک جھلک ہے وہ کیا کچھ دے گا یہ تو وہ خودہی جان سکتا تم حق غلامی ادا کرتے رہو پھر کرم کے تماشے دیکھنادار دنیا میں دیکھ لوکفار مکہ نے کس قدرتدبیریں کیس کہ ذات رسالت مآب ﷺ کو نقصان پہنچائیں شہربدر کردیں یا قید کرلیں یا قتل کردیں یہ ہجرت سے قبل کا واقعہ ہے جب صحابہ ؓ نے مدینہ کو ہجرت شروع کی اور اہل مدینہ کا مسلمان ہونا مشہور ہواتو کفار مکہ کو فکر لگی کہ یہ بات تو باہر پھیل رہی ہے اس کا مستقل تدارک کیا جانا ضروری ہے چناچہ وارالندوہ میں جمع ہوئے جن میں تقریبا سب ہی سردار تھے ابلیس لعین بھی بوڑھے آدمی کی صورت بناکر کھڑا ہواپوچھنے پر کہا نجد سے آیا ہوں سنا ہے تم کوئی اہم مشورہ کرنا چاہتے ہوتوچلا آیا کہ شائد میں بھی کچھ رائے دے سکوں انہوں نے اندربلالیا چناچہ ایک رائے یہ ہوئی کہ زنجیروں سے جکڑ کر مکان میں بند کردیا جائے تو ازخود ختم ہوجائیں گے مگر ابلیس نے روکا اور کہابات چھپ نہ سکے گی اور ان کے جانثار ٹوٹ پڑیں گے ممکن ہے آزاد کرالیں سب نے کہا شیخ نجدی ٹھیک کہتا ہے پھر ایک رائے دی کہ انہیں شہر سے نکال دیں اور باہر جو چاہیں کریں پھر یہاں داخل نہ ہونے دیں تو ابلیس ہی نے ردکردی کہ باہر طاقت حاصل کرلیں گے تو تم سے شہر بھی لے لیں گے آخری رائے ابو جہل کی تھی کہ تمام قبیلوں سے ایک ایک جوان لیں اور سب ملکر انہیں قتل کردیں تو یہ جھگڑا ختم ہوجائے گا اب رہا ان کے خاندان کا مسئلہ تو قصاص تو ہو نہ سکے گا کہ بہت سے لوگ ہوں گے کیا خبر کس کی ضرب سے موت واقع ہوئی لامحالہ دیت اور خون بہا ہوگا جو سب مل کر ادا کردیں گے اس پر شیخ نجدی نے بھی تا ئید کی اور طے ہوا کہ رات کو آپ کے مکان کا محاصرہ کرلیا جائے علی الصبح نکلیں تو یکبارگی حملہ کرکے قتل کردیا جائے ادھر یہ ہورہا تھا ادھر جبرائیل امین نے سب حالات عرض کریے اور اللہ کریم کی طرف سے ہجرت کی اجازت بھی اور پروگرام پہنچادیا چناچہ دن کو ہی ابوبکر صدیق ؓ کو ہمراہی کے لیے حکم مل گیا اور ہجرت کا وقت بھی اللہ کریم نے وہی رکھا جب لفارپہرے پہ ہوں حضرت علی ﷺ کو بستر پر سلانے کا حکم ہوا چناچہ آپ ﷺ رات کو نکلے مٹھی خاک سب پر پھینکی اور سورة یسن کی تلاوت فرماتے ہوئے نکلے اور چلے گئے کفار دیکھ ہی نہ سکے آپ بیت اللہ شریف آئے پھر ابوبکر صدیق ؓ کے گھر تشریف لائے اور انہیں ساتھ لے کر ہجرت کے سفر پر روانہ ہوگئے ۔ ادھر علی الصبح حضرت علی ؓ نکلے تو کفار حیران ہوگئے کہ آپ صحیح وسالم وہاں سے بچالیا کہ آپ کا دجودمبارک ہی تو سب برکات کی اصل ہے اور اللہ کی مدکاتماشہ بھی دیکھ کیسا قادر ہے کہ کفار نے بھی بڑی مکاری سے کام لیا اؤ آپ کے خلاف سازش کا جال بناابلیس لعین تک اسمیں شریک ہوا اور اللہ کریم نے بھی اس کا تو ڑ تدبیرہی سے کیا اور اللہ ہی کی تدبیر سب سے اعلی اور سب پر غالب ہے عالم اسباب میں اللہ کریم ہی اسباب اور ان کی تاثیرات کو پیدافرماتے ہیں لہٰذاکفار کی تدابیرنامرادرہتی ہیں ۔ نبی کی مخالفت کا اثر اور اللہ کے نبی کی مخالفت سے جو اثران کے قلوب اور باطن پر مرتب ہوتا ہے وہ انتہائینامرادی کا مظہرہوتا ہے ایک تو تدبیرناکام ہوئی دوسردل تاریک ہو کر حق کو سمجھنے کی اہلیت و استعداد کھوبیٹھا اور جب آیات الٰہی سنیں تو کہہ اٹھتے ہیں کہ اس طرح کی باتیں ہم پہلے بھی سنتے رہتے ہیں اور یہود ونصاری کی کتب میں بھی اس طرح کے قصے ہیں جن کا اب کوئی گواہ تو ہے نہیں اگر ہم بھی کوئی کہانی گھڑکربیان کرسکتے ہیں بھلایہ کونسا مشکل کام ہے حالا ن کہ قرآن حکیم نے کوئی بھی واقعہ محض تاریخی اعتبار سے یا واقعات نگاری کی غرض سے بیان نہیں کیا بلکہ ہر واقعہ اپنے منطقی نتائج کے اعتبار سے بیان ہوا ہے اسی لیے ایک ایک واقعہ کے متعددٹکڑے مختلف مقامات پر آئے ہیں یعنی جس حصے کے نتیجہ مختلف نہیں ہوگا اور کتاب اللہ کا یہ اعلان بھی موجود ہے کہ اگر اد طرح کی عبارت کہہ سکتے ہو تو ایک آیت کے مقابلہ میں ایک بات کہہ کردکھاؤ تو اگر یہ کہہ سکتے تو ضرور کتاب اللہ کو جھٹلا نے کے لیے ہاتھ پاؤں مارتے مگر نہ کرسکے محض قلب کے الٹ جانے کے باعث ان کی عقل نے یہ نتیجہ اخذ کیا ۔ بلکہ اس سے بھی عجیب بات کہ اللہ دعا کرتے ہیں کہ اے اللہ اگر یہ حق ہے یعنی جو دعوی اور دعوت آپ کی ہے اگر یہ واقعی تیری طر سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا کسی اور درد ناک عذاب میں مبتلا کردے حالانکہ تقاضائے عقلی تو یہ تھا کہ اگر دعامانگناتھی تو کہتے اے اللہ اکر یہ حق ہے تو ہمیں قبول کرنے کی تو فیق عطا کر اور اگر نہیں تو اس سے بچنے کی تو فیق دے مگر ان کی تو عقل ہی الٹ گئی کہ بیت اللہ سے لپٹ لپٹ کر اپنی ہلاکت کی دعا کرتے ہیں ۔ حالا ن کہ جب آپ وہاں موجو ہیں تو اللہ کریم ہرگز عذاب نازل نہ کریں گے ۔ برکات نبوت ایک تو سنت اللہ ہے کہ جہاں عذاب نازل فرمانا ہو وہاں سے انبیاء کو نکال لیا جاتا ہے دوسرے آپ ﷺ کے باجود کی برکات بھی کمال درجہ کی ہیں ۔ کہ جہاں آپ ﷺ تشریف رکھتے ہیں وہاں کفار بھی دنیا کے عذاب سے بچے ہوئے ہیں اور اجتماعی ہلاکت سے محفوظ ہیں اگر چہ جزدی طور پر اپنی بدکرداری کے باعث متاثر ہوتے ہیں یہی وجہ مفسیرین نے نقل فرمائی ہے کہ جب آپ کی نبوت ہمہ گیرسب جہانوں اور زمانوں کے لیے ہے تو گویا آپ ہر آن تشریف رکھتے ہیں لہٰذ پوری انسانیت اجتماعی عذاب سے بچ گئی اور بعث سے قیام قیامت تک پہلی قوموں کی طرح کے اجتماعی عذاب سے انسانیت محفوظ ہوگئی اگر آپ ﷺ کے انوارات دل اور لطائف صدری میں ہوں تو گناہ سے حفاظت کا سبب بنتے ہیں کہ گناہ بھی تو غذاب کی ایک صورت ہے جو اپ ﷺ کی موجودگی میں اللہ تعالیٰ نازل نہیں فرماتے ۔ دوسری وجہ ان لوگوں کا استغفار ہے جو افلاس اور کمزوری کے باعث شہر چھوڑ نہیں سکے اور مکہ مکرمہ میں ہی اللہ اللہ کر رہے ہیں ۔ نیز کفار بھی طواف کرتے تو غفرانک ، عفرانک کہتے تھے اور علماء نے لکھتا ہے کہ کافر کی نیکی بھی دنیا میں ضرورپھل دیتی ہے اگر چہ آخرت میں اس کی کوئی قیمت نہیں ۔ بہرحال آپ کا وجود مبارک جہاں ہو یا آپ کی برکات وانوارات تو یہ مانع غذاب ہیں اور آپ ﷺ کا ہونا یعنی روضہ اطہر میں زندہ ہونا اور آپ کی رسالت تو قیامت تک قائم ہیں یہ بحث کہ روضہ اطہر میں زندہ ہونے اعتبار سے دنیاوی اور جسمانی حیات ہے بلکہ دنیا کی نسب قوی تر ہے بہرحال استفادہ بھی تاقیامت کیا جاسکتا ہے اور عمومی فیض بھی ساری کائنات کو حاصل ہورہا ہے ۔ نبی ﷺ کی برکات سے کٹنے کا نتیجہ ہاں اگر کوئی آپ ﷺ ہی کے مقابل صف آرأہوجائے اور آپ کی برکات سے کٹ جائے تو فرمایا ایسی صورت میں اللہ کیونکہ غذاب نازل نہ کرے گا کہ وہ مسجد حرام سے روکنے لگیں اور پھر کفارومشرکین کو طواف کی اجازت ہو اور رحمت عالم ﷺ کی منع کردیا جائے اور اور لوگ آپ کے مقابلہ میں صف آراء ہوں تو عذاب الٰہی سے کیسے بچ سکتے ہیں ۔ چناچہ کفار کی تباہی کا آغاز ہوا اور تباہ ہی ہوتے چلے گئے بیت اللہ سے روکنا ان کے لیے یوں بھی مناسب نہ تھا ۔ کہ وہ تھوڑے سے ہی اس کے مستحق تھے وہ اس کے متولی تو نہ تھے کہ متولی وہ لوگ ہیں جو متقی ہوں اور کیفیات قلبی آپ ﷺ حاصل کریں ۔ گدی نشین کہ یہ ولایت محض خادندانی اور نسبی نہیں بلکہ اس کا انصار ضروری کمالات پر ہے اور یہی اصول متقدمین صوفیا میں تھا کہ محض بیاجانشین نہیں ہوسکتا تھا بلکہ اس کے لیے ان کمالات کا ہونا شرط تھا جو اس منصب کے لیے ضروری ہوں مگر آخریہ بات نہ رہی تو گدیاں بھی نااہلوں کے ہاتھوں میں چلی گئیں اور ہدایت کے یہ چشمے کدلاکر باعث نقصان ثابت ہوئے ۔ کفار مکہ تو جو کچھ بیت اللہ میں کرتے ہیں وہ بھی محض تماشہ اور رسومات ہیں اور سیٹیاں بجانا اور تالیاں پیٹناان کی عبادتیں ہیں یہ تو خود اس عذاب کے مستحق ہیں کہ انہیں رسواکرکے یہاں سے بھگادیا جائے چناچہ مختلف غزوات میں اللہ کی طرف عذاب نازل ہوا اور بلآ خر مکہ مکرمہ سے ہمیشہ کے لیے کفار و مشرکین کو نکال دیا گیا اور بجا ارشاد فرمایا یہی عذاب الٰہی کی صورتیں ہیں ان کو بھگتو جبکہ آخرت کے عذاب تمہاری راہ دیکھ رہے ہیں یہی حال نااہلو کی گدہی نشینی سے ہوتا ہے کہ ذکر اذکار اور احوال و کیفیات قلبی کی جگہ رسومات وبدعات اور خرافات اختیار کرکے خو بھی تباہ ہوتے ہیں اور متعلقین کو بھی گمراہ کرکے تباہی سے دوچار کرتے ہیں ۔ کفر ہمیشہ ناکام کفر کا نتیجہ اور بوجہ کفر عقل کا اند ھاپن دیکھئے کہ اللہ کی راہ سے روکنے کے لیے مال بھی خرچ کرتے ہیں بدرواحد میں لشکروں کی تیاری پھر تب سے لے کر آج تک کفار کی خلاف اسلام کوششوں پہ بیشمار اخراجات کتنی عجیب بات ہے کہ اللہ نے مال دی عقل دیا اعضاء دیئے یہ اسی یہ اسی کی اور اس کے دین کی مخالفت پہ خرچ کرتے ہیں نتیجہ یہ ہوگا کہ ان کا مال ضرور خرچ ہوجائے گا ۔ کوشش اور محنت ضرور خرچ ہوگی مگر یہ سب کچھ ان پر حسرت ہی کا سبب بنے گا کہ ناکامی ان کا مقدربن چکی ہمیشہ شکست سے دوچار ہوں گے اور اپنے مال اور وقت نیز کوشش کے ضائع ہونے پر حسرت کریں گے اور اللہ کی شان اب تک کفر کی ساری کوششیں کے ضائع ہونے پر حسرت کریں گے اور اللہ کی شان اب تک کفر کی ساری کو ششیں مسلسل ناکام فنامرادہی ثابت ہوئیں اور اللہ کا دین قائم رہا قائم ہے اور انشاء اللہ قائم رہے گا دنیا کی ذلت اور نامرادی کے بعد آخرت کا حال اور بھی حسرتناک ہوگا کہ کافروں کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں جھونک دیاجائے گا اس لیے کہ بعد آخرت کا حال اور بھی حسرتناک ہوگا کہ کافروں کو ہمیشہ کے لیے جہنم میں جھونک دیا جائے گا اس لیے کہ ہر شے اور ہر فعل کا ایک منقطی نتیجہ ہوتا ہے تو ظاہر ہے ناپاک تو نہ لگائیں گے بلکہ انصاف کریں گے اور ناپاک مال ناپاک اعمال اور ناپاک ارادوں کو پاک سے الگ کرکے یکجاکردیاجائے گا اور یہ سارا ڈھیر جہنم کا ایندھن بنے گا اور ایسے ہی لوگ بہت زیادہ نقصان میں رہیں گے لہٰذ آج بھی ذرائع آمدن مال ارادے اور اعمال کو پرکھتے رہناضروری ہے بدکردار کا انجام نیکوکاروں کے ساتھ نہ ہوگا اور رسومات کبھی کیفیات نہ پاسکیں گی نیز سب سے بڑاخسارہ یہی ہے کہ انسان ساری عمر کوشش اور محنت کرتا رہے مال بھی لگائے اور پھر اس سب کچھ سمیت اسے جہنم میں جانا پڑے اللہ کریم اس نقصان عظیم سے اپنی پناہ میں رکھے ۔ امین ۔
Top