Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Asrar-ut-Tanzil - At-Tawba : 38
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَا لَكُمْ اِذَا قِیْلَ لَكُمُ انْفِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ اثَّاقَلْتُمْ اِلَى الْاَرْضِ١ؕ اَرَضِیْتُمْ بِالْحَیٰوةِ الدُّنْیَا مِنَ الْاٰخِرَةِ١ۚ فَمَا مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا فِی الْاٰخِرَةِ اِلَّا قَلِیْلٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (مومن)
مَا لَكُمْ
: تمہیں کیا ہوا
اِذَا
: جب
قِيْلَ
: کہا جاتا ہے
لَكُمُ
: تمہیں
انْفِرُوْا
: کوچ کرو
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ اللّٰهِ
: اللہ کی راہ
اثَّاقَلْتُمْ
: تم گرے جاتے ہو
اِلَى
: طرف (پر)
الْاَرْضِ
: زمین
اَرَضِيْتُمْ
: کیا تم نے پسند کرلیا
بِالْحَيٰوةِ
: زندگی کو
الدُّنْيَا
: دنیا
مِنَ
: سے (مقابلہ)
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
فَمَا
: سو نہیں
مَتَاعُ
: سامان
الْحَيٰوةِ
: زندگی
الدُّنْيَا
: دنیا
فِي
: میں
الْاٰخِرَةِ
: آخرت
اِلَّا
: مگر
قَلِيْلٌ
: تھوڑا
اے ایمان والو ! تم کو کیا ہوا ہے جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے) نکلو تو تم زمین کو لگے جاتے ہو کیا تم نے آخرت کے عوض دنیا کی زندگی پر قناعت کرلی سو دنیا کی زندگی کا فائدہ آخرت کے مقابلے میں بہت قلیل ہے (کچھ بھی نہیں)
آیات 38 تا 42 اسرار و معارف بات پھر جہاد کی طرف پلٹی کہ بقائے دین کے لئے جہاد سب سے افضل واعلیٰ کام ہے اور ذاتی عبادات کا تحفظ بھی جہاد کا پھل ہے ۔ ورنہ تو کوئی گھر میں بھی سکون سے سجدہ نہ کرسکے ۔ مفسرین کے مطابق ان آیات مبارکہ میں عزوئہ تبوک کا تذکرہ ہے ۔ فتح مکہ کے بعد جب آپ ﷺ مدینہ منورہ پہنچے تو ہرقل روم کی فوجوں کے اجتماع کی خبرملی جو اسلامی ریاست کی سرحد پر جمع ہورہی تھیں جسے عرب کے عیسائی قبائل نے دعوت دی اور یہودیوں نے ابھارا کہ اسلامی ریاست کی اگر خبر نہ لی گئی تو یہ تمہارا گریبان بھی پکڑے گی چناچہ اس نے سال بھر کی پیشگی تنخواہ وغیرہ دے کر ایک لشکر جرار تیار کیا جس کی خبر ان تاجروں نے مدینہ منورہ پہنچائی جو تیل کی تجارت کے سلسلے میں آتے جاتے تھے ۔ چناچہ آپ ﷺ نے حکم دیا کہ تیاری کی جائے اور بجائے اس کے کہ وہ مدینہ منورہ پر حملہ آورہوں مقابلہ سرحد پر کیا جائے گا۔ یہ موسم گرمی کا تھا قحط سالی بھی تھی اور اگلی فصل پک کر تیار ہورہی تھی گذشتہ آٹھ برس بھی مسلسل حالت جنگ میں گزرے تھے مگر جاں نثاروں نے بلاتا خیرتیاری شروع کردی ۔ اسی غزوہ میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے گھر کا سارامال دیا تھا ۔ جب آپ ﷺ نے پوچھا گھر کیا چھوڑا ہے ؟ تو عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت ۔ حضرت عمر ؓ نے آدھا مال اور دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا خواتین نے زیورتک جمع کرادیئے ساتھ ہی یہ منافقین کے لئے ایک سخت آزمائش ثابت ہوئی چناچہ انھوں نے بھی سخت پر اپیگنڈہ شروع کردیا ۔ مسلمانوں پر تو اس کا کوئی قابل ذکر اثرنہ ہوسکا بلکہ پورے جوش و خروش سے تیاری کی گئی حتی کہ تیس ہزار کا لشکر تیار ہوگیا جواب تک کی اسلامی تاریخ میں سب سے زیادہ تعداد تھی اس کے باوجود کچھ لوگ تو عذر کی ۔ پر شریک نہ ہوسکے چند اعرابی ایمان کی کمزوری کے باعث رہ گئے جن کی تعداد 82 بیاسی کے قریب تھی اور جنہوں نے اجازت چاہی مگر آپ ﷺ نے نہ پیچھے رہنے کی اجازت دی نہ ساتھ چلنے پہ اصرار فرمایا ۔ مخلصین میں سے کل پانچ حضرات شرکت سے رہ گئے حضرت کعب بن مالک حضرت ہلال بن امیہ حضرت مرارہ ابن الربیع حضرت ابو خثیمہ اور حضرت ابوذرغفار ی ؓ ۔ آخر الذکردونوں حضرات تو بعد میں جاکرشامل ہوگئے مگر تین حضرات شامل نہ ہوسکے جن کی توبہ کا تذکرہ کتاب اللہ میں موجود ہے ۔ منافقین کی باتوں سے اگر کچھ افراد میں تھوڑاساتردد بھی ہوا تو محبت رسالت کے طفیل اللہ کریم نے انھیں استقامت بخشی اگر چہ یہ بہت تنگی کا وقت تھا جسے اللہ نے خود ساعۃ العسرۃ فرمایا اور ان کا تذکرہ فرمایا کہ من بعد ما لادیزیغ قلوب فریق منھم کہ اگرچہ چند افراد کے دلوں میں لغزش کا خیال آیا تھا مگر عملا سب ایک ساتھ ہوگئے اور انھوں نے اس خیال کو اہمیت نہ دی ۔ دنیاوی فائدے سے آخرت کا فائدہ زیادہ اہم ہے تو ارشاد ہوتا ہے کہ جب جہاد کے لئے حکم دیا جائے تو باوجود ساری مشکلات کے پیچھے ہٹنے کا کبھی نہ سوچا کرو کہ جس قدرموانعات سامنے ہیں وہ سب دنیا کے نفع ونقصان کے اعتبار سے ہیں ، جیسے اس جہاد میں کہ مقابلہ پر ایک تربیت یافتہ شاہی لشکر ہے پہلی جنگوں میں اپنے جیسے لوگ تھے ۔ دوسرے قحط سالی ہے تیسرے سخت گرمی اور سفربہت لمبا ہے چوتھے فصلیں تیار ہیں ۔ لیکن اگر جہاد سے گریز کیا جائے تو سوائے دنیا کے اور کیا بچے گا ؟ اور دنیا تو خود فانی ہے اگر بچا بھی لے تو چندے بعد ہاتھ سے چلی جائے گی اور جہاد کرنے سے آخرت کی دولت ہاتھ آئے گی جو دائمی ہے کبھی ضائع نہ ہوگی۔ ترک جہاد کا عذاب اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ اگر جہاد ترک کروگے تو اس پاداش میں بہت درد ناک عذاب دیاجائے گا جس کی صورت دنیا میں یہ ہوگی کہ اقتدار تمہارے ہاتھ سے نکل کر اغیار کے ہاتھ میں چلاجائے گا اور تم ان کا کچھ بگاڑنہ سکوگے۔ یہ واضح اور صاف بات اگر آج کا عابدوزاہد سمجھ لے تو امت مسلمہ آج بھی اغیار کے تسلط سے آزاد ہوسکتی ہے جو لوگ جہاد پر نہ جاسکے انھوں نے عبادات میں تو کمی نہ آنے دی تھی مگر نوافل اور بیانات جہاد کا بدل نہیں بن سکتے کہ یہاں قانون ارشاد فرمادیا گیا ہے کہ ایسے لوگ خواہ وہ کتنے نیک ذاکر و شاغل عابدوزا ہد بھی ہوں اگر میدان عمل میں جہاد نہیں کریں گے تو ان پر اغیار مسلط کریئے جائیں گے۔ یہ ارشاد ان عبادت گزاروں کے لئے ایک تازیانہ ہے جو یہ کہتے ہیں کہ مجاہدین کی کامیابی کے لئے دعا بھی نہ کرو کہ یہ سیاسی معاملہ ہے یا حکومت کی تبدیلی میں حصہ نہ لو خواہ کوئی مسلط ہوجائے ۔ ان کی ذاتی عبادات مسلمان امت کے سر پر سائبان نہیں بنا سکتیں لہٰذ اعبادات و اذکار کی لذت بھی تلوار کے سائے میں ہے بشرطیکہ تلوار حق کی حفاظت اور باطل کے مقابلہ کے لئے اٹھائی جائے یہ قانون نافذ کردیا گیا ہے کہ اللہ ہر چیز پہ قادر ہے اس نے جہاد سے جی چرانے والوں کی قسمت میں غلامی لکھ دی ہے اب اختیار مسلمان کے پاس ہے کہ وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے ۔ اگر یہ نکتہ ملک عزیز کے دیندار طبقہ کو سمجھا یاجاسکے تو پاکستان میں ہمیشہ سے نیک لوگوں کی اکثریت رہی ہے لہٰذ ا اقتداراعلیٰ بھی انہی کے قبضہ میں ہو۔ مگر یہاں لوگ نوافل اذکارا اور تبلیغی دوروں سے آگے کچھ سوچنے ہے کی زحمت ہی گوارا نہیں کرتے حالانکہ نیک قیادت کے لئے عملا کوشش کرنا بہت بڑاجہاد ہے اور یہ عمل میدان جنگ میں تلوار چلانے سے زیادہ مشکل ہے۔ پھر فرمایا اگر تم رسول اللہ ﷺ کی مددنہ بھی کرو تو ان کی مدد کو اللہ کافی ہے ۔ لہٰذادین اسلام تو ہمیشہ رہے گا اگر تم اس کے غلبہ اور بقا کی کوشش میں شرکت کروگے تو خود اپنے لئے سعادت حاصل کرنے کی کوشش کروگے۔ ثانی اثنین ورنہ تو وہ گھڑی بھی تھی کہ کفار نے انھیں شہر سے نکلنے پہ مجبور کردیا تھا اللہ کی مدد اس وقت بھی ان کے ساتھ تھی جب دو میں کا دوسرا ان کے ہمرکاب تھا کہ غار ثور میں پہنچے تھے اور جب آپ ﷺ اپنے ساتھی سے فرما رہے تھے کہ میری فکرنہ کریں کہ اللہ ہم دونوں کے ساتھ ہے ۔ یاد رہے کہ سید نا ابوبکر صدیق ؓ کے کچھ انفرادی فضائل ایسے ہیں جن میں کوئی ان کا شریک نہیں مثلا آپ ؓ کی چار پشت میں صحابیت ہے باپ صحابی خود بیٹے اور بٹیاں اور ان کی اولاد شرف صحابیت سے مشرف ہے اور مسلسل چار پشت صحابیت نصیب ہونا یہ صرف ؓ کا نصیب ہے ۔ اسی طرح ثانی اثنین یعنی دو میں سے ثانی ۔ ظاہر ہے اول تو رسول اللہ ﷺ ہیں اور آپ ﷺ کی فضیلت تمام مخلوق پر مسلم ہے مگر دوسرے یعنی ابوبکر صدیق ؓ میں کیا بات ہے کہ وہ ساری کائنات میں ثانی یعنی دوسرے ٹھہرے شاعر نے کیا خوب کہا ہے ؎ آن اٰمن الناس برمولائے ما آن کلیم وادی سینائے ما دولت او کشت ملت راچوں ابر ثانی اثنین وغاروبدروقبر (اقبال) تو یہ فضیلت معیت باری ہے جو اسی آیہ کریمہ میں مذکور ابو بکر صدیق رضی عنہ اور معیت باری جل جلالہ ہے کہ تمام جہانوں کو اللہ کی ربوبیت سے وجود نصیب ہوا اور ربوبیت ایک شعبہ ہے اور ایک قسم ہے معیت کی جس طرح خود معیت رحمت باری کا شعبہ ہے ۔ معیت کی بہت سی اقسام ہیں ، جیسے تخلیق اور پھر وجود کی بقاء مگر یہ سب سے عام درجہ ہے اور ساری مخلوق کو نصیب ہے اس سے اعلیٰ درجہ انسان کو نصیب ہے کہ اسے معرفت ذات نصیب ہوتی ہے مگر یہاں فیصلہ اور انتخاب انسان کا ہے اگر وہ خلوص سے یہ فیصلہ کرلے تو معیت باری اس کا ہاتھ تھام لیتی ہے ۔ اس سے بلند درجہ نیک لوگوں کا ہے اور اولیاء اللہ کا مقام ہے ولی کو معیت ذاتی نصیب ہوتی ہے مگر اس مدار انسانی صفات پر ہے جیسے ان اللہ مع الصابرین یعنی وصف صبر معیت ذاتی کے حصول کا سبب بن گیا اب اگر صبر نفی ہوجائے تو معیت بھی نصیب نہ ہوگی ۔ اس سے بلند تو معیت انبیاء (علیہم السلام) کو نصیب ہوتی ہے کہ نبوت ان کا ذاتی وصف بن جاتی ہے جیسے موسیٰ وہارون (علیہم السلام) سے فرمایا انی معکما اسمع واری ۔ میں تمہارے ساتھ ہوں دیکھ اور سن رہا ہوں یہاں اوصاف نبوت دائمی ہیں تو معیت بھی ابدی ہے مگر معیت صفاتی ہے مگر ثور میں جھانکویہاں معیت ذاتی کی تجلیا ت ہیں جن کا تعلق ذات رسول اللہ ﷺ سے ذات ابوبکر صدیق ؓ سے فرمایا ان اللہ معنا اللہ ہم دونوں کے ساتھ ہے نہ ذات باری کی طرف کوئی صفاتی نام ہے بلکہ اسم ذات ہے اور نہ ایں جانب کوئی صفت بیان ہوئی بلکہ ارشاد ہے معنا ہم دونوں کے ساتھ ہے گویا انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام میں یہ شان صرف نبی کریم ﷺ کو نصیب ہے اور غیر انبیاء میں ابوبکر صدیق ؓ کا حصہ ہے ۔ لہٰذ پوری کائنات میں صرف دو مقدس وجود ایسے ہیں جن کی ذاتوں کو اللہ کی ذاتی معیت نصیب ہے۔ لاتحزن لہٰذا فرمایا میرافکر نہ کریں حزن وہ ڈرجو دوسرے کے متعلق ہے جیسے یعقوب (علیہ السلام) کو غم یوسف (علیہ السلام) نے نڈھال کردیا تو فرمایا وابیضت عینا ہ من الحذن ۔ کہ دکھ سے ان کی آنکھیں سفید ہوگئیں ۔ ایسے ہی یہاں ارشاد ہے میری فکرنہ کرو کہ غار میں بیٹھے ہوئے مشرکین مکہ کے گھٹنوں سے نیچے جسم نظر آرہے تھے اگر وہ جھک کر جھانکتے تو دیکھ لیتے اور پھر کیا ہوتا اس کا اندازہ وہ کرسکتا ہے جس کی محبت صدیق آساہو ، محبوب محمد رسول اللہ ﷺ جیسا اور دشمن ابو جہل ساہو ۔ جنگل کی تنہائی اور غار کی تنگی میں محبوب دامن میں ہو اور دشمن دروازے پر۔ تو اللہ نے اپنے حبیب ﷺ پر سکینہ نازل فرمائی ۔ ایسی کیفیت نازل فرمادی کہ ذات باری میں اس کے قرب اور مشاہدہ میں دل کو تسکین ملی اور دنیا ومافیہاکا غم قریب نہ رہا ۔ یہی نزول لذات صدیق ؓ کی گود میں تھا اور مدد کو ایسی فوجیں نازل فرمائیں جو انسانی آنکھ کی عام نگا ہوں کی گرفت میں نہیں آتیں ۔ صحرا کے یہ دومسافر ایک بدوی کی راستے کی نشاندھی میں چلتے ہوئے نظرآتے تھے مگر حقیقت یہ ہے کہ ان کے ہمرکاب فرشتوں کے لشکر تھے جنود جمع کا لفظ استعمال ہوا ہے یعنی متعدولشکر اور یوں کافروں کی ساری منصوبہ بندیاں غارت ہوئیں اور ان کے بلند وبانگ دعوے ذلیل ورسوا ہوئے یادرکھو ! ہمیشہ سرفرازی اور سر بلندی اللہ ہی کی بات کو ہے اور اللہ بہت زبردست ہے اور یہ کی اس کی حکمت ہے کہ انسان کو موقع بخشتا ہے۔ لہٰذا جہاد کے لئے نکلو کہ اللہ کی بات تو غالب ہو کر رہے گی ۔ اگر نہ نکلوگے تو تم محروم رہ جاؤ گے اور جو اسباب مہیا ہیں انہی کو لے کر چل دو تھوڑا اسلحہ یا کم راشن ہے یا سواری نہیں ہے نہ سہی جو ہے وہ لے کر چل د و اور جن کو اللہ نے زیادہ دیا ہے وہ زیادہ راشن اسلحہ یا سواری لے کرنکلو اور اللہ کی راہ میں جانیں نچھاور کردو مال بھی لگا دو کہ تمہارے لئے یہی بہتر ہے اگر تم بات کو پاسکوتو تقاضائے ایمان زیادہ ہوتا اور سفرکم ہوتا تو منافق بھی پیچھے نہ رہتے کہ کم تکلیف اٹھا کر زیادہ دنیا کا مال حاصل کرنے میں تو وہ بھی آگے بڑھتے انھیں تو پلے سے کچھ دینے میں موت نظرآتی ہے اور اس لمبی مسافت اور مقابلے میں طاقتور فوج کے خطرے نے ان کے حوصلے پست کردیئے ۔ اب وہ الہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہوسکتا یا ہمارے بس میں ہوتا تو یقینا ہمرکاب ہوتے اور ساتھ رہتے مگر یہ بات ہمارے بس میں نہیں ۔ فرمایا یہ اپنے لئے مزید تباہی کا سامان کر رہے ہیں کہ جہاد میں شریک نہ ہو کر جرم کیا اب قسمیں کھاکر بہانے کرتے ہیں حالا ن کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ یہ سراسرجھوٹے ہیں ۔
Top