بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-e-Baghwi - Yunus : 1
الٓرٰ١۫ تِلْكَ اٰیٰتُ الْكِتٰبِ الْحَكِیْمِ
الٓرٰ : الف لام را تِلْكَ : یہ اٰيٰتُ : آیتیں الْكِتٰبِ : کتاب الْحَكِيْمِ : حکمت والی
الرا، یہ بڑی دانائی کی کتاب کی آیتیں ہیں۔
تفسیر :(1)” الر “ اور ” المر “ اہل حجاز، اہل شام اور حفص نے راء کے فتحہ کے ساتھ اور باقی حضرات نے راء کے امالہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ ابن عباس ؓ اور ضحاک (رح) فرماتے ہیں کہ ” آلر “ میں اللہ دیکھ رہا ہے اور ” المر “ بمعنی میں اللہ جانتا اور دیکھتا ہوں اور سعید جبیر ؓ فرماتے ہیں کہ ” آلر “ اور ” حم “ اور ” ن “ یہ حرف رحمن کے اسم ہیں اور مکمل کلام حروف تہجی کی بحث میں گزر چکی ہے۔ ” تلک ایت الکتب الحکیم “ یعنی یہ اور کتاب حکیم سے مراد قرآن ہے اور بعض نے کہا آیات سے وہ آیات مراد ہیں جو اس سے پہلے نازل کردی تھیں۔ اسی لیے تو تلک فرمایا ہے کیونکہ تلک غائب مؤنث کے لیے اشارہ کرنے کے لیے آتا ہے اور حکیم بمعنی حلال و حرام حدود اور احکام میں پختہ یہاں فعیل کا وزن مفعل کے وزن پر ہے کیونکہ دوسری جگہ فرمایا ” کتاب احکمت آیاتہ ‘ ‘ اور بعض نے کہا ہے کہ حکیم بمعنی حاکم ہے فعیل کا وزن فاعل کے معنی میں ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ” وانزل معھم الکتاب بالحق لیحکم بین الناس “ اور بعض نے کہا محکوم کے معنی میں ہے فعیل کا وزن مفعول کے معنی ہے۔ حسن (رح) فرماتے ہیں کہ اس میں انصاف ، احسان اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیا گیا ہے اور گناہ ، بےحیائی ، زنا سے روکا گیا اور جو یہ باتیں مانے اس کے لیے جنت اور جو نافرمانی کرے اس کے لیے جہنم کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Top