بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Asrar-ut-Tanzil - Al-Ghaashiya : 1
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَةِؕ
هَلْ : کیا اَتٰىكَ : تمہارے پاس آئی حَدِيْثُ : بات الْغَاشِيَةِ : ڈھانپنے والی
کیا تم کو ڈھانپ لینے والی کا حال معلوم ہوا ؟
سورة الغاشیہ۔ آیات 1 تا 26۔ اسرار ومعارف۔ آپ ﷺ کو قیامت کا حال سنائیں جو سب کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی اس روز بہت سے چہروں پر ذلت چھارہی ہوگی جو دنیا میں محنت ومشقت اور مجاہدوں اور ریاضات کی تھکن سے چور ہوکرحشر میں پہنچیں گے تو جہنم کی دہکتی ہوئی آگ میں ڈالے جائیں گے اور کھولتا ہواپانی پینے کو اور اذیت ناک چیزیں کھانے کو دی جائیں گی جن سے نہ تو بھوک ہی ختم ہوگی اور نہ بدن کی تعمیر کا کام کریں۔ شریعت حقا کے خلاف مجاہدے دنیا میں مشقت اور آخرت میں عذاب کی ذلت کا سبب ہیں۔ یعنی غذا بھی ایک صورت عذاب ہی کی ہوگی مراد کفار ہیں جو زندگی بھر مشقت اٹھا کر دنیاحاصل کرتے ہیں اور آخرصرف تباہی نصیب ہوتی ہے یا وہ عبادت گزار جوگی ، راہب ، اور آتش پرست وغیرہ سب باطل فرقوں میں لوگ کمالات حاصل کرنے کے لیے بہت سخت مشقت کرتے ہیں کہ ان کے چہرے اور حلیے تک بگڑجاتے ہیں اور وہ نام نہاد مسلمان بھی جو تسخیرجنات یاحصول دولت وشہرت کے لیے مبہم کلاموں اور ناجائز باتوں کے چلے کاٹتے رہتے ہیں انجام کار سب تباہی سے دوچار ہوں گے۔ العیاذ باللہ۔ اور اسی روز کتنے چہروں سے مسرت پھوٹی پڑتی ہوگی کہ ان کی محنت ٹھکانے لگی ، اتباع شریعت میں جس مشقت کو انہوں نے جھیلا ، اب اس پر عطا کا وقت آیا وہ اعلی درجے کے باغوں میں ہوں گے جہاں خلاف مزاج کچھ نہ پائیں گے کہ کوئی زبان تک ان کے مزاج کے خلاف نہ کھولے گا اور ان کے شاندار بلند تخت بچھے ہوں گے اور خوبصورت برتن سجے ہوں گے اور برابر آرام دہ بستر لگے ہوں گے اور ہر طرف قیمتی قالین بچھے ہوں گے۔ ذرامنکرین قیامت اونٹ ہی کو دیکھ لیں کہ کیسی عجیب تخلیق ہے اتنا طاقتور جانور ایک بچہ لیے لیے پھرتا ہے کام سب سے زیادہ کرتا ہے اور غذا کا بوجھ نہیں کہ جھاڑ جھنکار کھاکر پیٹ بھرلیتا ہے ہفتوں بغیر پانی کے گزارتا ہے اور بوجھ اٹھا کر ساری ساری رات چلتا ہے پھر گوشت اور چمڑا مہیا کرتا ہے دودھ پلاتا ہے یا آسمان کو دیکھ لیں کیسی عجیب چھت ہے اور کتنے بےحساب فوائد کے حامل یا پہاڑوں کو دیکھ لیں کیسے گڑے ہوئے ہیں اور کس قدر اسباب حیات بانٹ رہے ہیں اور زمین ہی کو دیکھ لیں جو بچھونا بنادی گئی کہ زندگی کی تمام راحتیں لیے ہوئے مسلسل لٹائے جارہی ہے۔ مبلغ۔ مبلغ میں یہ چار صفات ہوناچاہئیں کہ اونٹ کی طرح کام بغیر تھکن کے کرے اور روکھی سوھی جو مل جائے اس پر بسر کرے آسمان کی طرح بلند ہمت ، چٹانوں کی طرح پختہ قدم اور زمین کی طرح نیاز کبیش ہو ، تکبر نام کونہ ہو اور اس کا ہر حال بندگان الٰہی کے لیے سراسر فائدہ مند ہو کہ مظلوم کی مدد ظلم سے نجات دلا کر اور ظالم کی مدد ظلم سے روک کرکے۔ تو آپ ﷺ نصیحت فرمائیے کہ آپ کا کام اور فریضہ نصیحت فرمانا ہے آپ نے کسی سے زور زبردستی منوانا نہیں بلکہ یہ اللہ کا کام ہے جو آپ کے دین اور آپ کے ارشادات سے منہ موڑے گا اور کفر اختیار کرے گا اللہ اسے بہت بڑا عذاب دے گا بیشک انہیں لوگوں کو ہمارے حضور ہی پیش ہونا ہے اور ہم ہی ان کا محاسبہ کریں گے۔
Top